Home > Articles posted by صلاح الدین ابوصلاح چمن
FEATURE

قیامت کے دن زیادہ سے زیادہ کن لوگوں کو عذاب ہوگا؟ الجواب۔حضرت علی بن طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور نبی کریمؐ کے پاس گئے تو سرکار مدینہؐ رورہے تھے تو ہم نے آپؐ سے رونے کا سبب پوچھا تو سرکار مدینہؐ نے جواب دیا کہ میں نے معراج کی رات عورتوں کو سخت عذاب میں مبتلا دیکھا۔پس اس وقت مجھے ان کے اس حالت رونے پر مجبور کردیا۔میں نے عرض کیا یا رسولؐ آپ نے وہاں کیا دیکھا تو آپؐ نے جواب دیا کہ میں نے ایک عورت کو اپنے بالوں کے ساتھ لٹکتے ہوئے دیکھا حالانکہ اس کے سر کا دماغ بھی کھول رہا تھا اور میں نے ایک عورت کو اپنی زبان کیساتھ لٹکا ہوا دیکھا حالانکہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے پیٹھ کے ساتھ بند ھے ہوئے ہیں اور میں نے ایک عورت کو اس کے پستانوں کے ساتھ لٹکتے ہوئے دیکھا حالانکہ اس کے حلق میں زقوم پٹکایا جارہا تھا(یہ ایک جہنم کا درخت ہے)اس کے بعد میں نے ایک عورت کو لٹکا ہو ا دیکھا اور اس کے دونوں پاوں دونوں ہاتھوں کے ساتھ پیشانی کی طرف بندھے ہوئے تھے اور اس پر سانپ اور بچھو حملہ کررہے تھے ۔ اس کے علاوہ میں نے ایک عورت کو اپنا جسم کھاتے ہوئے دیکھا جبکہ آگ اس کے نیچے لگائی جارہی ہے اور ایک عورت کو میں نے دیکھا کہ اس کی جسم کوآگ کی قینچی کے ساتھ کاٹا جارہا ہے (علاوہ ازین ) میں نے ایک سیاہ چہرے والی عورت کو دیکھا اور وہ اپنی انتڑیاں کھا رہی تھی اور میں نے ایک ایسی عورت کو بھی دیکھا جو گونگی،بہری اور اندھی تھی اور وہ آگ کے صندوق میں پڑی تھی اور اس کے دماغ سے مغز نکل رہا تھا اور اس کی بدبو برص اور جذام سے بری ہے۔ اس کے بعد ایک ایسی عورت یہ میری نظر پڑی جس کا سر خنزیر کے سر کی طرح تھا اور اس کا جسم گدھے کے جسم کے مثل تھا اور وہ ہزاروں قسم کے عذاب میں مبتلا تھی ان کےعلاوہ وہ ایک عورت کتے کی مانند تھی بچھو اور سانپ اس کی فرج یعنی جسم کے اگلے حصے داخل ہورہے تھے اور پچھلےحصے سے نکل رہے تھے جبکہ فرشتے اس کے سر پر گرز ما رہے تھے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھانےکھڑے ہوکر پوچھا یا رسولؐ ان عورتوں نے کیا کیا تھا؟ تو نبی کریمؐ نے فرمایا : کہ جو عورت بالوں کے ساتھ لٹکائی گئی تھی وہ عورت غیروں سے اپنے بال نہیں چھپاتی تھی اور جو عورت زبان سے لٹکا ئی گئی تھی وہ عورت اپنی زبان سے اپنے شوہر کو تکلیف دیتی تھی پھر سرکار مدینہؐ نے فرمایا کہ جو عورت اپنے خاوند کو زبان سے تکلیف دیتی ہےتو اللہ تعالیٰ نے اس کی زبان کو روز قیامت ستر(70)گز بنا دےگااور اس کے گردن کے پیچھے سے گرہ باندھے گااور جس عورت کو اپنے دونوں پستانوں سے لٹکایا گیا تھا وہ عورت دوسروں کے لڑکوں کو اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر دودھ پلایا کرتی تھی اور جس عورت کو اس کے پاوں سے لٹکایا گیا تھا وہ عورت اپنے گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکلتی تھی اورحیض و نفاس کا غسل نہیں کرتی تھی اور جو عو رت اپنے جسم کو کھاتی تھی وہ اپنے جسم کو دوسروں مردوں کے لئے سجاتی تھی اور دوسروں کی غیبت کرتی تھی اور جس عورت کاجسم آگ کی قینچی سے کاٹا جارہا تھا وہ اپنی خوبصورتی اور بدن دوسروں کو دکھاتی تھی اور عورت جس کے پاوں ہاتھوں کے ساتھ پیشانی کی طرف بند ھے ہوئے ہیں اوراس پرسانپ بچھو مسلط تھے وہ طاقت کے باوجود نہ وضو نہ غسل اور نہ نماز ادا کرتھی تھی اور جس عورت کا سر سور کی طرح تھااور دھڑ گدھے کی مانند تھی وہ جھوٹ بولنے والی اور چغلی کرنے والی تھی اور جو کتے کی طرح تھی وہ اپنے شوہر سے بغض رکھتی تھی(درت نا صحین)۔

