عوام کی آواز
December 29, 2020

جان کیٹس

جان کیٹس [1795-1821] ، انگریزی کے عظیم شاعروں میں سے ایک تھے اور رومانٹک تحریک کی ایک بڑی شخصیت تھے۔ اگرچہ ان کی ایک مختصر سی زندگی تھی انہوں نے بہت لکھا اور بہت سوں کو متاثر کیا۔ ان کی کچھ نظمیں باقاعدگی سے 2 صدیوں بعد بھی جدید ترانے میں نمایاں ہیں۔ کیٹس 1795 میں مورفیلڈز ، لندن میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ آٹھ سال کی تھی اور اس کی ماں جب وہ چودہ سال کی تھی۔ ان غمزدہ حالات نے اسے خاص طور پر اپنے دو بھائیوں ، جارج اور ٹام اور اس کی بہن فینی کے قریب کھینچا۔کیٹس کو اینفیلڈ کے ایک اسکول میں اچھی تعلیم حاصل تھی ، جہاں اس نے ورجیل کے اینیڈ کا ترجمہ شروع کیا۔ 1810 میں اسے اپوپیکری-سرجن کے پاس اپ گریڈ کیا گیا۔ ان کی پہلی کوشش تقریبا14 1814 میں شاعری کی تحریر کی تھی ، اور اس میں الزبتھ کے شاعر ایڈمنڈ اسپنسر کی ‘مشابہت’ بھی شامل ہے۔ 1815 میں انہوں نے اپنی اپرنٹس شپ چھوڑ دی اور وہ لندن کے گائے کے اسپتال میں طالب علم بن گئے۔ ایک سال بعد ، اس نے شاعری کے لئے طب کے پیشے کو ترک کردیا۔ کیٹس کی نظموں کا پہلا جلد 1817 میں شائع ہوا تھا۔ اس نے کچھ اچھے جائزے حاصل کیے تھے ، لیکن ان کے بعد بلیک ووڈ کے بااثر رسالے نے کئی سخت حملے کیے تھے۔ شک نہیں کیا ، اس نے اپنی نظم `اینڈیمین  پر زور دیا ، جو اگلے سال کے موسم بہار میں شائع ہوا تھا۔کیٹس نے 1818 کے موسم گرما میں انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے شمال کا دورہ کیا اور اپنے بھائی ٹام کی نرس کے لئے گھر لوٹ آئے جو تپ دق کے مریض تھے۔ دسمبر میں ٹام کی موت کے بعد وہ ہیمپسٹڈ میں اپنے ایک دوست کے گھر چلا گیا ، جسے اب کیٹس ہاؤس کہا جاتا ہے۔ وہاں اس کی ملاقات ہوئی اور اس نے ایک نوجوان پڑوسی فینی براوین سے گہری محبت کی۔ Also Read: https://newzflex.com/32721 اگلے سال کے دوران ، خراب صحت اور مالی پریشانیوں کے باوجود ، انہوں نے حیرت انگیز شاعری لکھی ، جس میں St دی ہیو آف سینٹ ایگنس ‘،’ لا بیلے ڈیم سانس میرسی ‘،’ اوڈ ٹو ایک نائٹنگیل ‘اور’ ٹو خزاں ‘شامل ہیں۔ ان کی نظموں کا دوسرا مجموعہ جولائی 1820 میں شائع ہوا۔ اس کے فورا. بعد اب تپ دق کی بیماری سے سخت بیمار ہوکر وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ اٹلی چلا گیا ، جہاں اگلے فروری میں اس کی موت ہوگئی۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

صحت کیوں ضروری ہے

صحت انسان کی زندگی میں جہاں بہت سی بے شمار قدرت کی نعمتیں ہیں وہاں انسان کی زندگی کی سب سے بڑی نعمت اک صحت ہے۔صحت اگر تندرست ہے تو واقعی میں انسان صحت مند ہے۔ چست ہے اپنے فرائض کو بخوبی سر انجام دیتا ہے۔وقت پر اٹھتا ہے اور اپنے تمام کام وقت پہ کرتا ہے۔اس کے برعکس اگر انسان کی صحت نہیں بہتر تو تمام کے تمام کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔ آج کل کا انسان بے قدرا ہے جہاں وہ بہت سی چیزوں کو نظر انداز کر رہا ہے وہاں وہی انسان اپنی صحت کو بھی نظر انداز کرتا ہے ۔صحت اگر مناسب نہ ہو تو انسان اپنی صلاحیتوں کو بھی استعمال نہیں کر سکتا۔آج کل تمام بچے،بچیاں، نوجوان اور کچھ بڑے عمر کے آدمی بھی جنک فوڈ شوق سے تو کھا لیتے ہیں۔ لیکن جب وقت گزرتا ہے وہی لوگ زندگی کا رونا رہ ہوتے ہوتے ہیں۔ طرح طرح کی بیماریاں کا ذکر کرتے ہیں لیکن وہ ایک لمحہ یہ نہیں سوچتے کہ یہ سب کس وجہ سے ہوا۔آج کل وہ تمام افراد جو پھلوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔جس میں مختلف قسم کے پروٹین وٹامن سی ،وٹامن اے ،وٹامن بی اور وٹامن ای بھی شامل ہوتے ہیں۔کاربوہائیڈریٹ بھی شامل ہوتے ہیں۔موسموں کے بے شمار پھل ہوتے ہیں۔ مختلف موسموں میں مختلف قسم کے پھل ہوتے ہیں۔ اللّٰہ پاک نے مختلف قسم کے انواع اقسام کے پھل پیدا کیے ہیں۔ Also Read: https://newzflex.com/36106 دودھ میں ایک خاص قسم کا پروٹین بھی شامل ہوتا ہے۔جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے ۔لیکن دیکھا جائے تو آج کل کے بچے کوک ۔کولڈ ڈرنک جوس شوق سے پیتے ہیں۔لیکن دودھ نہیں پیتے۔جس طرح دودھ انسان کی نشونما کرنے میں مدد کرتا ہے۔اور ہڈیوں کو قوت دیتا ہے۔ لیکن سب بے پرواہی کرتے ہیں۔ اس میں بڑے بھی کوتاہی کرتے ہیں۔ وہ بچوں کو بھی دودھ پینے پہ سختی نہیں کرتے ۔اس کے متضاد انسان آج کل جوس اور کولڈ ڈرنکس پیتے ہیں۔جس پہ نہ تو قوت ملتی ہے اور نہ ہی نشوونما ہو پاتی ہے۔ہمیں صحت کے لیے اپنی خوراک میں نمایاں فرق کی ضرورت ہے۔اس طرح دالیں میں بھی خاص قسم کا پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور وٹامنز ہوتے ہیں۔ لوبیہ کی دال انسان کے جگر میں خون پیدا کرتی ہے۔ سبز پتوں والی سبزیاں میں بھی خاص قسم کا پروٹین شامل ہوتی ہیں ۔درائے فروٹ میں ہر قسم کا راز چھپا ہوتا ہے۔بادام انسان کے دماغ کو تیز کرتے ہیں۔ آخروٹ بھی استعمال کرنے چائیے۔ہمیں ہر لحاظ سے اپنی صحت کاخیال رکھنا چاہیے اور وہ خوراک استعمال کرنی چائیے۔جو زندگی کو قوت دے نہ کہ بیماری۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

ذیابطیس(شوگر)

شوگر اب ایک پوری دنیا کے لیے مسئلہ بن چکا ہے۔جسکاصحیح علاج دریافت کرنے کیلئے ڈاکٹرز ہر وقت نئی ریسرچ میں لگے ہوئے ہیں۔ اب اسے صرف ادویات استعمال کرنے سے روکا جا سکتا ہے لیکن ابتک اسکا مکمل علاج نہیں ملا۔ لیکن اسے اپنی غذا سے بھی کنٹرول کر سکتے ہیں۔ شوگر کیا ہے؟  شوگر ایک میٹابولک ڈِس آرڈر ہے ۔ یہ ایک لبلبہ کی بیماری ہے جس میں لبلبہ انسولین پیدا کرنا بند یا کم بناتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے جسم کے اندر شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ شوگر کی تین ٹائپس ہوتی ہیں۔ ٹائپ ون: اس ٹائپ میں شوگر کبھی کم ہو جاتی ہے تو کبھی نارمل ریڈنگ سے تھوڑی بڑھ جاتی ہے۔ ٹائپ ٹو: اس ٹائپ میں شوگر ٹیسٹ کی ریڈنگ دوسو سے زیادہ ہو جاتی ہے ۔ ایسے مریضوں کو ریگولر ادویات کا استعمال کریا جاتا ہے۔ ٹائپ تھری : اس ٹائپ میں شوگر کی ریڈنگ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اسے کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ اس لیئے بہت سے ڈاکٹر اس ٹائپ میں انسولین استعمال کرواتے ہیں۔ہمارے ہاں اکثر مریض کو پتا ہی جب چلتا ہے جب وہ ٹائپ تھری کی کیٹاگری میں پہنچ جاتا ہے۔ علامت شوگر کے مریضوں کو پیشاب بہت زیادہ مقدار میں آتا ہے یہ علامات اکثر رات میں زیادہ ہوتی ہے۔ شوگر کے مریض کے اگر زخم ہو جائیں تو وہ جلدی نہیں ٹھیک ہوتے۔ ہاتھ،پاؤں میں جلن ہوتی ہیں۔ تشخیص اسکی تشخیص کے لیے شوگر ٹیسٹ یا HBA1C کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے ۔ شوگر کو رینڈم یا فاسٹنگ میں زیادہ کروایا جاتا ہے ان ٹیسٹ کی نارمل ریڈنگ لیب میں استعمال ہونے والے کیمیکلز یا میٹر کے مطابق ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر فاسٹنگ (ناشتے سے پہلے) 80سے120 تک نارمل ریڈنگ ہوتی ہے۔رینڈم ( ناشتے کے بعد) 100سے160 تک نارمل ریڈنگ ہوتی ہے۔ علاج  اسکے علاج میں بہت سی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ انسولین استعمال کی جاتی ہیں۔ اوریہ ادویات لبلبہ کو انسولین پیدا کرنے میں اور اسکی کام کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ لیکن اسکا علاج غذا سے بھی کیا جاسکتا ہے اور اپنی روزمرہ کی زندگی تبدیل کر کے بھی اسکا علاج ممکن ہے۔ درج ذیل غذا اور طریقے سے ہم اسکو کنٹرول اور ادویات سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ پرہیز شوگر والے مریض میٹھے میں صرف مناسب مقدار میں۔ چینی،کولڈڈرنکس،فاسٹ فوڈ، پراسس کی ہوئی چیزیں، ڈیری کی بنی ہوئی اشیاء۔اسکی جگہ قدرتی مٹھاس والی چیزیں جیسے سٹویاپلانٹ، کھجور وغیرہ استعمال کریں۔ غذا سے علاج نمبر1: نہار منہ دوچمچ چائے والے روغن زیتون (کھانےمیں استعمال ہونے والا) لیں ۔ نمبر2: ناشتے میں فروٹ چاٹ جس میں ایک مٹھی کالے چنے ابلے ہوئے ایک دن دوسرے دن لال لوبیا بڑے والے ابلے ہوئے اور باقی تمام پھل جن میں خاص طور پر سرخ سیب،انگور،مالٹا،لیموں، آڑو ، ٹماٹر ، چیری، انار،ناشپاتی،انناس، کلونجی اور دارچینی کا سفوف اوپر ڈال کر لے سکتے ہیں یا چاٹ مصالحہ۔ نمبر3: دوپہر کا کھانا ایک پلیٹ جو کا دلیہ یا ایک چپاتی جس میں ایک حصہ گندم دو حصے بیسن ایک حصہ باجرے کا آٹا۔ برائلر کے علاوہ کوی سا بھی گوشت استعمال کر سکتے ہیں دیسی مرغی،دیسی انڈے،مچھلی کا گوشت،چھوٹابڑاگوشت۔ آئل میں صرف سرسو اور زیتون کا مکھن یا دیسی گھی استعمال کریں۔ نمک کا کم سے کم استعمال کریں۔ چینی کی جگہ گڑ استعمال کریں۔ ہوسکے تو مٹی کے برتن استعمال کریں۔ نمبر4: شام میں ایک پلیٹ سلاد جس میں پیاز،ٹماٹر،کھیرا، سلاد کے پتے،گاجر ،مولی،اور خاص طور پر ایک سیب شامل کریں۔ نمبر5: رات کو ایک گلاس دودھ میں آدھی چائے والی چمچ ہلدی،دارچینی،سونف ابال کر استعمال کریں۔ نمبر6: سبزیوں اور پھلوں کو 20منٹ میٹھے سوڈے یعنی سوڈابائیکاربونیٹ والے پانی میں رکھیں پھر دھوکر استعمال کریں سپرے اور گندے پانی کے اثرات ختم ہو جائیں۔ نوٹ: چالیس دن تک چائے استعمال نہیں کرنی اسکی جگہ کلونجی ،میتھی دانہ ، گرین ٹی کا قہوہ پئیں۔اپنی داوئی جاری رکھیں جیسے جیسے شوگر کنٹرول ہوتی جائےدوا کی مقدار کو کم کرتے رہیں۔ اس میں 3 ہفتے سے مہینہ بھی لگ سکتا ہے۔اس غذائی نسخے کو استعمال کرنے سے کولسٹرول، ہائی شوگر، گردوں کے مرض اور موٹاپے سےبھی نجات مل سکتی ہے۔ (محمد احمر)

عوام کی آواز
December 29, 2020

کھجور کے فوائد

کھجور کا مختصر تعارف کھجور ایک رام مفید پھل ہے جسے عربی میں رطب فارسی میں خرما اور انگریزی میں ڈیٹ کہا جاتا ہے۔ کھجور کی ایک قسم چھوارہ بھی ہے جسے خرمائے خشک کہتے ہیں عراق کی کھجور سب سے اچھی سمجھی جاتی ہے۔ کھجور میں کافی غذائیت پائی جاتی ہے۔ چنانچہ پانچ سو گرام کھجور میں میکسیمم تیرہ سو کیلوریز غذائیت ہوتی ہیں۔ کھجور کی تاثیر گرم تر ہوتی ہے۔ تاثیر چھوارہ بھی گرم تر ہے۔ کھجور کے بے شمار فائدے یہ صالح خون پیدہ کرتی ہے۔ جسم کو طاقت دیتی ہے۔ اسی طرح کھجور معدہ، جگر اور گردوں کے علاوہ اعصاب کو تحریک بہم پہنچاتی ہے۔ دماغ اور حافظہ کو تقویت دیتی ہے حرارت غریزی کو بڑھاتی ہے۔ یعنی ایسے لوگ جن کا درجہ حرارت بوجہ ضعف و نقاہت کمتر رہتا ہو ان کو گرم کرتی ہے جسم کو مضبوچ بنا کر امراض کے مقابلہ کے لیے تیار کرتی ہے۔ جگر کی طاقت و اصلاح کر کے جسم کے اندرونی فاسد و زہریلے مادوں کو خارج کرتی ہے۔کھجور سرد اور بلغمی مزاجوں کے بہت موافق ہے سردی کے امراض مثال کے طور پر رعشہ ، فالج، لقوہ، دردکمر، مثانہ کی کمزوری ، سلسل البول، دردسینہ، کھانسی، نزلہ زکام، بخار، نمونیہ، سینے میں بلغم کے اجتماع میں مفید ہے۔ انتڑیوں کو ملائم کر کے اجابت با فراغت لاتی ہے۔ امراض مفاصل و قلب میں عرصہ دراز تک استعمال کرنے سے اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ زچگی کے بعد کے ضعف کو دور کرتی ہے۔ اور بعد ازاں پیدہ ہونے والی بیماریوں کا ازالہ کرتی ہے۔ سینے و پھیپھڑے کے سردی و بلغم کے نتیجے میں پیدہ ہونے والے بہت سے عوارض میں مفید ہے۔ ریاحی درد ، جوڑوں کا درد ، جوڑوں کی سختی، اور کمر درد کو دور کرتی ہے۔ Also Read: https://newzflex.com/36100 کھجور کا استعمال کیسے کیا جائے؟ تازہ دودھ، پنیر یا مکھن کے ساتھ کھانے سے رنگت کو خوب نکھارتی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ کھجور ہمارے آقا و مولا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو بے حد پسند تھی۔ اور روزہ کھجور سے افطار کرنا ہمارے آقا کی سنت مبارکہ ہے۔کسی بھی غذائی علاج کے لیے ضروری ہے کہ اسے باقاعدگی و تسلسل کے ساتھ کافی عرصہ تک جاری رکھا جائے تا کہ اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو سکیں۔ بے قاعدگی اور عدم تسلسل اور بہت تھوڑے عرصہ سے کسی بھی غذائی علاج سے تسلی بخش نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ کھجور کے آٹھ دس دانے دن کے کسی بھی وقت کھا لیں۔اس کو دودھ میں شامل کر کے گرم گرم نوش فرمائیں۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

