اگر ہم گردوپیش زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں بے سکونی کا عنصر غالب نظر آتا ہے-آئیے ذرا دیکھے کہ ایسا کیوں ہے اور اس کا کیا حل ہے؟
ماضی میں زندگی بہت کٹھن تھی .اس کی وجہ سہولیات کی عدم فراہمی تھی لیکن اگر لوگوں کی ذاتی زندگیںوں کا جا ئزہ لیا جا ۓ تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ انہوں نے بڑے اطمینان کی زندگی گزاری اور معاشرے کومضبوط بنیادوں پر استوار کیا-سارا کام اپنے ہاتھوں سے کرنے کے باوجود وہ لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے. مسائل کا مل جل کر مقابلہ کرتے تھے.آپس میں پے پناہ محبت و الفت تھی آج انسان کتابوں میں جن معاشرتی اقدار کا مطالعہ کرتا ہے ماضی میں اس کا عملی اطلاق تھا انسان چونکہ معاشرتی حیوان ہے اس لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نے ان کی زندگیوں میں اطمینان بھر دیا تھا .
آج صورت حال ماضی کے کے مقابلے میں بالکل بر عکس ہے. مقابلے کے اس دور میں ہر انسان دوسرے سے آگے نکلنے اور اس کو نیچا دکھا نے کی تگ و دو میں ہے -اس فکر نے اس کو ذہنی طور پر پریشان کیا ہوا ہے بے پناہ سہولیات ,روپے پیسے کی ریل پیل نے انسان کو خود غرض بنا دیا ہے معاشرہ ٹوٹ پھٹ کا شکار ہے.اب اس ساری صورت حال میں پرسکون زندگی کیسے ممکن ہے -اس کے لیے چند اصولوں پر عمل کیجیے.
ہمیشہ کچھ دینے کی کوشش کریں چاہے وہ ایک مشورہ ہی کیوں نہ ہو
اپنے پاس جو کچھ بھی ہے اس پر قناعت کرنا سیکھیے
دوسروں پر تنقید سے گریز کریں
رشک کریں اور حسد سے بچیں
دوسروں سے آگے نکلنے کی خواہش کو دل میں نہ پنپنے دیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی پر عمل کریں
اجتماعیت کو فروغ دیں اور انفرادیت سے بچیں