FEATURE

مولوی صاحب تقوٰی کا طلبگار ہوں کوئی عمل بتا دیں تاکہ متقی بن جاؤں ؟ الجواب۔ہر عمل میں احتیاط کرو ہر عمل کے بعد دعا کرو اللہ آپ کو نیک بندہ بنا دیں گا آپ کے دنیا میں سب حاجات پورے فرمائے گے امانت داری کی وجہ سے دل کی ہر تمنّا پوری ہوگی۔ سنوی حکایت میں ابن عقیلؒ نے اپنا واقعہ لکھا پھر فرمایا کہ میں بہت ہی زیادہ غریب ادمی تھا ایک مرتبہ میں نے طواف کرتے ہوئے ایک ہار دیکھاجو بڑا قیمتی تھا میں نے وہ ہار اٹھا لیا میرا نفس چاہتا تھا کہ میں اسے چھپا لو ں لیکن ہر گز نہیں یہ چوری ہے بلکہ دیانت داری کا تقاضا یہ ہے کہ جس کا یہ ہا ر ہے اسے میں واپس کردو ں گا چنا نچہ میں نے مطاف میں کھڑے ہو کر اعلان کردیا کہ اگر کسی کا ہار گم ہوا ہو تو آکر مجھ سے لے کہتے ہے کہ ایک آدمی حاجی صاحب کہنے لگا کہ یہ ہار میرا ہے میرےتھیلے سے گرا میرے نفس نے مجھے ملامت کی کہ ہار تو تھا بھی کسی کو کیا پتّا چلتا تھا چھپانے کا موقع تھا مگر میں نے وہ ہار اس کو دے دیا اس شخص نے دعا دی اور چلا گیا کہنے میں دعا بھی مانگتا تھا کہ اللہ میرے لئے کوئی رزق کا بندوبست کرے اللہ کا شان دیکھیں کہ میں وہاں یعنی حج سے آگیا یہ ایک بستی کانام ہے وہاں ایک مسجد میں گیا تو پتّا چلا کہ چند دن پہلے امام مسجد کا فوت ہوگئے تھے لوگوں نے مجھے کہا کہ نماز پڑھا دو جب میں نے نماز پڑھا لئ میری نماز بڑیاچھی لگی وہ کہنے لگے کہ تم یہا ں امام بن جاؤ میں نے کہا بہت اچھا میں نے وہاں امامت کے فرائض سرانجام دینا شروع کیا تھورے دنوں کے بعد پتا چلا کہ امام صاحبؒ پہلے جو فوت ہوئے تھے ان کی ایک بیٹی ہے جوان سال بیٹی ہے وہ وصیت کرگئے تھے کہ کسی نیک بندے سے اس کا نکاح کر دیں مقتدی لوگوں نے مجھ سے کہا جی اگر آپ چاہیں تو ہم اس یتیم کی کسی نیک بندے سے نکاح کرتا تھا اگر آپ چاہتا آپ سے نکاح کروانا یہ شخص نے کہا جی بہت اچھا چنانچہ انہوں نے اس کی ساتھ میرا نکاح ہوگیا شادی کے کچھ عرصہ بعد میں نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ اس کے گلے میں وہی ہار تھا جو مجھے طواف کے دوران ملا اسے دیکھ کر حیران رہ گیا میں نے پوچھا کہ یہ ہار کس کا ہے اس نے کہا یہ میرے ابو نے مجھ کو دیا تھا بی بی میں نے کہا کہ آپ کے ابو کون تھے اس نے کہا وہ عالم اس مسجدکا امام تھا حج گیا حج سے واپس اکر مرگیا ابو حج سے واپس آیا مرتے وقت دعاکی یااللہ آمین کا نکاح اس سے ہو اللہ پاک نےدعا قبول کی میرے والد سے حج میں ہار گم گیا پھر ایک شخص نے ہار واپس کیا وہ میرا دعا بھی قبول ہوا میں نے اللہ سے کہا یا اللہ پاک ہمارا انتظام کرلے اللہ پاک نے ہماراانتظام کرلیا امامت ملی بی بی ملی آپ کے والد کی دعا بھی قبول ہوی اپنی بیٹی کے لئے وہ بھی قبول ہوئی کہ میری بیٹی کانکاح امین سے ہو میں امین ہوں کیونکہ ہارمیں نے آپکے والدکوواپس کیا۔ بی بی نے کہی ہم آپ کے ہوگئے ہار بھی آپ کا ہوگیا یہ ساری تقوٰی کی برکت ہے وہی ہا ربھی ملا اس تقوٰی کے ساتھ امامت بھی ملا بی بی ملی گھر بھی ملا یہ سب تقوٰی کی وجہ سےہے اس نے ہار امانت دے دی کہااللہ تعالیٰ نے یہ سب دیا ہر مسلمان امانت دار ہو تقوٰی دار ہو اللہ پاک دنیا میں احسان اور آخرت میں بھی عطا فرمائیگا۔

FEATURE

سوال نیک عمل اور زیادہ عمل کے لیے کوئی نسخہ ہے؟ الجواب۔نیت سے عمل خود بہ خود زیادہ ہوجاتاہے۔ امام احمد بن حنبلؒ کا ایک پڑوسی لوہار تھا وہ فوت ہوگیا اس کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا جی آگے کیا بنا ربّ العزت کی رحمت ہوگئی اور مجھے بخش دیا گیا اور مجھےاحمد بن حنبل ؒ کے درجے میں پہنچا دیا گیاوہ سن کر بڑا حیران ہوااس کے بعد اس کی آنکھ کھل گئی خوابادیکھنے والا خود محدث ہوا اور عالم تھے وہ سوچنے لگے کہ اس کے اھل خانہ گھر والوں سے پوچھنا ہے کہ اس لوہار کا کونسا عمل خاص تھاجو اللہ ربّ العزت کو پسند آگیا اھل خانہ گھر والوں نے کہا دو باتیں بڑی عجیب دیکھیں اول بات یہ ہے کہ جب یہ تھکے ہو کر گھر آتےاور رات دیکھتے تھے کہ امام احمد بن حنبلؒ اپنی چھت کے اوپر عبادت کرتے ہے تو یہ حسرت اور افسوس کے ساتھ اگر میں عیال کےخرچے اور نفقہ سے فارغ ہوتامیں بھی اس طرح عبادت اور علم کی محنت کرتاتھا اللہ پاک نے اس تمنّا اور نیت پر امام احمد بن حنبلؒ کےدرجے پر پہنچا دیا ابھی آپ حضرات بھی تمنّا کرو نیت کرو میری نیت تمنّا یہ ہے کہ محنت کرونگا تا مجھ کو ہدایت مل جائے دنیا میں ہر مسلمان سے ملونگا تاکہ ان کو ہدایت مل جائے ہر مسلمان پر محنت کرونگاتاکہ ہدایت والی نماز خشوع والی نمازی بن جائے ہر عمل انکا کامل بن جائے وہاں اللہ کے مقبول و مطلوب ہوجائے میں نے یہ نیت کیا کہ ہر مسلمان کو حج نصیب اور حج مقبول مبرور ہوں ۔ہر مسلمان حاجی بن جائے تاکہ مسلمان بغیر حج کئےنہ مرے ان کے لئے دعا بھی کرتا ہوں محنت بھی کرتا ہوں تاکہ ہر مسلمان خیر کے دعائی بن جائے اس کے لئے دعا بھی کرتاہوں محنت بھی کرتا ہوں۔ہماری تمنّا ہے کہ ہر کافر مرنے سے پہلے مسلمان ہوجائے اس کے لئے روتا بھی ہوں دعا بھی کرتا ہوں قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے بھی ہدایت کی دعا کرتا ہوں تاکہ کوئی انسان جہنم میں نہ جائے۔قیامت کے دن ہماری نیت کے برابر ثواب ملیگااور ہماری نیت دینی مدارس کیلئے دعا کرتا ہوں اس میں العلماء متقی طلباء بااخلاق با آدب بننے کی تمنّا کرتا ہوں میں بھی اس طرح بن جاؤں گا ۔ تبلیغ کے مراکز میں جو کوئی تقوٰی والا ہومیں بھی اس طرح بن جاؤں گا۔ خانقاہ میں جو اھل اللہ ہو میں بھی اس طرح بن جاؤنگا اس کیلئے دعا بھی کرتا ہوں محنت بھی کرتا ہوں آپ حضرات سے بھی تمنّا کرتا ہوں کہ خیر کی عمل اور خیر کی نیت کی تمنّا کروتاکہ آپ کی نیت کے وجہ سے آپ کے ثواب ذیادہ ہوں۔