کیا واقع ایلینز اس کائنات میں موجود ہے

اگر ہم ایلینز کی بات کریں تو ان کو ایسی مخلوق بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ہماری دنیا سے الگ کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہے۔اور یہ انسانوں سے ذیادہ اڈوانس ٹیکنالوجی کی حامل مخلوق تصور کیا جاتا ہے۔ اور وقتاً فوقتاً ہمیں ان کے بہت سے ثبوت بھی دیکھنے کو ملے ہے۔ انٹرنیٹ پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے کو ملیں ہیں جن میں ایلینز کو ثبوت کے طور پر دیکھا یا گیا۔اور جن جہازوں میں یہ ایلین سفر کرتے ہیں ان کو اور تیز ترین جہاز مانا جاتا ہے۔ جو اس دنیا کی ٹیکنالوجی سے کافی اڈوانس اور جدید ہوتے ہیں۔ان جہازوں کو UNIDENTIFIED FLYING OBJECT یا اڑن طشتریاں بھی کہا جاتا ہے۔ ان (UFO) اڑن طشتریوں کی سپیڈ km 700 فی منٹ ہے۔ جو بہت زیادہ ہے۔یعنی یہ جہاز پلکیں بچھانے سے پہلے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتے ہیں۔اور یہ خشکی، پانی ہر جگہ ایک ہی سپیڈ سے سفر کرتی ہیں۔ کیونکہ یہ زمین کی گریویٹیشن فورس کو استعمال کرتے ہوئے پرواز کرتی ہیں۔ان اڑن طشتریوں کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ان میں سے ایسی روشنی نکلتی جو زمین میں پڑے کسی بھی جسم کو کسی دوسری جگہ پہنچا سکتی ہے۔ یا اپنے اندر لے جا سکتی ہے۔لیکن کیا واقع ہی اس دنیا یا پوری کائنات میں ایلین جیسی کوئی چیز موجود ہے یہ ہمارے ساتھ کوئی سازش کی جا رہی ہے۔ اگر اس کا میں ایک الفاظ میں جواب دوں تو یہ ہمارے دین اور مذہب کے خلاف یہودیوں اور غیر مسلموں کی بہت بڑی سازش ہے۔کیونکہ ان ایلین کی کہانی نے عقل رکھنے والوں انسانوں میں بہت سے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ان میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر واقع ہی ایلین جیسی کوئی چیز اس کائنات میں موجود ہے تو 19ویں صدی کے بعد ہی کیوں ہمیں نظر آنے لگی اس سے پہلے تو ہم نے ایلین جیسی کسی چیز کا نام تک بھی نہیں سنا تھا۔نہ تو ہمیں کوئی پرانی روایت ملتی ہےاور نہ ہی کسی الہامی کتاب میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ قرآن کریم میں انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔تو پھر ہم کیسے یہ تصور کر سکتے ہیں کہ اس کائنات میں ایلین جیسی کو مخلوق وجود رکھتی ہے اور انسانوں سے زیادہ ذہانت اور طاقت کی حامل ہے۔اسکی علاوع ان ایلینز کو زیادہ تر اسرائیل اور امریکہ میں دیکھا گیا۔ کبھی تو ان اڑن طشتریوں کو امریکہ کی فضائی مشقوں میں بھی دیکھا گیا ہیں۔ اور کبھی افغانستان میں بمباری کرتے ہوئے بھی۔اب سوال یہ ہے کہ ایک دوسرے سیارے کی مخلوق جس کو اس زمین کے بارے میں کچھ پتہ نہیں وہ کیسے ملک کی دوست یا دشمن ہو سکتی ہے۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ (UFO) اڑن طشتریاں بہت زیادہ طاقت کی حامل ہوتی ہیں۔ اور یہ ٹیکنالوجی ہماری ٹیکنالوجی سے کافی زیادہ اڈوانس اور جدید ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز ایسا نہیں کہ انسان ایسی ٹیکنالوجی نہیں بنا سکتے۔آج کی سائنس بہت زیادہ ترقی کر چکی ہے۔ ایسی ایسی چیزیں بن رہی ہیں جن کا عام انسانوں کو پتہ تک نہیں چلتا۔ اور یہ ٹیکنالوجی بھی چند ہاتھوں میں موجود ہے۔ اور اس کو خفیہ تنظیمیں چلا رہی ہیں۔ کیونکہ اگر اس ٹیکنالوجی کو عام کر دیا گیا تو یہ خفیہ نہیں رہے گی۔ بلکہ پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔ انسان کی فطرت ہے کہ جس چیز کو اس نے دیکھا نہ ہو صرف تصور سکتا ہو اسے اپنے یا اپنے آس پاس کسی چیز مشابہ ہی تصور کر سکتا ہے۔اسی لیے خفیہ طور پر انسانوں میں ہی ٫جینیٹکس انجیر، کر کے ان میں من چاہی خصوصیات شامل کر کے ایلینز بنا دیا گیا۔ اس میں ان کا سب سے بڑا مقصد یہودیوں کی ایک خفیہ تنظیم ,الومیناٹی، کے ذریعے دنیا کے تمام انسانوں ڈرا دھماکے کو ,ون ورلڈ آرڈر, (دنیا میں ایک ہی قانون) میں لانا ہیں۔ان کا مقصد یہ ہے کہ یہودی پوری دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کر سکیں۔یہ تنظیمیں انسانوں کی نفسیات کو سمجھ کر عمل کرتی ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے چھوٹے چھوٹے واقعات اور سائنس فکشن فلموں کے ذریعے لوگوں کی مائنڈ پروگرامنگ شروع کر دی۔ تاکہ لوگوں کو یہ یقین ہو جائے کہ ایلین جیسی مخلوق اس کائنات میں موجود ہے۔اور اسی ایلین مخلوق کے بارے میں من گھڑت کہانیاں بنا کر لوگوں کو مزید خوف میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ جب تمام انسان ایلین مخلوق کے وجود کو قبول کر لیں تب ان کے سامنے اپنے بنائے ہوئے ایلین اور (UFO) اڑن طشتریاں لوگوں کے سامنے پیش کر کے خوف و ہراس پھیلایا جائے تا کہ تمام لوگ ڈر کر ایک ہی ایجنڈے یعنی ,ون ورلڈ آرڈر، میں آجائے۔ اور یہ اپنے مقاصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے لوگوں کی مائنڈ پروگرامنگ ایسی کی ہے کہ لوگ ان کے جھانسے میں پوری طرح آچکے ہیں۔اور اب یہ اپنی فائنل گیم کھیلنے کی کوشش کر رہیں ہیں کہ کسطرح ان ایلین اور (UFO) اڑن طشتریوں سے دنیا میں ظلم و ستم کر کے لوگوں کو ایک ایجنڈے کے نتیجے یعنی ,ون ورلڈ آڈر،میں لایا جا سکے۔آج کا مسلمان سویا ہوا ہے۔ اس کو پتہ ہی نہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ آج ہم ایک ہونے کے بجائے بکھرے ہوئے ہیں۔ اور یہی تو ہمارے دشمن چاہیے ہیے۔ ان کو پتہ ہے کہ اگر ہم ایک ہوگئے تو یہ اپنے مقاصدِ میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ اس لیے وہ مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اگر ہم مسلمان اتحاد کے ساتھ رہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ آخر میں میری دعا ہے اللہ پاک ہمیں ان فتنوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ اور ہمیں ایک ہو کر ہر مشکل کا سامنا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

متوازن سبزی خور غذا کے ساتھ وزن کم کریں

جب صحت مند وزن میں کمی کی بات آتی ہے تو ، کامیابی کا ایک راز متوازن غذا کھانا ہے۔ یہاں توازن کا مطلب ہے کہ مناسب مقدار میں متناسب غذا کھائیں۔ ہمارے فاسٹ فوڈ ، ٹیک آؤٹ دنیا میں ، مقدار کو غلط کرنا آسان ہے اور معیار کے ساتھ بھی کھو جاتا ہے۔ لہذا جب آپ بھوکے ہوں تو کھائیں لیکن اس سے زیادہ نہ کریں۔بنیادی باتوں پر واپس جانا ضروری ہے۔ دن میں مستقل ناشتے کے بجائے ، تین باقاعدہ کھانا کھانے کی پوری کوشش کریں۔ صحت مند ، قدرتی اجزاء کا استعمال کرکے کھانا پکائیں یا کھانا بنائیں ، اور پھر آرام کے ساتھ دوسروں کے ساتھ کھائیں۔ یہ نہ صرف یہ سوال ہے کہ آپ کیا کھاتے ہیں بلکہ آپ یہ کیسے گنتے ہیں کہ آپ کیا کھاتے ہیں۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوسکتی ہے کہ فرانس میں ، فیٹی پنیر اور پیٹو کھانوں کی سرزمین ، عام طور پر لوگ ، پتلا ہی رہتے ہیں۔ اس کی وجہ واضح ہے اگر آپ کسی بیرونی منڈی میں جاتے ہیں جہاں بڑی مقدار میں تازہ سبزیاں فروخت ہوتی ہیں۔ فرانسیسی متوازن کھانا تیار کرتے ہیں اور پھر بھی ریاستہائے متحدہ میں اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ تر ساتھ ساتھ کھانے کا انتظام کرتے ہیں۔ لہذا ، اپنے کنبہ اور دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر اچھا کھانا کھائیں۔ اگر آپ دن میں شیطان کی بھوک سے پریشان ہیں تو ، پھل کے چند ٹکڑے ڈونٹ یا کسی اور موٹے کھانے کی بجائے کھائیں۔اگرچہ بہت ساری غذائیں (کم چربی ، کم کارب وغیرہ) آج بھی فروغ پائی جارہی ہیں ، اس سے کہیں بہتر ہے کہ اگر آپ زندگی کی ایک ایسی راہ پر گامزن ہوسکیں جو آپ پوری زندگی آسانی کے ساتھ خوشی خوشی چل سکے۔یوگا پریکٹیشنرز کی روایتی غذا سبزی خور غذا رہی ہے۔ یوگا ڈائیٹ میں پھل ، سبزیاں ، اناج اور دودھ کی مصنوعات شامل ہیں۔ آپ نہ صرف اس طرح کی غذا پر زندہ رہ سکتے ہیں ، بلکہ آپ ترقی بھی کریں گے ، اور ایک ہی وقت میں وزن کم کریں گے۔ اسے آزمائیں. سویا کی مصنوعات ، دال ، اور دیگر پھلیاں ، اور سارا اناج کے ساتھ گوشت کے پکوان کی جگہ لیں۔ آپ کو کافی پروٹین مل سکتا ہے (خاص طور پر اگر آپ گری دار میوے اور دودھ کی مصنوعات بھی کھاتے ہیں) تو آپ کو اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اس عمل میں آپ خود بھی لطف اٹھا سکتے ہیں۔ آئس کریم کی موٹی شیک کے بجائے ، پھلوں ، جوس اور دہی کو ملا دیں اور صحت مند ہموار بنائیں۔ وزن کم کرنے سے آپ کو تکلیف اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ صرف آپ کے کھانے کا انتخاب کرنے اور اپنے طرز زندگی کو متوازن کرنے کا سوال ہے۔اگر آپ طویل مدتی بنیاد پر وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی غذا یا ورزش کا انداز یا دونوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ متوازن سبزی خور غذا آزمائیں اور اگر آپ کو یہ مددگار ثابت ہو تو پوری زندگی اس کے ساتھ رہیں۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

درد سر یعنی ہیڈک

دردِ سر سر درد عام طور پر دماغی رگوں میں خشکی یا کمزوری کے باعث ہوتا ہے۔ سر درد کوئی مستقل بیماری نہیں بلکہ یہ ایک عارضی تکلیف کا نام ہے لیکن یہ انسان کے لئے کسی بن بلائے مہمان کی طرح ہے۔ سر درد کی ویسے تو بہت سی وجوہات ہیں اور اقسام ہیں لیکن ان میں سے چند اقسام اور وجوہات کا ہم یہاں تذکرہ کریں گے۔ سر درد کی عام طور پہ پانچ مشہور اقسام ہیں۔ 1۔بوجہ گرمی یا سردی کے سردرد 2۔خلط(مزاج) کی تبدیلی کا سردرد 3۔کمزوری کا سردرد 4۔نزلہ و زکام کا سردرد 5۔کسی مرض کی وجہ سے سردرد.. سردرد کی وجوہات بھی بہت زیادہ ہیں لیکن ان میں سے چند بڑی وجوہات کچھ یہ ہیں: زیادہ گرمی یا سردی کا لگنا، کھانے پینے میں بے احتیاطی کرنا، ریاح یعنی گیس پیدا کرنے والی اشیاء زیادہ مقدار میں کھانا، دماغی تھکاوٹ، نیند کی کمی، نظر کی کمزوری اور معدہ کی خرابی وغیرہ۔ سر درد کی علامات میں بنیادی علامات یہ ہیں کہ جن کی مدد سے ہمیں اس تکلیف کا علم ہو سکتا ہے: نبض کمزور ہو کر چلتی ہے۔ گرمی سے ہونے والے سردرد میں آنکھوں میں تپش سی محسوس ہوتی ہے۔ آنکھوں میں جلن اور سر کی جلد گرم محسوس ہوتی ہے۔ زبان اور ناک کے نتھنے خشک ہونے لگتے ہیں۔ سردی کے سردرد میں چہرہ بھربھرایا ہوا یعنی بوجھل سا لگتا ہے اور انسان بدحواس سا لگنے لگتا ہے۔ سر کی جلد انتہائی ٹھنڈی محسوس ہونے لگتی ہے۔ بعض حالات میں تو متلی اور قے وغیرہ بھی ہونے لگتی ہے۔ Also Read: https://newzflex.com/33570 سردرد کے علاج میں سب سے پہلے اصل وجہ کو تلاش کرنا چاہیے کہ سردرد کیوں ہو رہا ہے اگر وجہ سمجھ میں آ جائے تو علاج بہت ہی آسان ہو جاتا ہے۔ مثلاََ اگر سردرد معدہ کی خرابی کی وجہ سے ہو رہا ہو تو معدہ سے متعلقہ ادویہ استعمال کرنے سے اس تکلیف میں آسانی ہو سکتی ہے۔ آج ہم قدرتی جڑی بوٹیوں سے سردرد کے علاج کے چند نسخہ جات دیکھیں گے جن سے اس مرض میں علاج ممکن ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے ایک مخصوص قہوہ کا نسخہ دیا جا رہا ہے جو طبیبوں کے نزدیک انتہائی قابل اجزاء پہ مشتمل ہے نسخہ کے اجزاء یہ ہیں: اسطوخودوس دس گرام، بادرنجبویہ دو گرام، بسفائج دو گرام، گاؤزبان دو گرام، سنامکی دو گرام۔ ان تمام اجزاء کو پیسوا کر محفوظ کر لیں۔ سردرد کی صورت میں اس پسے ہوئے سفوف میں سے ایک چمچ سفوف کو ایک بڑے کپ پانی میں اچھی طرح ابال لیں اور جب پانی ابلتے ابلتے آدھا رہ جائے یعنی عام کپ کے برابر یا آدھا کپ رہ جائے تو حسب ضرورت چینی شامل کر کے چھان لیں اور نیم گرم پی لیں۔ دن میں دو مرتبہ سے تین مرتبہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔ بچوں کے لئے دن میں آدھا کپ ایک یا دو مرتبہ استعمال کروا سکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

