ایک مرتبہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے ہاتھ میں مہندی لگی دیکھ کر پوچھا کہ فاطمہ یہ مہندی کیوں لگائی ہے انہوں نے عرض کیا کہ آج تک آپ نے میرے ہاتھ اور مہندی پر نظر نہیں ڈالی تھی اس لئے میں آپ کے نزدیک بیٹھ جاتی تھی
لیکن آج سے آپ کی صحبت میرے لئے نا جائز ہے اس کے بعد حضرت احمد بیوی سمیت نیشاپور میں مقیم ہو گئے اور جس وقت یحیی بن معاذ نیشاپور پہنچے تو آپ نے ان کی دعوت کیلئے جب بیوی سے مشورہ کیا تو انھوں نے کہا کہ اتنی مقدار میں گائیں اتنی بکریاں اتنا عطر اور بیس گدھے کیونکہ ایک کریم کی دعوت کیلئے ضروری ہے کہ کتے بھی محروم نہ رہیں لہذا بیس گدھوں کا گوشت کتوں کو کھلایا جائے گا اسی وجہ سے آپ اپنی بیوی کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص مرد کو دیکھنا چاہے تو وہ فاطمہ کو دیکھ لے ایک مرتبہ حضرت احمد حضرویہ اور اس کی بیوی نے اپنے لئے من پسند کھانے بنائے جب کھانے مکمل طور پر تیار ہو چکے تھے تو اسی دوران ان کے گھر ایک غریب پڑوسی نے دستک دی اور کہا کہ آپ کے گھر سے کھانوں کی اچھی خوشبو آ رہی تھی
ہم نے کافی دنوں سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا اگر ہو سکے تو کچھ کھانا عنایت کر دیں تو احمد رضا حضرویہ کی بیوی نے احمد حضرویہ کو کہا یہ سارا کھانا ان کو دے دو ہم پھر کبھی بنا لیں گے بیوی کی سخاوت کو دیکھ کر خود اس کے شوہر بھی حیران ہو کر رہ گئے