FEATURE

سوال وہ کونسا عمل ہے جو انسان کو معلوم نہیں ہےاور فرشتوں نے بھی نہیں لکھا ہے اور مسلمان اسی عمل سے جنت جائیگا ؟ الجواب۔ایک روایت میں ہے کہ ایک بندہ قیامت کے دن اللہ ربّ العزت کے حضور پیش کیا جائے گا اس کے حق لینے والے بہت ہوگے جب ان کو ان کاحق دیا جائے گا تو اس بندے کے سارے عمل ہی ختم ہو جائے گےدیکھنے والے یہ سمجھے گے کہ یہ بندہ اب ضرور جہنم میں جائے گا مگر پروردگار عالم فرمائیں گے اس کا نامہ اعمال اگر چہ لوگوں میں تقسیم ہوگے لیکن یہ بھی لکھا ہواہےکہ اس بندے کی نیت سب کیلئے ہمیشہ بھلائی کی ہوتی اس بندے کے بھلائی کی نیت مجھے اتنی پسند آئی کہ اس پر میں نے اس بندے کی بخشش فرمادی ایک اور روایت میں آیا ہے قیامت کے دن ایک شخص نامہ اعمال میں حج کا عمرے کا اور نہ معلوم کتنی تہجد کا ثواب لکھا ہوگا وہ بڑا حیران ہوگا کہ ربّ کریم میں نے تو حج کیا ہی نہیں عمرہ بھی نہیں کیا یا تو نے جتنے لکھے ہوئے ہیں یا میری عمر تو کم تھی اور حجوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے اس کے جوا ب میں اس کو کہا جائے گا کہ تم نے عمل تھوڑا ہی کیا تھا لیکن تمہارے دل کے اندر ہر سال اللہ کے دربار پر حاضری دینے کی نیت ہوتی تھی یا ہر رات تہجدپڑھنےکی نیت ہوتی وہ جو تم کہتے تھے اے کاش اگر میرے بس میں ہوتا اگر وسائل ہوتے اگر میرے حالات موافق ہو تے تو میں حج اور عمرہ کرتا وہ فرشتے تمہارے نامہ اعمال میں لکھ دیا کرتے تھے(حوالہ اصلاح دل ص ۴۱) اسلئے مناسب ہے کہ ہر مسلمان خیر کی نیت کرے مگر کھبی وقت آیا ہے پر عمل کرنا ہے۔ (اِنّماَ الْاَ عْمَالُ بِالنِّيَّاتِ)سارے اعمال نیت سے ہیں ایک دوسری حدیث میں فرمایا)نِيَۃُ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِّنْ عَمَلِهِ) ترجمہ۔مومن کی نیت اس کے عمل سے بھی زیادہ اچھی ہوتی ہے۔