Chia Seed – کھانا فنکشنل مشہور ایک عملی غذا کیا ہے؟

Chia Seed – کھانا فنکشنل مشہور ایکعملی غذا کیا ہے؟”کسی بھی کھانے یا کھانے کا اجزا جو انسانی جسم کی بنیادی ضروریات سے زیادہ صحت کے فوائد فراہم کرتا ہے اسے فنکشنل فوڈ کہا جاتا ہے۔ فعال کھانے کی اشیاء کی اہمیت طرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے پچھلے کچھ دہائیوں میں فعال کھانے پینے کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ صحت مند طرز زندگی کی طرف لوگوں کی منتقلی کی وجہ مندرجہ ذیل بات کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ ہے۔ موٹاپا پریشر بلڈ ہائی دل کے امراض ذیابیطس عوارض میٹابولک دیگر سنترپت فیٹی ایسڈز کی اعلی کھپت ، بیچینی طرز زندگی اور کم غذائیت سے بھرپور غذا اس طرح کی بیماریوں کے کارگر ایجنٹ ہیں۔ ان بیماریوں سے نمٹنے کے لئے اب ایک دن کام کرنے والی کھانوں کا استعمال کیا گیا ہے اور ان کو غذائی اجزاء کو گھنے بنانے اور ان کھانے کی مصنوعات کی فعالیت کو بڑھانے کے لیےبہت سارے مطالعات کئے گئے ہیں۔ بنیادی طور پر ان کھانوں میں موجود اجزاء کے مختلف بیماریوں کے خلاف اثرات ہوتے ہیں۔ چیا بیج کیا ہے؟ چیا بیج (سالویا ھسپانیکا ایل) تیلی سی ہے جو شمالی گوئٹے مالا اور جنوبی میکسیکو کے لئے صیغہ ہے۔ کئی امریکی تہذیبوں میں کولمبیا سے قبل کے زمانے میں چی بیج بنیادی کھانا تھا۔ اس فصل کو کاشتکاروں کے لئے باری باری فصل کے مقصد کے لئے 90 کی دہائی میں دوبارہ دریافت کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد یہ نٹراسیوٹیکل خصوصیات کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا ، اور کاسمیٹکس اور طبی دلچسپی کے مرکب کے طور پر۔ چی بیج کی دیگر درخواستوں میں اینٹی مائکروبیل ، جلد کی پریشانی کا علاج اور اینٹی ریمیٹک شامل ہیں۔ سلویا نامی نسل میں 900 پرجاتی ہیں اور ان کی دواؤں کی سرگرمیوں کی بنیاد پر گروپ بندی کی گئی ہے۔ اس پلانٹ کے پتے بھی ٹیرپینز کی موجودگی کی وجہ سے استعمال ہوتے ہیں۔ چی بیج کی مقبولیت چی بیج کی مقبولیت بیجوں میں موجود تیل کی اعلی مقدار کی وجہ سے ہے۔ کثیر مقدار میں فیول ایسڈ موجود ہے۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کے بڑھتے ہوئے مواد کی وجہ سے چیا کے بیج کاشت کی جاتی ہے۔ ایٹولوجی / نام Chia کا لفظ Chian یا chian کے ہسپانوی الفاظ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے “روغن” جس کا استعمال ازٹیکس ، نہواٹل کی زبان سے ہوتا ہے۔ یہ نام خود سویڈش نباتات دان نے اپنایا تھا۔ ناہوتل چیپان نام کا مطلب “دریائے چیا” تھا جو قدیم زمانے سے ہی دریائے گرجالوا کے کنارے ایک بڑی تعداد میں پودے اگنے کے بعد نکلا تھا۔ چیا بیج کے استعمال چیا بیج ومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا سب سے امیر ذریعہ ہے۔ یہ امینو ایسڈ اور فائبر کی متوازن مقدار کے ساتھ پروٹین کا سب سے امیر ذریعہ ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹس خصوصا فینولک اور فلاوونائڈس کے ساتھ بھی کثیرالثبات شدہ فیٹی ایسڈ سے مالا مال ہے۔ فائبر پھلوں کی بیرونی سطح پر موجود ہوتا ہے جو پھل کی سطح سے ہائیڈریشن کے دوران باہر نکلا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کو مویسیجینجس کیپسول مل جاتا ہے۔ چی بیج کو ایک کثیر مقصدی کھانوں کی چیز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو درج ذیل مقاصد کے لئے استعمال ہوتا ہے: صنعتی مقصد طبی مقاصد ایجنٹ ہونا گاڑھا کاسمیٹکس ، خوشبو ایجنٹ سنکنرن اینٹی صنعت کی دواسازی ترکیب کی غذائیت اس میں پروٹین ، غذائی ریشہ اور ضروری فیٹی ایسڈ کا زبردست مواد موجود ہے۔ جہاں تک چی بیج کی ترکیب کا تعلق ہے ، اس میں 4.4 جی الفا-لینولک ایسڈ ہوتا ہے جو 25 گرام پیش کرنے میں پوری چربی کا 57٪ ہوتا ہے۔ بنیادی غذائی اجزاء کے ساتھ معدنیات ، وٹامنز اور زیادہ تعداد میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی موجود ہیں۔ درج ذیل فیصد میں میکرونٹریٹینٹس موجود ہیں: فیصد کی غذائی اجزاء پروٹین 15-25٪ کاربوہائیڈریٹ 30-33٪ چربی 26-41٪ غذائی ریشہ 18-30٪ راھ مواد 4-5٪ چی بیج کے غذائی ریشہ کا جزو تیل نکالنے کے بعد چیا کے بیج کا باقی مادہ غذائی ریشہ اور اینٹی آکسیڈینٹس کی سرگرمی کے ساتھ پولیفینول کے مرکبات کی ایک عمدہ بنیاد ہے۔ جب استعمال کیا جاتا ہے تو چیا کا غذائی ریشہ انسانی صحت پر فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔ چیا غذائی ریشہ کی فزیوکیمیکل اور جسمانی اوصاف جب یہ طے کیا جاتا ہے کہ میکسیکن چییا بیج سے حاصل کیا گیا تھا ، تو وہ انسانی صحت کے ساتھ ساتھ کھانے کی اشیاء میں بھی ایک فائدہ مند عنصر کے طور پر تجویز کیا گیا تھا۔ چی بیج کے غذائی ریشہ میں شامل ہیں سیلولوز لگنن ہیمسیلولوز مسوڑھوں اولیگوساکرائڈز پولیسیچرائڈز انسانی نظام ہاضمہ چھوٹی آنت میں غذائی ریشہ کو ہضم اور جذب نہیں کرسکتا ہے ، تاہم اس فائبر کا مکمل یا جزوی ابال بڑی آنت میں پایا جاتا ہے۔ اس فائبر کو دو قسموں میں درجہ بندی کیا گیا ہے۔ گھلنشیل اور ناقابل تحلیل غذائی ریشہ۔ • گھلنشیل غذائی ریشہ چپچپا اور خمیر ہونے والا ریشہ ہے جو آنت میں خمیر ہوتا ہے۔ • ناقابل تسخیر غذائی ریشہ جس میں بلکنگ کی خصوصیات ہوتی ہیں اور بڑی آنت میں جزوی سطح کا ابال ہوتا ہے۔ چییا بیج کا متعدد مطمئن مواد پولی ساسٹریٹ فیٹی ایسڈ کا اعلی مواد پودوں کے تیلوں کو تیزی سے مقبول کرتا ہے۔ ان پودوں کے تیلوں میں لیپڈ مواد خاص طور پر اہم ہے کیونکہ کسی فرد کا لپڈ پروفائل اس کھانے کی مقدار میں اور اس تیل کی مقدار اور قسم پر انحصار کرتا ہے۔ انسانی غذائیت میں تحقیق کی توجہ سنترپت اور ٹرانس کو تبدیل کرنا ہے۔ صحت مند چربی کے ساتھ چربی. غیر سنترپت فیٹی ایسڈ حیاتیاتی جھلیوں میں بہت اہم مقاصد کو پورا کرتے ہیں اور یہ ہیں

عوام کی آواز
December 29, 2020

گاجر کے 7 بہترین فوائد۔

گاجر کے 7 بہترین فوائد۔ اکثر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ٹھنڈے موسم میں ٹھنڈی گاجر ان سے کھائی نہیں جاتی۔ ایسے میں انکو بتاتی جاؤں کہ اصل میں گجروں کی تاثیر گرم تر ہے۔ گاجر طاقت بخش ہے۔ اسے روز استعمال کرنے سے جسمانی کمزوری کا خاتمہ ہوتا ہے۔ 1۔ گاجر جگر کے لیے بہترین۔ گاجر آپ کے جگر کے لیے بہت مفید ہے۔ انہیں استعمال کرنے سے آپ کے جگر کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور جگر میں موجود زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں۔ گاجر کے روز استعمال سے میدے کی بےجا تیزابیت میں کمی آتی ہے۔ میدے اور جسم کی بیجا گرمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اس لیے گجر آپ کے میدے کے لیے بہت مفید ہے۔ 2۔ گاجر سے دل کے امراض کا علاج ۔ گاجریں استعمال کرنے سے دل مضبوط ہوتا ہے اور bad cholesterol کے لیول میں بھی کمی آتی ہے۔کیونکہ یہ potasium سے بھرپور ہوتی ہیں۔ اس لیے اگر high blood pressure کے مریض اسے استعمال کرتے ہیں تو انکا blood pressure control میں رہتا ہے۔ گاجر وٹامنس اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے۔ اسے استعمال کرنے سے اپکے جسم میں تازہ خون پیدا ہوتا ہے اور پہلے سے موجود خون بھی صاف ہوتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ حسین اور دلکش نظر آنا چاہتے ہیں تو ان سردیوں کے دنوں میں گجروں کا بھرپور استعمال کریں۔ کیونکہ اگر آپ کے جسم میں خون زیادہ پیدا ہوگا تو چہرہ بھی خوبصورت لگےگا۔ 3۔ بالوں اور جلد کے لیے۔ گاجر بایوٹین سے بھرپور ہوتی ہے ۔ اس لیے آپ کی جلد اور بالوں کو بھی خوبصورت بناتی ہیں۔ 4۔ نظر کا تیز ہونا۔ گاجر استعمال کرنے سے اپکی نظر کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ Carotene beta سے بھرپور ہوتی ہیں۔ Carotene beta آپ کے جسم میں جانے کے بعد وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے جو کہ آپ کی انکھوں کے لیے بہت مفید ہے۔ 5۔ موٹاپے میں کمی۔ جو لوگ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے بھی گاجروں کا استعمال بہت بہتر ثابت ہوتا ہے۔کیونکہ گاجر کھانے کے بعد کافی دیر تک بھوک نہیں لگتی اور یہ وٹامن B6 سے بھرپور ہوتی ہیں جو کہ food metabolism کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے۔ 6۔ پرانی قبض سے نجات۔ گاجروں کے استعمال سے آپ چوٹی اور بڑی انتوں کی بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ آنتوں کی صفائی کے لیے بہت مفید ہے۔ آگر آپکو پرانی سے پرانی قبض ہے تب بھی گاجروں اور ان کے رس کا روز استعمال آپ کو اس سے چھٹکارہ دلا سکتا ہے۔ 7۔ ہڈیوں کی مضبوطی۔ گاجر استعمال کرنے سے اپکی ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں۔ جن لوگوں کو کمر میں درد رہتا ہے وہ لوگ گاجروں کو روز دوپیہر کے وقت استعمال کریں انشاءاللہ کمر مضبوط ہوگی اور پرانے سے پرانے کمر درد کا خاتمہ ہو جائےگا۔ • گاجروں میں کیونکہ مٹھاس موجود ہوتی ہے تو شوگر کے مریض اس کےاستعمال احتیاط سے کریں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالہ

ابوبکر (l. 573-634 عیسوی ، r. 632-634 عیسوی) اسلام کا ابتدائی تبدیلی تھا۔ وہ اسلامی نبی محمد کا قریبی دوست اور معتمد تھا ، اور اسلامی سلطنت کا پہلا خلیفہ بن گیا تھا – محمد کے عارضی مقام کا جانشین لیکن خود نبی نہیں ، اسلامی ذرائع کے مطابق ، یہ محمد کے ساتھ ختم ہوچکا تھا (l. 570) -632 عیسوی)۔ اس نے اپنے مشن میں موٹی اور پتلی سے اپنے دوست محمد کی مدد کی اور اپنے دنوں کے اختتام تک اس کے ساتھ رہا۔ آنحضرت. کی وفات کے بعد ، وہ راشدین خلافت کے چار خلفاء میں سے پہلا بن گیا – جیسا کہ اسے سنی مسلمان کہتے ہیں۔ اپنے دو سال کے مختصر دور حکومت میں ، انہوں نے جزیر العرب کو دوبارہ متحد کیا اور شام اور عراق میں فتوحات کا آغاز کیا ، جو بعد میں اس کے جانشینوں نے کامیابی کے ساتھ 65 CE6 عیسوی تک جاری رکھا جب پہلا اسلامی خانہ جنگی ، پہلا فتنہ (65 656–66161 عیسوی) شروع ہوا۔ اور توسیع عارضی طور پر روک دی گئی تھی۔ یہ بھی حضرت ابو بکر کے دور حکومت میں ہی تھا کہ محمد کے ذریعہ انکشافات کو اسلامی مقدس کتاب: قرآن مجید کی شکل میں مرتب کیا گیا تھا۔ ابتدائی زندگی ابوبکر عبد اللہ ابن عثمان قریش قبیلے کے بنو تیم قبیلے کے عثمان ابو قوفا (l. 538-635 عیسوی) کے بیٹے تھے۔ وہ 573 عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا اصل نام عبد اللہ تھا ، جس کا مطلب ہے اللہ کا بندہ۔ ابوبکر ایک لقب تھا جسے اونٹوں سے پیار کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا ، اس کا مطلب ہے “اونٹ کے بچھڑے کا باپ” ، لیکن بعد میں اس کا نام پکڑا گیا اور اس کا زیادہ تر ذکر اس کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ وہ ایک امیر تاجر خاندان سے تھا ، اور اچھی تعلیم یافتہ تھا۔ ان کی شاعری کا تیز دھار اور شوق تھا ، جو عربی حضرات کی نفیس خصوصیات میں سے ایک تھا۔ اسلام اور صحابہ کرام. کی تبدیلی جب محمد نے 1010 CE عیسوی میں اسلام کی تبلیغ شروع کی تو ، ابو بکر ، جو اس کا قریبی دوست تھا ، پہلا مرد تبدیل ہوا (قدیم ترین مذہب خدیجہ ، رسول اللہ کی اہلیہ تھا) ، اگرچہ کچھ مورخین یہ تجویز کرتے ہیں کہ وہ پہلے نہیں بلکہ ایک تھا ابتدائی والوں میں سے بہر حال ، وہ محمد کے سب سے معاون حلیف تھے ، نہ صرف اس نے پیغمبر کی مالی مدد کی بلکہ اپنے بہت سے دوستوں اور ساتھیوں (ان کے اہل خانہ) کو بھی اس نئے عقیدے کو قبول کرنے پر راضی کیا۔ حضرت ابوبکر کی نبی کے لئے انتہائی اور مخلصانہ تائید نے انہیں صدیق (ثقہ) کے نام سے موسوم کیا۔ تاہم ، یہاں تک کہ ابوبکر کی دولت اور ساکھ بھی محمد اور اس کے پیروکاروں کے چھوٹے گروہ کو مکہ مظالم سے نہیں بچا سکی ، اور خود ابوبکر بھی ان سے محفوظ نہیں تھے۔ بہر حال ، وہ نئے عقیدے سے پیچھے نہیں ہٹا ، در حقیقت ، کہا جاتا ہے کہ اس نے کئی غلاموں کی آزادی کی ادائیگی کی تھی جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا ، جیسے ایتھوپیا کے بلال۔ 1919 CE عیسوی میں نبی کے با اثر چچا ابوطالب کی وفات نے مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہ کو پہلے سے کہیں زیادہ کمزور کردیا۔ اس اہم لمحے (22 CE22 عیسوی) میں ، یترب (آئندہ مدینہ) کی طرف سے پیغمبر اور ان کے ساتھیوں کے لئے دعوت نامے آئے۔ نبی. کو شہر کی بادشاہی کی پیش کش ہوئی۔ مسلمان واجب ہونے پر ہی بہت خوش ہوئے ، وہ بیچوں میں شہر میں ہجرت کر گئے ، لیکن ابوبکر اپنے دوست (جسے اب مکہ والوں نے قتل کرنے کا عزم کرلیا تھا) کے ساتھ رہ گئے ، اور دونوں نے مکہ کے ساتھ مل کر گرم تعاقب کیا۔ انہوں نے جبل تھر (پہاڑی بل) نامی ایک پہاڑ کی غار میں پناہ لی ، جہاں وہ مکہ والوں کو بچانے میں کامیاب ہوگئے ، جو پھر ہار مان گئے اور پیچھے ہٹ گئے۔ موت اور میراث ابو بکر زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہا کہ اجنادائن اور عراق میں معمولی دھچکا ہونے کی کامیابی کی خبر سن سکے کیونکہ وہ 4 634 عیسوی میں فطری وجوہات کی بناء پر چل بسا۔ اس دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے ، اس نے اپنا سب سے مضبوط اور قابل حامی عمر بن الخطاب کو اپنا جانشین نامزد کیا ، جو عراق میں مسلم فوجیوں کو تقویت بخشے گا اور شام میں مزید توسیع کا حکم دے گا۔ عمر قیادت کے انہی پیرامیٹرز پر عمل پیرا ہوتے ، جس کی وجہ سے وہ اسلام کے تسلط کو مزید وسعت دے سکے۔چاہے ابوبکر سود خور تھا یا اس کا دعوی جائز تھا ، اس نے بہت فائدہ اٹھایا۔ نہ صرف اس نے محمد کی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے ہی روکا ، جس کا مطلب یہ تھا کہ اسلام کا مکمل طور پر ناپید ہونا ، اس نے عراق اور شام تک کامیاب مہم چلانے کا حکم دیا ، قرآن مجید کو لکھنے کا پابند کیا ، اور کہا جانے والے بہت سارے لوگوں میں وہ پہلا شخص بھی تھا خلفائے اسلام

عوام کی آواز
December 28, 2020

سبزی خور غذا

موسم گرما اور موسم خزاں کے سبزیوں کے کھانے کی مقبولیت ان کی تاثیر ، افادیت اور کافی آسان رواداری کے ذریعہ بیان کی گئی ہے۔ بہت ساری سبزیوں میں کیلوری کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے ، راشن صرف چھوٹے حصوں تک ہی محدود نہیں ہے ، یعنی۔ آپ بھوک کی تکلیف کے بغیر اپنا وزن کم کرسکتے ہیں ، اور نتیجہ لمبا ہوگا۔ سبزیوں کی خوراک پر ایک دن میں چار کھانے ہیں-ایک ہفتے کے لئے زیادہ وزن میں متوقع نقصان 3-6 کلو ہے۔ وزن میں کمی کے علاوہ ، سبزیوں کی غذا جلد ، بالوں اور ناخن کو بہتر بنانے ، سیلولائٹ سے چھٹکارا ، پٹھوں کا لہجہ بڑھانے ، عمل انہضام میں بہتری لانے میں مددگار ہوگی۔ ہفتے کے لئے سبزیوں کی غذا کے بنیادی اصول نمبر1-اجازت دی گئی سبزیاں (گوبھی ، زچینی ، ککڑی ، ٹماٹر ، گاجر ، میٹھی مرچ ، پالک ، اجوائن ، ہری مٹر ، چوقبصلی ، لوبیا ، پیاز ، کدو) سے ، آپ مختلف قسم کے پکوان بناسکتے ہیں۔ نمبر2-ناشتے کے لئے کھٹا دودھ کی مصنوعات ، سیب ، بیر ، کیلے ، روٹی موٹی پیسنے ہوئے آٹے کے ساتھ بنانا ممکن ہے۔ نمبر3- کوئی گوشت ، انڈا ، آٹا اور میٹھے پکوان ، چینی۔ نمبر4-ترجیحا پانی ، ہربل چائے پیئے۔ سبزیوں کی کھانوں کا ایک مینو نمبر1-ناشتے کے لئے : کاٹیج پنیر (100 گرام) اور سبزیوں کا ترکاریاں (200 گرام)؛ قدرتی دہی کا ایک گلاس ، بیر (100 گرام) اور روٹی کا ایک ٹکڑا (100 گرام)؛ کیلا اور دہی کا دودھ (200 گرام)۔ نمبر2-دوپہر کے کھانے کے لئے : کیفر (200 گرام) اور روٹی (100 گرام) پر اوکروشکا؛ سبزیوں کا سوپ (200 گرام) اور سیب کے ساتھ گوبھی کا ترکاریاں (100 گرام)؛ سبزیوں کا سٹو (200 گرام) اور سبزی خور شوربہ۔ نمبر3-ایک ناشتے کے لئے : ایک چائے کا چمچ سبزیوں کا تیل (200 گرام) کے ساتھ چکی ہوئی گاجر؛ کیفر (200 گرام) جڑی بوٹیوں کے ساتھ؛ سینکی ہوئی سبزیاں (200 گرام) کے ساتھ۔ نمبر4-رات کے کھانے کے لئے : سٹو سبزیاں (200 گرام) یا ترکاریاں (200 گرام) ، بغیر چینی کے خشک میوہ جات کا مرکب۔ اگر مطلوب ہو تو ، آپ برتن میں تھوڑی مقدار میں ساگ اور مصالحہ شامل کرسکتے ہیں ، لیکن نمک کو محدود کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر میدہ دار ادرک اور ہارسریڈش کے ساتھ غذائی پکوان میں شامل کرنے کے لئے مفید ہے ، جو تحول کو تیز کرنے میں معاون ہے۔سبزیوں کی غذا سے قطع نظر کوئی تضاد نہیں ہے۔ معدے کی بیماریوں کی موجودگی میں ، صرف وہی سبزیوں کو استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جو گرمی کا علاج کر رہے ہوں۔ تاہم ، غذا شروع کرنے سے پہلے ، ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

ایک جنگ کورونا کے ساتھ!

دسمبر 2019، ایک بہت بڑے چیلینج یا پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک خطرناک وائرس کا سامنا کرنے کا وقت تھا۔ جو کورونا وائرس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ وبا چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی اور آہستہ آہستہ اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دسمبر 2019 سے لے کر جون 2020 تک ، وبائی گراف کی اصطلاح میں ایک دوسرے کو عبور کرنے کے لئے ممالک کے درمیان ایک مقابلہ تھا۔ لیکن خوش قسمتی سے ، جولائی اور اگست 2020 نے کسی حد تک خوشی سے نوازا کیونکہ کچھ ممالک کوویڈ 19 وبائی بیماری پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے اور اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ، پاکستان بھی ان کامیاب ممالک کی فہرست میں شامل تھا۔ہر ملک وبا پر اپنی کامیابی کے اعلانات میں مصروف تھا لیکن یہ کسی کے ذہن میں نہیں تھا کہ بدقسمتی ابھی باقی ہے اور – چیلینجزابھی بھی انتظار کر رہی ہیں۔ اور وہ چیلینجز وبا کی دوسری لہر کی شکل میں تھیں۔ اور محققین کا خیال تھا کہ پہلی لہر کے مقابلے میں ، دوسری لہر زیادہ خطرناک ہوگی ۔ پاکستان میں جولائی کے مہینے سے ستمبر کے وسط میں کوویڈ 19 وبائی بیماری تقریباً کنٹرول میں تھا۔ نہ صرف یہ ، بلکہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں پہلی لہر نے پاکستان کو اتنا متاثر نہیں کیا۔ کیونکہ کیسز اور اموات کے تناسب کا گراف نیچے ہونا خوش آئند بات تھی۔ ہم ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ مانتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے محلق وبا کو شکست دینے میں مدد کی ، اور یہ بھی حقیقت ہے۔ لیکن خدا اس وقت مدد کرتا ہے جب کوئی شخص (یا ایک قوم) کچھ کوششیں نہ کرے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے بحیثیت قوم احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور حکومت کے ذریعہ تیار کردہ ایس او پیز پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی۔ Also Read: https://newzflex.com/6895 لیکن اب ، ایک اور کامیابی کے حصول کا وقت آگیا ہے ، اب ایک اور چیلنج کو شکست دینے کا وقت آگیا ہے ، اب ایک بار پھر متحد ہونے کا اور اپنے آپ کو متحدہ قوم کے طور پر ثابت کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ایسا کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے جس کے بدلے میں آپ کے لئے رکاوٹیں پیدا ہو ، لیکن اپنا کردار ادا کریں اور ملک و قوم کے لیے کوششوں میں حصہ ڈالیں اور آپ کی یہ کوششیں ملک کے لئے دوسری قوموں کے لئے مثال بننے کے لئے کافی ہوں گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم “کوششوں” کے ساتھ “بیکار” لفظ استعمال نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ کوششیں تب تک بیکار نہیں ہوسکتی جب تک ہم اپنی منزل سے بخوبی واقف ہیں۔ طارق امتیاز خیرپور میرس

عوام کی آواز
December 28, 2020

سیمسنگ اور ژیومی نے اپنے مستقبل کے اسمارٹ فونز سے چارجر کو ہٹانے کی تصدیق کردی ہے

ہمارے پاس سالوں کے دوران ایپل کا مذاق اڑانے کے لئے کافی وقت ملا ہے کیونکہ انہوں نے خصوصیت کے بعد اینڈرائیڈ کی خصوصیت کو اپنے طور پر فروخت کرنے کا انتخاب کیا ہے۔لیکن آئی فون 12 کے ذریعہ ، انہوں نے دنیا کو دکھایا کہ ایپل اب بھی مکمل طور پر قابل ہے اور ہر ایک کو دھیان دینا چاہئے۔ آئی فون 12 پریس کانفرنس کے دوران ، ایپل نے اعلان کیا کہ نئے آلات مفت چارجر اور ایئر فون کے ساتھ نہیں بھیجے جائیں گے۔ایپل نے کہا کہ یہ سب کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے بارے میں ہے ، لیکن حقیقت میں ، یہ مینوفیکچرنگ لاگت کو کم کرنے اور منافع کے مارجن کو بہتر بنانے کے لئے کیا گیا ہے۔ہمیشہ کی طرح اینڈرائیڈ کمپنیوں نے اس خاص طور پر سیمسنگ اور ژیومی کے لئے ایپل کا مذاق اڑایا۔ سیمسنگ نے خریداروں کو یاد دلایا کہ اس کے فونز ابھی بھی باکس میں مفت لوازمات کے ساتھ آئیں گے۔ لیکن طنز زیادہ دن جاری نہ رہا۔گلیکسی ایس 21 میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس باکس میں نہ تو چارجر ہے اور نہ ہیڈ فون۔ یہاں تک کہ سیمسنگ نے اس فیس بک پوسٹ کو حذف کردیا جہاں انہوں نے ایپل کے ساتھ چکر لگایا۔ ژیومی ایک اور کمپنی ہے جس نے ایک سرشار ویڈیو کے ساتھ ایپل کا کھل کر مذاق اڑایا کہ ان کے فون نے باکس سے باہر کچھ نہیں چھوڑا۔لیکن سیمسنگ کے بعد ، ژیومی نے بھی ایک ایپل نکالا اور عوامی طور پر اعلان کیا کہ ان کے اگلے فون میں چارجر اور ہیڈ فون نہیں ہوگا۔ صرف ایم آئی 11 ہی نہیں ، زیومی کے مستقبل کے تمام فونز میں باکس کے اندر چارجر نہیں ہوگا۔یہ کمپنیاں اضافی لوازمات کے ضائع ہونے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہیں لیکن خود فون کے ماحولیاتی اثرات کا کیا ہوگا؟اگر ژاؤومی ماحول کے بارے میں اتنا خیال رکھتا ہے تو صارف کو تبدیل کرنے والی بیٹریوں سمیت ، مرمت سے دوستانہ ڈیزائنوں ، اور بہت کچھ شامل کرکے ، 4 سال تک سافٹ ویئر اپ ڈیٹ فراہم کرکے فون کو طویل عرصے تک کیوں نہیں بناتا ہے۔لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ کاروبار کے لئے اچھا نہیں ہے۔ ان تمام کمپنیوں کا خیال رکھنا پیسہ ہے بہرحال ، جب میں یہ دیکھ کر مجھے مایوسی کرتا ہوں کہ یہ سب اینڈرائڈ مینوفیکچرر صرف ایپل کے پیچھے ہی پڑتے ہیں ، میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ وہ کیوں چاہتے ہیں۔ کمپنیاں ایسے فون نہیں بیچ رہی ہیں جیسے پہلے کبھی ہوتے تھے اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ محصول حاصل کرنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بڑھانا چاہتے ہیں۔لیکن چارجر کو ہٹانا میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔لہذا سیمسنگ ، ژیومی اور دیگر تمام اینڈرائیڈ کمپنیاں اپنے آپ کو بیوقوف بنانا بند کردیتی ہیں ، اور اگر آپ آخر کار ہو تو آپ بھی یہی کام ختم کردیں گے۔چونکہ اگلی بار ان اشتہارات کی تفریح ​​کتنی ہی دلچسپ ہوگی ، لوگ ساتھ نہیں کھیل رہے ہیں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

فری لانسنگ کے ذریعہ گھر بیٹھے آن لائن پیسے کمائیں

فری لانسنگ کے ذریعہ گھر بیٹھے آن لائن پیسے کمائیں آن لائن پیسہ کمانا ایسا لگتا ہے جو ان دنوں بہت سارے لوگ کرنا چاہتے ہیں۔ پسماندہ معیشت کے ساتھ ، لوگ اضافی رقم کمانا چاہتے ہیں اور اگر وہ اپنے گھروں سے یہ کام آن لائن کرسکتے ہیں تو یہ کافی فائدہ ہے۔ آپ بہت سارے طریقوں سے یہ کام کرسکتے ہیں ، جو اچھا ہے کیونکہ آپ عام طور پر ایک طاق پا سکتے ہیں جس میں آپ کو دلچسپی ہے۔ ایک بہت ہی عام ایونیو فری لانسنگ ہے۔ جب آپ فری لینسر بن جاتے ہیں اور گھر سے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں تو ، یہ آپ کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ وہاں بہت ہی کم ہیڈ ہوتا ہے اور زیادہ تر وقت کوئی مالی سرمایہ نہیں ہوتا ہے۔ آپ دوسری ملازمت کی حیثیت سے بھی آزادانہ طور پر آزادانہ طور پر ، چھٹیوں کے لئے اضافی رقم کمانے ، قرض ادا کرنے ، کالج کے لئے ادائیگی ، یا جو آپ چاہتے ہو آزادانہ طور پر کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہائی اسکول اور کالج کے طلبہ فری لانسنگ میں کام کرنے کے لئے اپنی صلاحیتیں پیش کرسکتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی رسائی کے ساتھ ، آزادانہ طور پر کچھ کرنے کا موقع جو آپ میں اچھا ہے بہت ہے۔ اس کے علاوہ ، اگر آپ کو کسی بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا اپنے طاق کے بارے میں مزید جاننے کی ضرورت ہوتی ہے تو ، ایسی بہت ساری بہترین ویب سائٹیں ہیں جو آپ کی مدد کے لئے مفت معلومات پیش کرتی ہیں۔یہاں مختلف قسم کے فری لانسنگ مواقع ہیں جو آپ دیکھ سکتے ہیں: ورچوئل اسسٹنٹ ورچوئل اسسٹنٹ کی حیثیت سے اور دوسروں کے لئے دفتر اور انتظامی کام کی دیکھ بھال کرکے کچھ رقم کمائیں۔ ایک مقامی کاروبار یا یہاں تک کہ کسی دوسرے ملک میں کاروبار آپ کو ان کے لئے دفتر کی تفصیلات سے نمٹنے کے لیے آپ کی خدمات حاصل کرسکتا ہے ، جیسے ای میل کی جانچ پڑتال اور اس کا جواب دینا ، فون کال کرنا ، ترتیب دینا ، اسپریڈشیٹ بنانا ، خط لکھنا ، اور بہت کچھ۔ اگر آپ کو دفتری ماحول میں کام کرنے کا تجربہ ہے یا انتظامی کاموں کو آسانی سے سیکھ سکتے ہیں ، تو ورچوئل اسسٹنٹ بنیں اور اپنے لئے آن لائن کیش بنائیں۔ لکھاری اگر آپ لکھنا پسند کرتے ہیں تو ، پھر فری لانس رائٹر بننا ایک اضافی رقم کمانے اور اپنے شوق کو کام کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ آپ بہت ساری تحریری ملازمتیں انجام دے سکتے ہیں ، جیسے مواد تحریر ، ماضی کی تحریر ، ترمیم ، اور تحریری مضامین ، بلاگ ، خبرناموں اور بروشروں کے لئے مواد ، دوبارہ شروع ، اسکرپٹ ، ناول ، ای بکس ، اور بہت کچھ۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی تحریر میں کچھ مدد مل سکتی ہے تو ، اپنی مہارت کو بڑھانے کے لئے آن لائن تحریری کورس اپنائیں۔ جتنا زیادہ آپ لکھتے جائیں گے اتنا ہی بہتر آپ کو ملے گا اور آپ کو سخت محنت سے کمایا ہوا کچھ ایسا کرنے کا موقع مل جائے گا جس سے آپ محبت کریں گے۔ ویب سائٹ ڈیزائنر آج کل تقریبا ہر کاروبار کی خواہش ہے کہ وہ اپنا کاروبار آن لائن رکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ویب سائٹ ڈیزائننگ کی نوکریاں بہت زیادہ ہیں۔ اگر آپ کے پاس ویب سائٹ ڈیزائن کرنے کی مہارت ہے تو ، فری لانسنگ انٹرنیٹ پر پیسہ کمانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بہت ساری فری لانس جاب سائٹ ہیں جہاں لوگ اپنی ضرورت کے مطابق پوسٹ کرتے ہیں اور آپ انہیں اپنا پورٹ فولیو دکھاتے ہیں اور انہیں اپنی خدمات کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ آپ کو ان کی ویب سائٹ ڈیزائن کرنے کے لئے منتخب کرسکتے ہیں۔ فری لانسنگ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ اسے گھر سے کہیں بھی ، دفتر میں یا چھٹیوں پر بھی کرسکتے ہیں۔ یہ صرف کچھ طریقے ہیں جو آپ فری لانس کر کے آن لائن پیسہ کما سکتے ہیں۔ مشہور ویب سائٹیں جو فری لانسرز کو ملازمت کے امکانات فراہم کرتی ہیں وہ ہیں ایلنس ، فیورر ، اوڈیسک اور گرو۔ ان سائٹس کو چیک کریں اور دیکھیں کہ کیا آپ فری لانس ہو کر کچھ اضافی رقم آن لائن کما سکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے امتحانات کے پرچے مبینہ طور پر آؤٹ ، امیدواروں نے پی پی ایس سی دفتر کا گھیراؤ کر لیا۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے امتحانات کے پرچے مبینہ طور پر آئوٹ ، امیدواروں نے پی پی ایس سی دفتر کا گھیراو کر لیا۔لاہور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مختلف ملازمتوں کے امتحانات کے پرچے لیک ہو گے ۔ جس کی وجہ سے لاہور سمیت پنجاب بھر کے ہزاروں امیدواروں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے پبلک سروس کمیشن کے دفتر کے باہراحتجاج کیا۔سیکرٹری اور چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن کے خلاف شدید نعرے لگاۓ ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں بھرتیوں کے حالیہ امتحان میں ضلع جھنگ کے تین امیدواروں کو کامیاب فہرست میں شامل کرلیا گیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کی انکوائری کی جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تینوں امیدوار سیکرٹری پبلک سروس کمیشن پنجاب کے قریبی رشتہ دار ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا۔ کہ کیونکہ چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن بہت جلد ریٹائر ہو جائیں گے۔ اور وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل اس قسم کے کاموں کے ذریعے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے۔ کہ مختلف ملازمتوں کے تحریری امتحانات کے سوالیہ پرچوں کا وقت سے پہلے آؤٹ کرنا ان کے مفادات کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہم اس کے بارے میں سب جانتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ پرچے آؤٹ کرنے کا یہ سلسلہ بند کیا جائے ۔ حق داروں کو ان کا حق دیا جائے۔ دوسری طرف چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ر) مقصود احمد کا کہنا ہے۔ کہ ہم امیدوراوں کا سیکرٹری کے خلاف احتجاج برداشت نہیں کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے۔ کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے نتائج بنانے میں کمیشن کے مختلف شعبہ جات کے تمام افسران۔ اور ملازمین شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ نتائج کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فوری طور پر اپ لوڈ کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا۔ کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کو پنجاب حکومت کی طرف سے 1 لاکھ 70 ہزار لیکچرارز کی آسامیاں فراہم کی گئیں تھی۔ جن پر میرٹ کے مطابق بھرتی کی گئی ہے۔ اس لئے امیدواروں کے سیکرٹری اور چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگائے گے ہیں۔اس سے قبل ، پی پی ایس سی کے ذریعہ لیکچرر ، جسمانی تعلیم کے عہدے کے لئے ۔ تحریری امتحان میں شامل ہونے والے امیدواروں نے امتحان میں سنگین غلطیاں اور غلطیاں کیں۔ یہ ٹیسٹ 20 دسمبر کو لیا گیا تھا۔ ، جس کے بعد متعدد امیدواروں نے اپنی شکایات کو اجاگر کرنے کے لئے ٹویٹر پر جاکر پی پی ایس سی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔کچھ امیدواروں نے اپنی باضابطہ تحریری شکایات کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے تھے۔ جو انہوں نے پی پی ایس سی کو اس سلسلے میں جمع کروائے تھے۔ انہوں نے دوسروں کو انصاف کے حصول کے لئے اس کی پیروی کرنے کی اپیل کی۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

فیس بک کو اپنے مقام سے باخبر رہنے سے کیسے روکا جائے

فیس بک صارف کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے بدنام ہے۔ فیس بک صارفین کو اشتہارات دینے کے لئے ایک علیحدہ پروفائل بنانے کے لئے اس اعداد و شمار کا استعمال کرتا ہے ، جس کی بنیاد پر انہیں ان کی دلچسپی کے مطابق اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔ فیس بک صارفین کے فون سے اپنے مقام کا ڈیٹا بھی بازیافت کرتا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ، اب آپ فیس بک کو اپنے مقام سے باخبر رہنے سے مکمل طور پر روک سکتے ہیں یا جب آپ موبائل ایپ استعمال کر رہے ہو تب ہی ٹریکنگ کی اجازت دے سکتے ہیں-کمپنی نے اینڈرائیڈ ایپ صارفین کے لئے ایک نیا لوکیشن کنٹرول متعارف کرایا ہے۔ فیس بک اب اپنے اینڈرائڈ اور آئی او ایس صارفین کو ایپ میں موجود مقام کی ترتیبات کو چیک کرنے کے لئے آگاہ کر رہا ہے۔آپ اپنی جگہ کی ترجیحات بھی درج ذیل طریقوں سے تبدیل کرسکتے ہیں۔ ایپل صارفین کے لئے اپنے موبائل پر فیس بک ایپ لانچ کریں ، ترتیبات اور رازداری کے مینو میں جائیں اور ترتیبات پر ٹیپ کریں۔ پرائیویسی سیکشن میں نیچے سکرول کریں اور مقام کے آپشن پر ٹیپ کریں۔ مقام پر کلک کریں اور حسب ضرورت ترتیب منتخب کریں پھر یہاں آپ کسٹم سے باخبر رہنے کا اختیار منتخب کرسکتے ہیں۔ اجازت نہ دیں کو بھی ٹریکنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے منتخب کیا جاسکتا ہے۔ آپ فیس بک کو دیکھنے والے مقامات پر نظر رکھنے سے روکنے کے لئے لوکیشن ہسٹری ٹوگل بھی بند کرسکتے ہیں۔ صارفین کے لئے اپنے موبائل پر فیس بک ایپ لانچ کریں ، ترتیبات اور رازداری کے مینو میں جائیں اور ترتیبات پر ٹیپ کریں۔پرائیویسی سیکشن میں نیچے سکرول کریں اور مقام کے آپشن پر ٹیپ کریں۔مقام کی خدمات کو ٹیپ کرکے ٹریکنگ شروع کریں یا ختم کریں۔صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لئے فیس بک پر وسیع پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے۔ لہذا ، بہتر ہے کہ مقام کی خدمات بند کردیں۔ تاہم ، اگر آپ فیس بک کے قریبی دوستوں کی خصوصیت استعمال کرتے ہیں تو ، آپ اس سروس کو صرف ایپ کے استعمال تک محدود کرسکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

رات کو جرابیں پہننا کیسا ہے؟

یہ عجیب لگ سکتا ہے ، لیکن جرابوں میں سونے سے آپ کو بہتر سونے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ دعوی ڈاکٹر کرن راج نے کیا ، جو ٹک ٹاک کے ایک سرگرم صارف ہیں۔ ہاں ، یہ میرے لئے بہت گھٹیا لگتا ہے ، ایسا لگتا ہے کہ میرے لئے بھی نہیں ہے۔ ٹک ٹاک ویڈیو میں ، ڈاکٹر راج نے کہا کہ آپ موزے پہن کر نیند کی عادت بنائیں۔ جرابیں پہننے سے ٹانگوں میں خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے اور شریانیں چوڑی ہوجاتی ہیں۔ ان کے بقول ، جب خون کی نالیوں میں تیزی آتی ہے تو ، وہ تیزی سے گرم ہوجاتے ہیں ، جس کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت معمول سے تیز تر گرتا ہے ، اور اچھی نیند کے لئے جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنا ضروری ہے۔ یوں بھی کہا گیا ہے کہ اگر آپ اچھی رات کی نیند چاہتے ہیں تو اپنے پیروں کو ڈھانپیں۔ ویسے ، اگر آپ اسے آزمانا چاہتے ہیں تو ، یہ یقینی بنائیں کہ موزے زیادہ تنگ نہیں ہیں ، ورنہ گردش میں اضافہ ہونے کے بجائے کی ہوجائی گی۔ ویسے ، ٹِک ٹاک میں پیش کردہ آئیڈیا نیا نہیں ہے لیکن اس سے پہلے بھی اس کی اطلاعات آرہی ہیں۔ کچھ سال پہلے ، ریاستہائے متحدہ کی قومی ویب سائٹ پر بھی یہی مشورہ پیش کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پیروں کو جرابوں سے گرم کیا جاتا ہے تو ، اس سے خون کی وریدوں کو سکون ملتا ہے اور دماغ کو لگتا ہے کہ سونے کا وقت آگیا ہے ، اور اس طرح جسم کو نیند کے لیے تیار کرتا ہے۔ ۔ سیدھے ، اپنے پیروں کو گرم رکھنے سے بے خوابی سے نجات ملتی ہے اور تیز نیند آنے میں مدد ملتی ہے۔ اسی طرح طبی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ بستر سے پہلے موزے پہننے سے معمول سے 15 منٹ پہلے نیند آنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ خشک پاؤں یا پھٹے ہوئے ایڑیوں میں بھی مدد کرتا ہے۔ گرمیوں کے دنوں میں ایسا عمل کرنا ممکن نہیں ہے. چونکہ آج کل پاکستان میں موسم سرما شروع ہے. اور سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے. اس موسم میں ہم یہ عملاً کر کہ دیکھ سکتے ہیں. اللہ پاک سب کو سردی کی شدت اور بیماریوں سے محفوظ رکھے. آمین. ولسلام.

عوام کی آواز
December 28, 2020

بادام والا دودھ بنانے کا طریقہ اور اس کے فائدے

یہ ہم سب جانتے ہیں کہ دودھ ہماری صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ دودھ میں بڑی مقدار میں کیلشیئم اور ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں.بادام ہمارے ذہن کو کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری صحت کے لئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے. اگر دودھ اور بادام دونوں کو ایک ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو ان کے فائدے بھی ڈبل ہو جاتے ہیں.بادام والا دودھ پینے سے ہمارے جسم کو طاقت ملتی ہے اور ہمارا جسم مختلف طرح کے انفیکشنز اور بیماریوں سے بھی بچا رہتا ہے. چھوٹے بچوں کے لئے بھی بادام والا دودھ بہت فائدہ مند ہوتا ہے. اس کو پینے سے بچوں کا دماغ تیز ہو جاتا ہے اور جسم کو توانائی ملتی ہے. بادام والا دودھ بنانے کا طریقہ رات کو سوتے وقت7 سے 10 بادام پانی میں بھگو کر رکھ دیں. صبح اٹھ کر بادام کے چھلکے اتار دے. بادام اور دودھ کو بلینڈر میں ڈال کر بلینڈ کر لیں. اس بادام والے دودھ کا استعمال آپ نے صبح خالی پیٹ کرنا ہے. اس کے پینے کے ایک گھنٹہ بعد آپ نے ناشتہ کرنا ہے. اگر اس کا استعمال آپ روزمرہ کی زندگی میں شامل کر لیتے ہیں تو پیٹ سے لے کر دماغ تک کی بہت سی بیماریوں کے لیے مددگار ثابت سے ہوتا ہے. اس کے اور بھی بہت سارے فوائد آپ کو دیکھنے کو ملیں گے. بادام والا دودھ کے فائدے نمبر1- صحت مند زندگی گزارنے کے لئے دل کا صحت مند ہونا ضروری ہوتا ہے. بادام والے دودھ میں کولیسٹرول نہیں پایا جاتا بلکہ اس میں بہت سارے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جس میں پوٹاشیم بھی شامل ہیں جو صحت کو بہتر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے. نمبر2- جلد کو خوبصورت اور چمکدار بنانے کے لیے لئے بہت سارے وٹامنز اور منرلز کی ضرورت ہوتی ہے. بادام والے دودھ میں وہ سارے وٹامنز پائے جاتے ہیں جو جلد کو چمکدار رکھتے ہیں. نمبر3- بادام والے دودھ میں کیلشیم اور وٹامن ڈی پایا جاتا ہے. یہ ہماری ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بنانے کے لیے بہت اہم ہوتا ہے. نمبر4- بادام والے دور میں وٹامن اے پایا جاتا ہے جو آنکھوں کی بیماریوں کے لیے بے حد ضروری ہوتا ہے.اس لیے بادام والا دودھ اپنی زندگی میں شامل کر دیں اور اپنے بچوں کو بھی دودھ پلائیں. نمبر5- اگر آپ اپنے موٹاپے یا بڑھتے ہوئے وزن کی وجہ سے پریشان ہیں تو آپ بادام والا دودھ پی کر اپنے وزن کو کم کر سکتے ہیں. بادام والے دودھ میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں. Also Read: نمبر6- بادام والا دودھ نا صرف پیٹ کے گیس بلکہ اور بھی بہت ساری بیماریوں سے چھٹکارا دلاتا ہے. نمبر7- اس کے علاوہ بادام والے دودھ سے جسم کو توانائی ملتی ہے اور آپ کے پٹھے مضبوط رہتے ہیں. اگر آپ اپنی قوت مدافت کو خوبصورت بنانا چاہتے ہیں تو آج سے ہی بادام والا دودھ پینا شروع کر دیں. آپ نے ابھی پڑھا کے بادام والا دودھ آپ کے لیے کتنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے. اگر آپ بھی یہ سب فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بادام والے دودھ کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں شامل کر لیں.

