Skip to content

اپنے اخلاق اچھے کر لو۔

اپنے اخلاق اچھے کر لو۔

کسی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ میں کامل ایمان والا بننا چاہتا ہوں تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے اخلاق اچھے کرلو کامل ایمان والے بن جاؤ گے

کامل ایمان والا۔

حضور سرور کائنات رحمت دو جہاں جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں میں بڑے کامل ایمان والا وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا اور اپنے بال بچوں پر مہربان ہو حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ یہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں کہ مومن کا تعلق خالق سے بھی ہے مخلوق سے بھی خالق سے عبادات کا تعلق ہے مخلوق سے معاملات کا عبادات درست کرنا آسان ہے مگر معاملات کا سنبھالنا بہت مشکل ہے اسی لیے یہاں خلیق شخص کو کامل ایمان والا قرار دیا پھر اجنبی لوگوں سے کبھی کبھی واسطہ پڑتا ہے مگر گھر والوں سے ہر وقت تعلق رہتا ہے ان سے اچھا برتاؤ کرنا بڑا کمال ہے اسلام مکمل انسانیت سکھاتا ہے ہے ایک اور مقام پر مفتی صاحب لکھتے ہیں ہیں اچھی عادات سے عبادات اور معاملات دونوں دوست ہوتے ہیں ہیں اگر کسی کے معاملات تو ٹھیک مگر عبادات درست نہ ہوں یا اس کے الٹ ہو تو اچھے اخلاق والا نہیں خوش خلقی بہت ہی جامی صفت ہے کہ جس سے خالق بھی اور مخلوق بھی سب راضی رہیں وہ خوش خلقی ہے

ادب اور اخلاق سیکھتے تھے۔

منقول ہے کہ حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں 5 ہزار یا اس سے بھی زیادہ افراد حاضر ہوتے تھے جبکہ باقی افراد آ کر آپ سے آداب اور اخلاقیات سیکھا کرتے تھے

فرائض کا اہتمام کرو ۔ اعرابی کا نواں سوال یہ تھا

پھر اعرابی نےحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسرا سوال کیا کہ اللہ رب العزت کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں تو تاجدارمدینہ راحت قلب و سینہ ضرور قلب و سینہ رحمت دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ رب العزت کے فرائض کا اہتمام کرو اس کے مطیع اور فرماں بردار بن جاؤ گے حضرت سیدنا عبداللہ بن من عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام پانچ چیزوں پر قائم کیا گیا اس کی گواہی کے سوا کوئی معبود نہیں محمد صلی اللہ کے بندے اور رسول ہیں نماز قائم کرنا مت دینا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھناحکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں یعنی اسلام میں چھت کے ہیں اور یہ پانچ ارکان اس کے پانچ ستونوں کی طرح کی جو کوئی ان میں سے کرے گا اسلام سے خارج ہوگا اور اس کا اسلام منہدم ہوجائے گا اور خیال رہے کہ ان احمال پر کمال ایمان موقوف ہے اور ان کے ماننے پر نفس ایمان موقوف لہذا جو صحیح العقیدہ مسلمان کبھی کلمہ نہ پڑھنے یا نماز روزہ کا پابند نہ ہو اگرچہ مومن تو ہے مگر کامل نہیں اور جو ان میں سے کسی کا انکار کرے وہ کافر ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *