ایک جنگل میں ایک فقیر بابا رہتا تھا ایک دن فقیر بابا نے اپنے ایک آدمی کو راجا اکرم کے پاس بھیجا اور کہا کے اسے میرے پاس بلا کر لے آؤ. راجا اکرم آ کر فقیر بابا کو کہتے ہیں کیا حکم ہے میرے لیے. اور کیوں بلایا ہے مجھے آپ نے. فقیر بابا کہتے ہیں. آپ کو ایک پاتال نامی بری روح پکڑنے کے لیے بلایا ہے کیوں کے مجھے پتہ ہےیہ کام صرف آپ ہی کر سکتے ہیں. راجا اکرم کہتا ہے ٹھیک ہے میں اسے پکڑ کر لے آتا ہوں. راجا اکرم ہر بار پاتال کو پکڑنے میں تو کامیاب ہو جاتا ہے. لیکن پاتال بھی بہت چالاک ہو تا ہے. پکڑ میں آنے کے بعد. پاتال نے ہر بار ایک کہانی سنائی جس میں ایک پہیلی چھپی ہوتی تھی اگر راجا اکرم پہیلی کا سہی جواب نہ دے پائےتو پاتال راجا اکرم کے ساتھ چلنے کو تیار ہو جائے گا لیکن اگر راجا اکرم کو سہی جواب کا پتہ ہے وہ چپ رہے تو ان کے سر کی ٹکرے ہو جائیں گے. اور اگر راجا اکرم نے جواب دینے کے لئے منہ کھولا تو پاتال ان کی پکڑ سے بھاگ کر اپنے پیپل کے درخت پر لوٹ جائے گا. راجا اکرم جب دوسری مرتبہ اس درخت کے نیچے پہنچے اور پاتال کو؛ا پنے کندھوں پر بیٹھا لیا. پاتال نے انہیں اپنی دوسری کہانی بتانی شروع کی. کہانی کچھ اس طرح تھی. ایک بادشاہ کی تین بیویاں تھی تینوں ہی بہت خوب صورت نازک اور نرم دل تھی. ایک دن بالوں کا ایک پھول ران پر گرنے سے بیوی گھائل ہو گئی تھی. ایک رات جب دوسری بیوی اور بادشاہ چھت پر ٹائم گزار رہے تھے. تو چاندنی نے رانی کے جسم کو جلا دیا تھا. تیسری رانی بھی کچھ کم نہیں تھی ایک بار. دوسرے کمرے میں کسی کو رو تے ہوئے سن کر انہیں چکر آگیا اور وہ بے ہوش ہوگئیں پاتال نے راجا اکرم سے پوچھا. اے عقلمند راجا مجھے یہ بتاؤ کے تین رانیو ں میں سے. سب سے زیادہ خوبصورت کون تھی راجا نے کہا تیسری رانی سب سے زیادہ خوبصورت تھی کیونکہ میرے حساب سے جو لوگ دوسروں کے درد کو محسوس کر پاتے ہیں وہ ہی اصل میں خوبصورت ہوتے ہیں پاتال جواب سے بہت خوش ہوا اس نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ بہت عقلمند ہو. لیکن آپ ہمیشہ اپنی چپ توڑنے کی غلطی کرتے ہیں.اب مجھے پیڑ پر واپس جانا ہو گا. الوداع یہ کہتے ہوئے پاتال واپس پیڑ پر چڑ گیا