عوام کی آواز
December 28, 2020

جسم میں موجود ایک جادوئی پوائنٹ جو 100 سال تک جوان رکھے

اس مضمون میں ، میں آپ کو ایکوپنکچر کے بادشاہ کے بارے میں بتاوں گا ۔ ایک ایسا پوائنٹ جس کو اگر آ پ ہر روز دبانا شروع کر دیں تو مرتے دم تک آپ مکمل طور پر صحت مند رہیں گے۔ یہ پوائنٹ CV-6 کہلاتا ہے۔اس پوائنٹ کو دبانے کے اتنے فائدے ہیں کہ ان کا شمار ہی بہت مشکل کام نظر آتا ہے۔ CV-6 پوائنٹ کو ایکوپنکچر کی زبان میںSea of Energy یعنی توانائی کا سمندر کہا جا تا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پوائنٹ جسم کے اندر بے پناہ توانائی دوڑا دیتا ہے۔ اس کے بڑے بڑے فائدوں میںہر طرح کے جنسی مسائل کا خاتمہ،قبض کا خاتمہ، گیس کی بیماری ہمیشہ کے لیے دور، بے پناہ اعصابی طاقت اور جسم کے تمام اندرونی اعضاءکے اندر بے پناہ توانائی کا پیدا ہونا۔ یہ سب اس کی مختصر سی خصوصیات ہیں۔ اگر سی وی 6 پوائنٹ کے فائدے ایک لائن میں بیان کیے جائیںتو وہ یہ ہیں کہ سر کے بالوں سے لے کر پاو¿ں کے ناخن تک جسم کے اندر اور باہر موجود تمام بیماریاں اس ایک پوائنٹ کو دبانے سے ختم ہو جاتی ہیں۔اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ پوائنٹ یعنی CV-6 کہاں ہوتا ہے۔ اس پوائنٹ تک درست انداز میں پہنچنے کے لیے آپ اپنی ناف سے نیچے کی طرف دو انگلیوں رکھیں یعنی دو انگلیوں کی چوڑائی جہاں ختم ہوتی ہے۔بالکل ناف کی سیدھ میں۔ وہیں پر یہ توانائی کا سمندر بہتا ہے جسے ایکوپنکچر کی زبان میں سی وی6 کہا جاتا ہے۔ یعنی ناف سے نیچے دو انگلیوں کی چوڑائی کے فاصلے پر بالکل ناف کی سیدھ میں۔ اس پوائنٹ کو اپنے ہاتھ کے انگوٹھے یا انگلیوں کی مدد سےآرام آرام سے دبائیں اور اس عادت کو اپنا معمول بنا لیں۔ اس پوائنٹ کو دبانے کا سب سے درست وقت یہ ہے کہ رات کو سونے سے پہلے اپنے بستر پر لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیں اور سی وی 6 پوائنٹ کو ہلکے ہلکے سے انداز میں تین سے چار منٹ تک دبائیں اور اس کے بعد سو جائیں۔ اس عادت کو معمول بنا لیں۔ آپ کے جسم کے اندرونی اعضا، اعصابی امراض اور ہر طرح کے جنسی مسائل جو ہماری نوجوان نسل کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔یہ سارے مسائل ایسے ختم ہو جائیں گے جیسے کہ ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا ۔ امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ پوائنٹ کہاں پرہے اور اس کو دبانے سے آپ کو اتنے فائدے ملیں گے جن کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اگر آپ کسی جسمانی عارضے کا شکار ہیں تو اس پوائنٹ کو مسلسل دبانے سے یہ بیماری ختم ہو جائے گی اور اگر آ پ صحت مند ہیں اور آپ سی وی 6 کے ریگولر یوزر ہیں تو آپ کو کبھی کسی بھی طرح کی بیماری یا مسئلہ نہیں ہو گا۔ تو آج سے سی وی 6 کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا لیں۔ یاد رکھیے۔ ایکوپنکچر کے فوائد بہت جلدی بھی مل سکتے ہیں اور کئی ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔ اس لیے صبر سے اس کی مشق کرتے رہیں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

ورزش کے بغیر آسانی سے کیلوری جلانے کے 8 طریقے

چونکہ کہاوت ہے کہ “اچھی چیزیں آسانی سے نہیں ملتی ہیں” یہ ایک حقیقت ہے اور یہ زندگی کے ہر حال میں لاگو ہوتا ہے۔ کیلوری جلانا اور وزن کم کرنا اس اصول کی مستثنیٰ نہیں ہے ، آپ کو اس کے لئے کام کرنا ہوگا۔ تاہم ، آپ پھر بھی اپنی خواہش کو آسان طریقے سے حاصل کرسکتے ہیں۔ ہاں آسان طریقہ! روزانہ کی آسانی سے کچھ سرگرمیاں کرکے آپ کام کیے بغیر بہت ساری کیلوری جلا سکتے ہیں۔پیدل چلنا کچھ کیلوری اور ناپسندیدہ چربی جلانے کا واحد راستہ نہیں ہے۔ ہماری روز مرہ کی کچھ سرگرمیاں اس کو کیلوری جلانے میں ہماری مدد کرسکتی ہیں۔ ذیل میں کچھ مفید نکات ہیں۔ 1۔بات کرتے وقت چلنا جب آپ فون پر ہوں تو کبھی بیٹھ کر بات نہکریں بلکہ چلتے پھرتے بات کرتے رہیں۔اس سے آپ کی میٹابولزم بہتر ہوگی اور کچھ کیلوری جل جائے گی۔ 2۔چیونگم چبانا اگرچہ یہ بہت کم مقدار میں کیلوری جلاتا ہے ، لیکن مستقل بنیاد پر چبانے سے آپ ہر وقت نمکین ہونے سے دور رہتے ہیں اور کچھ کیلوری کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔ 3۔سات منٹ چیلنج ایک دن میں ہر گھنٹے کے آخری 7 منٹ پھرتے ہوئے گذاریں۔پانی پینے جائیں اور 5-7 منٹ تک چلتے پھرتے رہیں۔ دن کے اختتام تک آپ 170 کیلوری جلا سکتے ہیں۔ 4۔پاؤں کی انگلیوں پے کھڑے ہونا اپنے پیروں کی انگلیوں پر اٹھ کھڑے ہو ، جب تک آپ کر سکتے ہو اس اگر آپ یہ کرسکتے ہیں تو آپ کچھ کیلوری اور بڑی پنڈلی کے پٹھوں کو جلا سکتے ہیں جو طویل مدتی میں زیادہ کیلوری جلاتے ہیں۔ 5۔ہنسنا کچھ ایسی مزاحیہ تلاش کریں جس سے آپ ہنسیں یا اپنی پسندیدہ مزاح کو 15 منٹ تک دیکھیں جس میں 50 کیلوری تک جل جائے۔ 6۔سیڑھی پر چلنا روزانہ سیڑھیوں پر چلتے وقت ایک منٹ میں ایک اوسط شخص 9 کیلوری جلا سکتا ہے۔ آپ کو سیڑھیوں پر 10-15 منٹ تک چلنا چاہئے اور لفٹوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ آپ ایک ہفتہ میں 300 سے زیادہ کیلوری جلا سکتے ہیں۔ 7۔شاپنگ پر جائیں آن لائن شاپنگ فائدہ مند ہے لیکن اس سے کوئی کیلوری نہیں جلتی ہے۔ اس کے بجائے بازار جائیں اور ایک گھنٹہ میں 150 کیلوری جل جلائیں۔ 8۔سائیکل پر سواری کریں ہر جگہ ایندھن کی قیمتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں لہذا لاگت بچانے کا ایک بہترین راستہ سائیکل چلانا ہے ۔ایک سائیکل پر 30 منٹ کی سواری سے آپ 250 کیلوری جلا سکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

وزن کو کم کرنے کا طریقہ

ہم سب جانتے ہیں کہ وزن کم کرنا ناگوار ہوسکتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ طرز زندگی میں ہونے والی کچھ تبدیلیاں آپ کو وزن کم کرنے میں لمبی مدت میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔ یہ 7 نکات آپ کو کم سے کم دو گلاس پانی سے اپنے دن کا آغاز آسانی سے کر سکتے ہیں۔ آپ کو تمام زہریلے مادوں کو نکالنے اور آپ کے تحول کو فروغ دینے میں مدد ملے گی جب آپ سو رہے ہو تو پانی کی قطعی مقدار نہیں ہے جو پانی کی کمی کا باعث بھی بن سکتی ہے اور یہ چھوٹا سا قدم آپ کی صبح کو لچکنے اور شروع کرنے میں مدد کرے گا چاہے آپ کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں صبح ہوتے ہیں اپنے ناشتہ کو نہیں چھوڑیں کیونکہ تحقیق کے مطابق جو لوگ صبح کا اچھا ناشتہ کرتے ہیں وہ اپنا وزن تیزی سے کم کرتے ہیں اور ناشتہ چھوڑنا آپ کے تحول کو کم کرسکتے ہیں لہذا اگر آپ اسکول کالج میں دیر سے بھاگ رہے ہیں یا کام کرتے ہیں تو ناشتہ پیک کریں اور اپنے راستے میں ہر دو سے تین گھنٹے میں ناشتے کا ایک چھوٹا سا حصہ آپ کو دن بھر تازہ اور تروتازہ رہنے میں مدد کرے گا اور دن بھر متوازن کھانا کھانے سے آپ کے جسم میں اس کی تحول کو بڑھنے اور جلانے میں مدد ملے گی جب آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہو تو ایسک کی چربی کو مکمل طور پر اجتناب کرنا مشکل ہوسکتا ہے لیکن یہاں ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے بیچ میں ناشتے میں تھوڑا سا فضول بھی شامل کرسکتے ہیں جب آپ اس کی خواہش رکھتے ہیں تو صرف ایک مٹھی بھر کھانا پینا ہے۔ سیدھے پیکٹ سے باہر کھانا سب سے خراب ہوتا ہے کیونکہ آپ کو اس سے کہیں زیادہ کھانے کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے ایک مٹھی بھر اسے ہمیشہ ایک پیالے میں ڈالیں تاکہ آپ کو معلوم ہوجائے کہ جب آپ ناشتے کا وقت ختم ہوجاتے ہیں تو آپ صحیح کھاتے ہیں اور صحیح وقت پر تھوڑی ورزش بھی کرتے ہیں اس اضافی کلو کو مزید تیز تر کرنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے آپ 30 منٹ تک گھر سے باہر ورزش کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں یا آپ اپنا پسندیدہ کھیل بھی لے سکتے ہیں اور اس میں اچھ beا ثابت ہوسکتے ہیں اس سے نہ صرف آپ کو زیادہ کیلوری جلانے میں مدد ملے گی بلکہ آپ کو تازہ دم رکھنے اور تناو کو دور کرنے سے بچنے کے لئے وقت پر کھانا بہت ضروری ہے جب آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہو جب آپ رات گئے دیر سے کھانا کھاتے ہیں تو کیلوری چربی کے طور پر ذخیرہ ہوتی ہے اور توانائی میں تبدیل نہیں ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وزن میں آخر میں اچھی مقدار میں اچھ ی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ نیند اتنا ہی ضروری ہے جتنا کھانا a اگر آپ وزن کم کرنے کے سفر پر ہیں تو غریب نیند کا استعمال غریبین کی سطح کو بڑھا سکتا ہے جو بھوک کو متحرک کرتا ہے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

قلعہ روہتاس (روہتاس فورٹ) تاریخی پس منظر

قلعہ روہتاس (روتاس فورٹ) سولویں صدی کا ایک قلعہ ہے جو پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر جہلم اور دینہ کے قریب واقع ہے۔ یہ قلعہ راجہ ٹودر مال نے شیر شاہ سوری کے حکم پر تعمیر کیا تھا۔ یہ قلعہ پوٹھوہار کے اس وقت کے مقامی گکھڑ قبائل کو دبانے کے لئے بھی بنایا گیا تھا۔ قلعہ اب سواتی خاندان کی مریم سواتی کی ہے کچھ گکھڑ قبائل مغل سلطنت کے حلیف تھے ، اور انہوں نے شیر شاہ سوری کی سرکوبی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ قلعہ برصغیر کا سب سے بڑا قلعہ ہے۔ روہتاس فورٹ پر کبھی بھی زور سے طوفان نہیں آیا تھا ، اور یہ غیر یقینی طور پر برقرار ہے۔یونیسکو نے 1997 میں مسلم فوجیوں کی فن تعمیر کی ایک غیر معمولی مثال ہونے کی وجہ سے عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر لکھا تھا۔ پس منظر اس قلعے کو سور سلطنت کے بانی شیر شاہ سوری نے نگران کیا تھا۔ یہ قلعہ مغل بادشاہ ہمایوں کی ترقی کو روکنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا ، جسے کنجوج کی جنگ میں اپنی شکست کے بعد فارس جلاوطن کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ افغانستان کے پہاڑی علاقے اور پنجاب کے میدانی علاقوں کے مابین ایک اسٹریٹجک مقام پر قبضہ کرتا ہے اور اس کا مقصد مغل بادشاہ کو ہندوستان واپس آنے سے روکنا تھا۔ یہ قلعہ مقامی گکھڑ قبائل کو دبانے کے لئے بھی بنایا گیا تھا۔ گکھڑ قبائل نے شیر شاہ سوری کی سرکوبی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا سور کا دورانیہ اس قلعے کی اصلیت واپس خاندان سے ہے ، جہاں شہنشاہ شیر شاہ سوری نے مغل بادشاہ ہمایوں پر فتح حاصل کرنے کے بعد اس قلعے کو تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔ قلعہ کی تعمیر کا آغاز 1541 میں ہوا۔ یہ بنیادی طور پر مغلوں کے خلاف دفاع کے طور پر بنایا گیا تھا۔ مغل دور قلعہ مغل بادشاہ ہمایوں کو جلد ہی سنبھال لیا گیا ، اس کے بعد مقامی گورنر ، تاتار خان خاصی ، مغل فوج کی پیش قدمی سے قبل قلعہ ویران ہوگیا۔ قلعہ نے اپنی خاصیت کھو دی کیونکہ مغل حامی گکھڑ قبیلوں کو مات دینے کے قلعے کے مقصد کے ساتھ ساتھ شہنشاہ ہمایوں کی وطن واپسی کو روکنے کی ضرورت نہیں تھی۔ مزید یہ کہ ، شہنشاہ اکبر کے ذریعہ 1580 کی دہائی میں قریبی اٹک فورٹ کی تعمیر نے مغل مفادات کو بہتر انداز میں پیش کیا۔ روہتاس قلعہ ، ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ گکھڑ قبائل کے دارالحکومت کے طور پر کام کرنے آیا تھا جسے ابتدا میں اسے محکوم بنانے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ مراٹھا کا دور مغلوں کے زوال کے بعد ، مراٹھوں نے شمالی ہندوستان میں اپنا بیشتر علاقہ حاصل کرلیا۔ 1758 میں ، مراٹھوں نے پنجاب پر حملہ کیا اور روہتاس فورٹ پر قبضہ کرلیا۔ اس قلعے کو مراٹھوں نے پشاور اور اٹک میں اپنے کاروائیوں کے لئے ایک سرحدی چوکی کے طور پر استعمال کیا تھا۔ تاہم قلعہ کو ایک بار پھر ڈورانیوں نے سن 1759 میں قبضہ کر لیا جس نے مراٹھوں کو شمالی ہندوستان سے باہر نکال دیا۔ سکھ سلطنت کا دور مغل عہد کے دوران قلعہ مستعمل تھا ، اور یہ سن 1707 تک لگاتار مستقل طور پر استعمال ہوتا رہا ، حالانکہ یہ مغل حکمرانوں میں مقبول نہیں تھا۔ نادر شاہ حکمران نے مغل سلطنت پر حملے کے دوران قلعے کا استعمال کیا۔ افغان سردار احمد شاہ ابدالی نے مغل سلطنت کے آخری دنوں میں اس قلعے کا استعمال پنجاب میں اپنی مہمات میں کیا تھا۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