FEATURE

سوال ہماری مسجد میں نماز کے بعد حدیث کی کتاب پڑھی جائے؟ نماز کے بعد حدیث پڑھنے کی فضیلت الجواب۔اللہ تعالیٰ نے عرش معلٰی کے نیچے ایک نور کا شہر پیدا کیا ہے اور وہ اس دنیا کی مثل ہےاس میں موتی زمرد اور یاقوت کے ہزار درخت ہیں اور جب قیامت کا دن ہوگا تو ان کے پتوں کو کھولا جائے تو ندا کرنے والا ندادے گاکہاں کہاں ہیں وہ لوگ جو پانچ وقت کی نماز ادا کرتے تھےاور اس کے بعد حلقہ علم میں بیٹھتے تھے تو ٓا ج وہ ان درختوں کے نیچے ٓائیں پس وہ لوگ ان درختوں کے نیچھے بیٹھیں گے اور ان کے سامنے نور کے دستر خوان رکھے جائیں گے اور اس میں وہ چیزیں ہوگی جس چیز کے بارے مین ان کا دل کرے گااور اس سے ان کی انکھیں خوش ہوگی پھر ان سے کہا جائے گا کہ اس میں کھاو افس زافس ز آج الحمد للہ اکثر مساجد القران اور حدیث کے درس ملتا ہے مگر ہم اس نعمت سے محروم ہے کیوں جب مسلمان سے گناہ ہوتا ہے اللہ خیر کے کام سے محروم کر دیتا ہے۔ایک مرتبہ دار العلوم دیوبند میں مولوی صاحب نماز کے لئے تشریف لایا شاگرد پچ آیا تھاشاگردواپس ہوگیا نماز باجماعت پڑھا استاد نے پوچھا آپ کیوں واپس ہوگیا شاگرد نے کہا ہمارا ناک سے خون آیا استاد نے کہا جب مسلمان سے گناہ ہوتا ہے سرزد ہوجا تا ہے اللہ تعالیٰ اپنا خیر سے محروم کر دیتا ہے (احیا ءالعلوم)ہم توبہ جہان علم القرآن یا حدیث یا خیر مذاکرہ یا خیر مشہورہ ہو ھم ضرور بیٹھے جائے کیوںھم کو بھی یہ فضیلۃ ملاجائےجو حدیث میں گزر گئے(قرات الواعظین ۴۵ص) ۔

FEATURE

سوال۔حلال مال کیسے آتا ہے؟ الجواب۔لوگوں کے سامنے ہر وقت حرام کمائی کی جو وعید نقصان ہےوہ بیان کرنا ۔مثلاً۔حاجی صاحب جب لبیک شروع کرتاہے آسمان سے ندا ہوتا ہے لالبیک مت آؤ۔ اس کا حج قبول نہیں ہوتا ہے جو حاجی صا حب حرام مال سے حج کرتا ہے جو نمازی بغیر وضو کے نماز ادا کرے وہ نماز قبول نہیں ہوتی ہے۔(۲) دوسری وعید یہ ہے نبیﷺ کے سامنے ایک جنازہ آگیا اس شخص کامال حرام تھا یعنی مال حرام طریقہ سے کمایا نبیﷺ اس مسلمان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی انکار کیا ۔(۳) تیسرا نقصان حرام مال کا یہ ہےسیدنا ابو بکرؓنے ارشاد فرمایا جب مسلمان نے حرام کھایا انسان کے اندر گوشت بن گیا اللہ تعالیٰ نے قسم اٹھا لیا کہ یہ گوشت جو حرام مال سے مسلما ن کے جسم میں بن گیا یہ گوشت جہنم کی آگ میں جلادونگا۔ فائدہ: حرام مال کانقصا ن آ پ بیان کر کروگےتو اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے گے حکایت ایک مرتبہ مولانا اشرف علی تھانویؒ کے پاس ایک شخص آیا اس نے داڑھی منڈوائی تھی مولوی صاحب سے کہا میں تو داڑھی نہیں چھوڑ سکتا ہو کیا عمل کروں کہ داڑھی چھوڑدوں مولانا صاحبؒ نے کہا داڑھی منڈوانے پر جو وعید عذاب گناہ حدیث میں آیاہے یہ لوگوں کے سامنے بیان کرنا شروع کرو وہ شخص گیا پندرہ دن(۱۵) دن بعد آیا وہ خود داڑھی چھوڑی تھی دس(۱۰) آدمی اور لائے سب نے داڑھی چھوڑی تھی یعنی مسلمان جو خیرکی دعوت دیتا ہے اللہ پاک خیر اسے پہنچا تا ہے جس نےخیر کی بیان کیا تقوٰی کی دعوت دی اللہ پاک پہلے اسکو متقی بنائیگاجو تقوٰی کی دعوت دیتا ہے جو موذن نماز کی دعوت دیتا ہے اول مؤذن نمازی بنیگا مؤذن ہر وقت نماز باجما عت پڑھے گا اذان کی برکت سے لوگوں کونماز کی دعوت دیتا ہے پہلے خودنمازی بن جائے گا۔جب آپ حرام بچنے کی دعوت دیتا ہے اللہ پاک آپ کو حرام سے محفوظ فرمائے گا انشاءاللہ تعالیٰ۔