ذیابیطس کے ساتھ صحت مند زندگی کیسے بسر کریں

ذیابیطس سے متاثرہ افراد کو صحت مند کھانے کے انتخاب کرنے ، اپنے جسم کے وزن پر قابو پانے ، ہر دن ورزش کرنے اور ہر دن اپنی دوائیں لینے کی ضرورت ہے۔ یہ کرنا مشکل لگتا ہے۔ یہ آسان نہیں ہے ، لیکن آپ کو یہ کرنا چاہئے۔ ذیابیطس پر قابو پانے کے لئے آپ کو درج ذیل چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ 1- ذیابیطس پر قابو پانے کے لئے تناؤ کو کم کریں تناؤ آپ کے بلڈ شوگر کو بڑھا سکتا ہے۔ اپنے دباؤ کو کم کرنے کے طریقے سیکھیں۔ گہری سانس لینے ، باغبانی کرنے ، سیر کرنے ، مراقبہ کرنے ، اپنے شوق پر کام کرنے ، یا اپنی پسندیدہ موسیقی سننے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کو تناؤ ہے تو اپنے دوستوں ، معالج سے بات کریں اور اپنی پریشانیوں کو کسی سے بانٹیں۔ اس سے آپ کے دماغ پر دباؤ کم ہوگا۔ 2- ذیابیطس کو کم کرنے کے لئے اچھی طرح سے کھائیں – اپنے ڈاکٹر کی مدد سے ذیابیطس کے کھانے کا منصوبہ بنائیں۔ – ایسی غذا کا انتخاب کریں جو کیلوری ، چربی ، چینی اور نمک میں کم ہوں۔ – زیادہ فائبر والے غذا کھائیں ، جیسے سارا اناج ، روٹی ، کریکر ، چاول ، یا پاستا۔ – ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جیسے پھل ، سبزیاں ، ، پنیر ، روٹی اور اناج اور بغیر کریم کے دودھ۔ – سوڈا کی بجائے پانی پیئے۔ – جب کھانا کھاتے ہو تو ، اپنی آدھی پلیٹ کو پھلوں اور سبزیوں سے بھر دیں ، ایک چوتھائی پروٹین ، جیسے پھلیاں ، یا مرغی ، اور ایک چوتھائی پورے اناج سے ، جیسے بھوری چاول۔ 3- ذیابیطس کے خلاف لڑنے کے لئے خود کو متحرک رکھیں – اپنے آپ کو ہر روز متحرک رکھیں۔ دن میں 3 منٹ ، 10 منٹ واک سے شروع کریں۔ – اپنے پٹھوں کی طاقت کو بڑھانے کے لئے ہفتے میں دو بار ورزش کریں۔ اسٹریچ بینڈ کا استعمال کریں ، یوگا کریں ، باغبانی کریں یا پش اپس کو آزمائیں۔ – اپنے کھانے کی دیکھ بھال کرنے سے اپنا وزن کم کریں اور اسے برقرار رکھیں۔ 4- آپ کو ہر دن کیا کرنا چاہئے؟ – ڈاکٹر کی مدد سے روزانہ اپنی دوائیں لیں۔ اپنی دوائیں مت چھوڑیں۔ اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ کیا آپ کو دل کے دورے یا فالج سے بچنے کے لئے اسپرین کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کے مضر اثرات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو بتائیں۔ – ہر دن اپنے پیروں کو زخموں ، چھالوں ، سرخ دھبوں اور سوجن کے لئےچیک کریں۔ اگر آپ کے زخم ٹھیک نہیں ہو رہے ہیں تو چیک اپ کے لئے اپنے ڈاکٹر سے ملیں۔ – اپنے منہ ، دانت ، اور مسوڑوں کو صحت مند رکھنے کے لئے ہر دن اپنے دانتوں کو برش کریں۔ – براہ کرم تمباکو نوشی بند کردیں۔ – اپنے بلڈ شوگر کو روزانہ چیک کریں۔ آپ اسے دن میں ایک یا زیادہ بار چیک کریں ۔ اپنے بلڈ شوگر کا ریکارڈ بنائیں اور اپنے ڈاکٹر سے اس کے بارے میں بات کرنا یقینی بنائیں۔ – اگر آپ کے ڈاکٹر نے مشورہ دیا اور اس کا ریکارڈ رکھیں تو اپنے بلڈ پریشر کی جانچ کریں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

2020 کا سب سے بڑا سمارٹ فون کمپنی

2020 میں ٹاپ اسمارٹ فون کمپنی 1) سیمسنگ: سام سنگ (ایس ایس این ایل ایف) نے گذشتہ آٹھ سالوں سے عالمی اسمارٹ فون انڈسٹری میں سب سے بڑا مارکیٹ شیئر برقرار رکھا ہے۔ 1969 میں قائم ، سیمسنگ الیکٹرانکس الیکٹرانکس کی مصنوعات کی ایک رینج پیش کرتا ہے۔ جنوبی کوریائی جماعت کی کاروائیوں میں چار حصے شامل ہیں — کنزیومر الیکٹرانکس ، آئی ایم (انفارمیشن ٹکنالوجی اور موبائل مواصلات) ، ڈیوائس سلوشنز اور ہرمین۔ سام سنگ کے آئی ایم ڈویژن میں موبائل فون ، مواصلاتی نظام ، اور کمپیوٹر شامل ہیں۔ ان میں سے ، موبائل فونز اس ڈویژن کی فروخت میں سب سے بڑا معاون ہیں ، جو 2019 کی پہلی ششماہی میں ڈویژن کی فروخت کا تقریبا 95 فیصد ہے۔ موبائل فون نے کمپنی کی کل 2018 کی فروخت میں 40 فیصد حصہ ڈالا ، اور ان کی شراکت میں 46 فیصد تک اضافہ ہوا 2019 کی پہلی ششماہی۔ تاہم ، اس طبقہ کا آپریٹنگ مارجن 2018 کے پہلے ششماہی میں 10.1 فیصد سے کم ہوکر 7.2 فیصد ہو گیا۔ پریمیم اسمارٹ فون سیگمنٹ میں سست مانگ ، جس کے نتیجے میں مڈرنج مارکیٹ کے نچلے حصے میں شدید مقابلہ ہوا اور اس نے سام سنگ کے مارجن کو متاثر کیا۔ چوتھائی اگرچہ سمارٹ فونز سام سنگ کی آمدنی میں کلیدی مددگار ہیں ، سرمایہ کاروں کو نچوڑا ہوا حاشیہ دیکھنا چاہئے۔ سام سنگ کی ایس سیریز اور نوٹ سیریز کے اسمارٹ فونز پریمیم طبقہ کو نشانہ بناتے ہیں ، جبکہ اس کی اے سیریز اور ایم سیریز بڑے پیمانے پر مارکیٹ کو نشانہ بناتی ہے۔ سام سنگ نے حال ہی میں پہلا فولڈ ایبل اسمارٹ فون گلیکسی فولڈ لانچ کیا تھا۔ 2) ہواوے: گارٹنر کے مطابق ، چینی سمارٹ فون کارخانہ دار ہواوے کی دوسری سہ ماہی میں مارکیٹ کا حصہ 15.8 فیصد تھا۔ ہواوے فروخت کے لحاظ سے دنیا کی دوسری درجہ کا اسمارٹ فون کمپنی ہے ، اور اس نے 2018 میں 206 ملین اسمارٹ فون فروخت کیے۔ 2019 کے پہلے نصف میں ہواوے نے 117 ملین اسمارٹ فون فروخت کیے۔ 1987 میں قائم ہواوے کے 188،000 ملازمین ہیں۔ اس کے ملازم مکمل طور پر اس نجی کمپنی کے مالک ہیں ، اور حکومت سمیت کوئی دوسری تنظیم اس کمپنی میں کوئی حص stakeہ نہیں رکھتی ہے۔ ہواوے صارفین اور کاروباری اداروں کے لئے الیکٹرانکس کی ایک بہت سی مصنوعات پیش کرتا ہے۔ صارف طبقہ میں ، کمپنی موبائل فونز ، لیپ ٹاپس ، ٹیبلٹ ، ویرا ایبلز اور بہت کچھ فروخت کرتی ہے۔ کاروباری طبقہ میں ، کمپنی سوئچز ، روٹرز اور وائرلیس اور فکسڈ نیٹ ورک جیسے پروڈکٹس پیش کرتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہواوے کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد کرنے کے بعد کمپنی کو کچھ گرمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس نے حال ہی میں Google Play خدمات کے بغیر اپنا 5G فون میٹ 30 لانچ کیا ہے۔ ہواوے اکتوبر میں اپنے فولڈیبل فون میٹ ایکس کو لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکی پابندی سے کمپنی کی کارکردگی پر کیا اثر پڑتا ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔ 3) ایپل: ایپل (اے اے پی ایل) نے 2018 میں billion 59 بلین کا خالص منافع حاصل کیا ، جس سے منافع کے معاملے میں یہ دنیا بھر کی ٹاپ ٹیکنالوجی کمپنی بن گئی۔ ایپل کی 2018 کی آمدنی 266 بلین ڈالر رہی ، اور کمپنی نے 2018 میں 218 ملین آئی فون فروخت کیے۔تاہم ، اس کے مالی سال 2019 میں کمپنی کی آئی فون کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مالی سال 2019 کے پہلے نو مہینوں میں ، ایپل کے آئی فون کی فروخت 109 بلین ڈالر ہوگئی جو مالی سال 2018 کے تقابل کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پرانے آئی فونز ٹھیک کام کر رہے ہیں ، اور صارفین نئے ورژن میں تبدیل نہیں ہو رہے ہیں۔ اپ گریڈ میں اس سست روی کا نتیجہ صارفین کو اپ گریڈ کا جواز پیش کرنے کے لئے خاطر خواہ اضافی قیمت نہیں دیکھ رہا ہے۔ مالی سال 2019 کے پہلے نو مہینوں میں ، آئی فونز میں ایپل کی کل فروخت کا 56 فیصد شامل تھا۔ اس کے ڈیجیٹل مواد اور دیگر خدمات بشمول آئی کلود اور ایپل پے میں اس کی 17 فیصد محصولات شامل ہیں۔ اس کے مقابلے میں ، کمپنی کے میک ڈیسک ٹاپ اور نوٹ بک کمپیوٹرز نے اس کی آمدنی کا 10٪ حصہ ڈالا۔ 4) ژیومی ہواوے کے برعکس ، ژیومی ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج میں درج ہے۔ 2010 میں قائم ہونے والی ، ژیومی دوسری سہ ماہی میں یونٹ کی فروخت کے لحاظ سے چوتھی سب سے بڑی اسمارٹ فون کمپنی تھی۔ کمپنی نے 2019 کی پہلی ششماہی میں 60 ملین کے قریب اسمارٹ فون فروخت کیے۔اس عرصے کے دوران ، ژیومی کے اسمارٹ فون کی آمدنی میں 9.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ ژیومی نے 2018 میں تقریبا$ 25 بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کی ، اور اس سال کے لئے اس کا منافع لگ بھگ 2 ارب ڈالر تھا۔ زیومی کے اسمارٹ فون حصے میں کمپنی کی آمدنی کا 65٪ اور 2018 میں اس کے مجموعی منافع کا 32٪ شامل ہے۔ 5) اوپو اور وایو: ویوو اور اوپو چینی کمپنی بی بی کے الیکٹرانکس کارپوریشن کی ذیلی تنظیمیں ہیں۔ اسمارٹ فون کمپنی ون پلس ٹکنالوجی بھی بی بی کے کی ملکیت ہے۔ 1998 میں قائم ، بی بی کے بنیادی طور پر چین اور روس میں ، صارفین کی الیکٹرانکس تیار اور فروخت کرتی ہے۔ نجی کمپنیوں کے مطابق ، اس کا مقصد اعلی قیمت والی مصنوعات کو کم قیمتوں پر مہیا کرنا ہے۔ اوپو نے اپنا پہلا موبائل فون 2008 میں لانچ کیا تھا ، اور ویوو کا قیام 2009 میں ہوا تھا۔ اوپو 40 ممالک میں فروخت کرتا ہے اور اس میں 40،000 سے زائد ملازمین ہیں۔ آئی ڈی سی کے مطابق ، ویوو اور اوپو نے ہر ایک کو 2019 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی اسمارٹ فون مارکیٹ کا 7.4 فیصد حصہ حاصل کیا۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو بتایا کہ گوگل کے خلاف مقدمہ درج کریں۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے پیر کو سماعت کے دوران ایف آئی اے کو بتایا ، اگر آپ کر سکتے ہو تو آپ کو گوگل کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہئے۔. جسٹس خان انٹرنیٹ پر جارحانہ مواد کو ختم کرنے کی درخواست پر سماعت کررہے تھے۔. اگر کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا ہے اور جارحانہ مواد پھیلارہا ہے تو ، ایف آئی اے کیا کرسکتا ہے ، جج سے پوچھا۔. انہیں حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے ایسے معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔. انہوں نے پوچھا کہ ہم کس طرح کے ریاض مدینہ (ریاست مدینہ) ہیں کہ ہم اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو بھی پورا نہیں کرسکتے ہیں۔. جسٹس خان نے کہا کہ جارحانہ مواد کو چیک کرنے اور اسے ہٹانے کے لئے ایف آئی اے کا ایک ونگ ہونا چاہئے۔. انہوں نے کہا کہ حکومت یا تو پورے نظام کو روک سکتی ہے یا کہہ سکتی ہے کہ وہ کچھ نہیں کرے گی۔. انہوں نے سوال کیا کہ کیا گوگل حکام کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔. انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس اختیارات ہیں تو گوگل کے خلاف مقدمہ درج کریں۔. ایف آئی اے کو عدالت کو یہ بتانے کے لئے دو دن کا وقت دیا گیا ہے کہ آیا وہ مقدمہ دائر کرسکتی ہے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

آن لائن کاروبار کا آئیڈیا

*موبائل پر کاروبار کا آئیڈیا السلام علیکم! آج میں آپ لوگوں کے لیے ایک ایسا بزنس لے کر آیا ہوں جو دوسرے بزنس سے بہت زیادہ آسان ہے۔ جس کو کرنے کے لیے صرف ایک ٹچ موبائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور جو دوسرے تمام کاروباروں کے مقابلے میں زیادہ پیسہ دیتا ہے۔ اور اس میں منافع کی شرح بہت زیادہ ہے۔ یعنی کم خرچ بالا نشیں! مگر میں نے ایک بات نوٹ کی ہے کہ 99.99 فیصد پاکستانی اس کاروبار سے بہت زیادہ دور ہیں۔ شائد اس کاروبار کو کرنا نہیں چاہتے یا پھر اس طرح کے کاروبار کے عادی نہیں ہیں۔ یا پھر ان کے دلوں میں خوف ہے یا پھر انگلی پکڑ کر انکو کوئی سیکھانے والا نہیں ہے۔ یا پھر ٹیکنالوجی کے ساتھ واقفیت نہیں ہے۔ آپ اس سے حساب لگا لیں کہ ایزی پیسہ 2009 اور جاز کیش 2012 میں پاکستان میں شروع ہوا۔ ابھی تک اکثریت پاکستانیوں کے پاس یہ دونوں اکاؤنٹس نہیں ہیں۔ حتی کہ بڑے بڑے ہول سیلرز اور کاروباری لوگ اب بھی ان اکاؤنٹس سے محروم ہیں۔ شائد ان کے بچوں کے پاس ہوں۔ مختصر یہ کہ ہم اپنی زندگی میں ٹیکنالوجی لانے کے عادی نہیں ہیں۔ آپ اس بات سے بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم بزنس میں کتنے زیادہ سنجیدہ ہیں کہ جب کسی غریب کے پاس پیسہ آتا ہے بجائے اس کے کہ وہ کسی مناسب سے کاروبار میں پیسہ لگائے وہ اپنی تمام تر جمع پونجی نئے مکان بنانے پر لگا دیتا ہے اور پھر دوبارہ سے حالات وہی ہو جاتے ہیں جو پہلے تھے۔ ایک بات یاد رکھیں انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہیئے۔ مطلب یہ کہ اپنا سارا پیسہ ایک ہی کاروبار میں نہیں ڈالنا چاہیے، بلکہ ساتھ میں دوسرے ذرائع آمدن بھی تلاش کریں۔ آج کل کے دور میں ایک بندے کے کم از کم تین کاروبار ہونے چاہئیں۔اگر ایک کاروبار سے پیسہ نا آ رہا ہو تو دوسرے یا تیسرے سے تو کم از کم آ رہا ہو۔ میں ایک ایسے بندے کو جانتا ہوں جو ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا اور موٹر سائیکل سے اس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا اور ٹانگ ٹوٹ گئی۔ گھر کی ساری جمع پونجی علاج اور آپریشن پر لگا دی۔ ابھی بھی اس کے علاج پر مسلسل پیسے لگ رہے ہیں اور اس کا ذریعہ آمدن بھی نہیں ہے۔ اگر اسکے دو تین ذرائع آمدن ہوتے تو آج ان کے گھر فاقے نا ہوتے اس کے بیوی بچے بھی ایک ایک روپے کو نہ ترس رہے ہوتے اور نہ انکو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا پڑتا۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ایسی نوبت تو دشمن پر بھی نہ آئے۔ خدارا سائیڈ بزنس ضرور کریں۔ ہماری فطرت میں یہ بات شامل ہوگئی ہے کہ ایسا کاروبار ہو کہ جس میں دکان ہو، پروڈکٹ ہو، فیکٹری ہو، ملازم ہوں، مشینری ہوں، اوزار ہوں، مال مویشی ہوں اور زمین ہو۔ اگر اس کے علاؤہ کسی کو ایسے کاروبار کے بارے میں بتایا جائے جس میں یہ تمام چیزیں نہ ہوں تو اسے فطرتی طور پر کاروبار کو سمجھنے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ خوف اور کاہلی ہمیں زندگی میں اچھے فیصلے کرنے سے روکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے بروقت لیا گیا ایک فیصلہ، ہماری زندگی سنوار دے۔ اگر ہمیں اپنا اور اپنے بیوی بچوں سمیت پورے خاندان کا اچھا مستقبل بنانا ہے۔ تو پھر ہمیں روایتی کاروبار سے ہٹ کر کچھ ایسا کرنا ہوگا کہ “ہمیں زیادہ کام بھی نہ کرنا پڑے اور ہمیں آمدن بھی آتی رہے اور کاروبار بھی حلال ہو۔ جو کاروبار میں آج آپ کو بتانے جا رہا ہوں وہ بالکل ایسا ہی ہے۔ یہ کاروبار اتنا آسان ہے کہ اگر بندے کے 20 کاروبار بھی ہوں تب بھی یہ کاروبار آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ ڈیجیٹل کرنسی (Digital Currency) کا کاروبار ہے۔ آپ اس میں 12 ہزار سے لے کر 20 لاکھ تک انویسٹمنٹ کر سکتے ہیں۔ 2010 میں ایک ڈیجیٹل کرنسی کا ایک کوائن پاکستانی 10 روپے کا تھا اب 2020 میں وہی ایک کوائن پاکستانی 18 لاکھ روپے کا ہے۔ آیا مزہ! آپ لوگ ایسے ہی سونا، پراپرٹی، زمین اور پلاٹوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ اگر دس سال پہلے ہم نے 500 روپے لگا کر 50 کوائن خرید لیے ہوتے تو آج ہم 9 کروڑ روپے کے مالک ہوتے۔ کاش مجھے اس وقت کوئی اللہ کا بندہ بتا دیتا۔ چلوخیر! کیا کوئی پلاٹ، سونا یا کوئی اور کاروبار ہم کو اتنے پیسے دے سکتا ہے۔ آج میں 500 روپے لگاؤں اور 10 سال بعد 9 کروڑ روپے کا مالک بن جاؤں ایسا کسی کاروبار میں بالکل بھی نہیں ہوتا یہ کرشمہ صرف ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار میں ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ کو نہیں اعتبار تو Bitcoin to PKR گوگل کرکے Bitcoin History چیک کر لیں اور آج کا ریٹ بھی۔ ویسے موقع آج بھی ہمارے پاس ہے۔ مارچ 2120 میں ایک ڈیجیٹل کرنسی لانچ ہو گی ۔ جس کا نام پائ نیٹورک ہے۔ اس کی ابھی تقریباً 0.03$ قیمت ہے اور 2021 میں اپریل تک اس کی قیمت 1$ تک ہو سکتی ہے ۔ اس میں پائ کوائن حاصل کرنے ہوتے ہیں جو بہت آسان ہے ۔ ہر 24 گھنٹے میں صرف ایک دفعہ پائ نیٹورک کی ایپ کو اوپن کر کے ایک کلک کرنا ہوگا اس سے آپ کی ارننگ سٹارٹ ہو جائے گی ۔ ابھی موقع ہے فائدہ اٹھا لو بعد میں یہ فری ارننگ بہت کم ہو جائے گی ۔ اور آپ پچھتاتے رہ جاؤ گے ۔ نہیں تو آپ کے پاس تو یہ بہانہ بھی نہیں ہوگا کہ کاش کوئی اللہ کا بندہ مجھے اس وقت بتا دیتا۔ کیونکہ میں اب آپکو بتا چکا ہوں۔ خاندان میں کوئی ایک آدھ بندہ ہی ارطغرل ہوتا ہے جو ذرا ہٹ کے سوچتا ہے اور اپنے خاندان کی حالت کو یکسر بدل کے رکھ دیتا ہے۔ آج سے ہی آپ کام شروع کرو ۔ انشاءاللہ برکت ہو گی۔ اکاؤنٹ بناتے وقت یہ کوڈ haideronline ڈالیں نہیں تو اکاؤنٹ نہیں بنے گا ۔ اگر آپ کو اکاؤنٹ بنانے میں کوئی دقت پیش آتی ہے تو مجھ سے رابطہ کریں میں آپ کو اپنے بھائیوں کی طرح سمجھاؤں

عوام کی آواز
December 28, 2020

ایڈز ایک جان لیوا مرض ہے

ایڈز کا تعارف (AIDS) ایڈز انگریزی کے چار حروف سے مل کر بنا ہے یہ بھی ایک متعدی اور جنسی بیماری ہے ایک وائرس کے ذریعے پھیلتی ہے اس بیماری کا 1988ء میں پتہ چلا یہ وائرس جسم کے دفاعی نظام میں شامل چند خلیوں خاص طور پر مدد گار خلیہ (ٹی) میں داخل ہو جاتے ہیں۔اس مرض کی وجہ سے پوری دنیا کے اندر روزانہ ہزاروں لوگ مر جاتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی ہم اس کی طرف کوہی خاص توجہ نہی دیتے ہیں ۔ہمیں اس بیماری کی روک تھام پر فوری طور پر توجہ دینی چاہیے اور اس سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ ایڈز پھیلنے کے اسباب اور وجوہات جنسی ملاپ کے ذریعے وائرس جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ ختنہ کرنے والے آلات کے ذریعے۔ لڑکیوں کے ناک اور کان چھدوانے والے آلات سے۔ ایڈز کے وائرس سے متاثرہ خون کسی دوسرے شخص کو لگانے سے۔ ایڈز سے متاثرہ ماں سے وائرس بچی میں داخل ہو سکتا ہے۔ آلودہ سرنجیں کے ذریعے بھی یہ وائرس دوسرے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ ایڈز سے متاثرہ خاوند کے بغیر بیوی میں داخل ہو سکتا ہے۔ ایڈز کے مریض کے ساتھ مل جل کر رہنے سے۔ ایڈز کے مریض کی عیادت کرنے سے بھی وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ ایڈز کی علامات ایڈز سے متاثرہ شخص کے جسم پر گلٹیاں بن جاتی ہے اور آنتوں میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے۔ ایک فرد کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا رہتا ہے کیونکہ اس کے اندر کا مدافعاتی نظام تباہ ہو جاتا ہے۔ مریض کو کوئی ہفتوں تک ٹھنڈے پسینے آتے رہتے ہیں۔ مریض اپنے جسم میں ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ جسمانی کمزوری دن بدن زیادہ ہوتی جاتی ہے۔ مریض کو بھوک کم لگتی ہے۔ لذیذ قسم کی غذا بھی کھانے کو دل نہیں چاہتا۔ مریض کے سر میں آہستہ آہستہ درد ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔ مریض کو سانس کی تکلیف بھی رہتی ہے۔ مریض کو لگاتار بخار ہوتا رہتا ہے۔ حفاظتی تدابیر فحش عورتوں اور بدکردار لوگوں سے تعلقات قائم نہ کرے- ٹیک لگاتے وقت نئ سرینجز کا استعمال کریں۔ ختنہ یا آپریشن کے لئے جو آلات استعمال کریں ان کو کافی دیر گرم پانی میں رکھیں۔ خون لینے کے لئے پہلے خون کا ٹیسٹ لیں۔- ایڈز کے مرض کا استعمال شدہ ٹوٹ برش کو بلکل استعمال نہ کریں۔ ایڈز کے مریض کی چیزیں بالکل استعمال نہ کریں۔ ایڈز کے مریض کے پاس بیٹھنے سے اجتناب کریں۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

وزیر نے بیشتر افراد کے لئے بلا معاوضہ ویکسین کا وعدہ کیا

لاہور: سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی پہلی لہر کو سمجھداری سے نمٹا اور اب آبادی کے ایک بڑے حصے کو بلا معاوضہ ویکسین فراہم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اتوار کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کو کورونا وائرس ویکسین کی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ فواد نے کہا ، “ویکسین کے انتظام کے لئے ایک جامع ماڈل تیار کیا جارہا ہے۔” زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو مفت یا کم سے کم قیمت پر ویکسین فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ویکسین فرنٹ لائن ورکرز اور سینئر شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر پلائی جائے گی۔ وزیر کا یہ بیان نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے کویوڈ ۔19 جواب کے لئے ملک کے اعصاب مرکز کے کچھ ہی دن بعد آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دنیا کی معروف کوویڈ 19 ویکسین تیار کرنے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور “باقاعدگی سے پیشرفتوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ ، بشمول مرحلہ III کے اعداد و شمار سے متعلق اعداد و شمار۔ وزارت قومی صحت کی خدمات ، ضابطوں اور کوآرڈینیشن نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے نجی شعبے کو بھی کورونا وائرس کی ویکسین خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔ برطانیہ ، امریکہ ، چین اور روس اس وقت ویکسین کی تیاری میں ملوث ہیں ، فائزر اور روس کی سپوتنک ویکسین پہلے ہی لوگوں کے منتخب گروپوں کو دی جاتی ہے۔ اس سے قبل صحت ڈاکٹر فیصل سلطان وزیر اعظم کے معاون خصوصی Covid 19 ویکسین مارچ 2021 کی طرف سے دستیاب ہو گی. انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کی ترجیح صحت سے متعلق کارکنوں اور 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو دی جائے گی۔ معاون خصوصی نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) اپنائیں ، انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کی دوسری لہر پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

نیوز فلیکس ایک پلیٹ فارم

محترم قارئین آج کی دنیا جو سائنسی اعتبار سے اپنے عروج پر پہنچ چکی ہےبہت تیز رفتار اور ایک طرح سے بے رحم واقع ہوئی ہے۔ بے رحم کا لفظ اس لیے استعمال کر رہا ہوں کیونکہ اب آپکے پاس اپنے لیے بھی وقت نہیں ہے۔ اور بہت سی روایات اور اقدار اس سائنسی ترقی نے ناپید کر دی ہیں۔ ہمارے ہاں کتاب بینی اور لکھنے لکھانے کی ایک روایت بہت زیادہ فائدے مند اور دلچسپ ہوتی تھی۔ کیونکہ اس لکھنے کھانے میں آپ کے اندر کی سوچ دنیا کے سامنے آ جاتی تھی اور آپکے بڑے اس سوچ کی سمت کو درست کرنے میں آپکی بھرپور معاونت اور راہنمائی کرتے تھے۔ مگر آج سمت اور سوچ کی درستگی کرنے کے کم وبیش تمام لوازمات اس سائنسی ترقی نے ہم سے بہت دور کر دئیے ہیں۔ آج کے بچوں کی سوچ انکے والدین کے اختیار سے بہت دور جا چکی ہے۔ اس میں سارا قصور سائینس کا بھی نہیں ہے کسی حد تک ہم نے خود سائینس کو اپنے اوپر حاکم بنا لیا ہے۔ کچھ دن پہلے اپنے ایک عزیز سے گفتگو کے دوران معلوم ہوا کہ اسی ترقی میں بھی بہت سے مواقع موجود ہیں جن کو استعمال کر کے ہم اپنی آنے والی نسل کو صحیح اور غلط کی پہچان کروا سکتے ہیں۔ مزید گفتو سے “نیوز فلیکس” کے بارے میں پتہ چلا۔ اسکو اچھی طرح جانچنے کے بعد معلوم ہوا کہ اسی پلیٹ فارم کو استعمال کر کے ہم آج کے بچوں کو صحیح معاشرتی اقدار کے نایاب اصولوں تک رسائی کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ اس لیے تمام قارئین سے گزارش ہے کہ جہاں بچوں کو موبائل میں مختلف کھیلیں انسٹال کر کے دی جاتی ہے وہاں اس ویب سائٹ پر انکی حاضری یقینی بنا کر اردو سے شناسائی اور پہچان کو بحال کیا جائے تا کہ ہمارے بچے بھی چین اور جاپان کے بچوں کی طرح اپنی قومی زبان میں گرفت حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

ہیپاٹک سسٹم ، زندہ ، فنکشنز ، امراض اور قاعدے ، تشخیصی ٹیسٹ ، میڈیکل نیوٹریشن تھیریپی ، کیس اسٹڈی

جگر انسانی جسم کی دوہری غدود کے ساتھ ساتھ سب سے بڑے اعضاء کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ یہ متعدد میٹابولک افعال میں شامل ہے۔ یہ منشیات کے اخراج اور تحول میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ اہم اہمیت کے متعدد کام انجام دیتا ہے جن میں سم ربائی ، پروٹین کی ترکیب اور ہومیوسٹاسس شامل ہیں اور اس کے افعال کو موثر طریقے سے انجام دینے کے لئے مختلف ضروری غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک اہم اعضاء اور غدود ہے جو انسان کی بقا کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص جگر کے کام نہیں کررہا ہے تو وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ زندہ کے ذریعہ انجام دیئے گئے فنکشنز: جگر مندرجہ ذیل افعال انجام دیتا ہے: 1. پتوں کی تشکیل – جگر پتوں کی تشکیل میں شامل ہوتا ہے جو پت کے مثانے میں محفوظ ہوتا ہے اور چربی کے اخراج کے لئے گرہنی کو چھوڑ دیتا ہے۔ 2. گلائکوجینولیس – جب بھی خون میں گلوکوز کی سطح کم ہوتی ہے تو اس کا پتہ لگاتا ہے لبلبہ اور دماغ۔ دماغ پھر سگنل بھیجتا ہے ، جس کا نتیجہ Glycogenolysis – جگر میں ذخیرہ شدہ گلیکوجن کا ٹوٹ جاتا ہے۔ اس عمل کے لئے ضروری انزائمز جگر میں موجود ہیں۔ U. یوریا سائیکل – یوریا سائیکل یا امونیا کی تبدیلی بھی جگر کا ایک اور اہم کام ہے۔ یوریا پروٹین کے خرابی کا نتیجہ ہے۔ ضرورت سے زیادہ پروٹین امونیا اور پھر یوریا میں تبدیل ہوجاتا ہے ، جو جسم سے خالی ہوتا ہے۔ 4. ذخیرہ – جگر بہت سے وٹامنز اور معدنیات کے ساتھ ساتھ گلوکوز کی شکل میں گلوکوز کو محفوظ اور محفوظ کرتا ہے۔ 5. سم ربائی – جگر نقصان دہ پیتھوجین کو بھی سمٹ دیتا ہے۔ زندہ کی انفرادیت of جسم کا سب سے بڑا عضو اور گلٹی۔ blood خون کی دوگنا فراہمی ہے۔ ge نو نسل کی صلاحیت ، جگر میں مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ زندہ رہنے کے لئے خون کی فراہمی 1. جگر کو دمنی – جگر کو 25 فیصد خون جگر کو فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ دل سے آکسیجن شدہ خون ہے۔ 2. ہیپاٹک پورٹل رگ – مرکزی ہیپاٹک پورٹل رگ جگر کو 75٪ خون مہیا کرتی ہے۔ آنتوں اور جسم کے نچلے حصوں سے یہ غذائیت سے بھرپور خون ہے۔ زندہ کی ساخت جگر کے پاس “ہیپاٹائٹس” نامی خصوصی خلیات ہوتے ہیں جو جگر کے خلیوں سے مراد ہوتے ہیں۔ یہ خلیے لابولس پر مشتمل ہوتے ہیں جو دستانے کی شکل میں ہوتے ہیں۔ جگر کے خلیوں اور خون کی رگوں کی دیواروں کے درمیان ، خصوصی خلیے موجود ہوتے ہیں جنہیں “کففر سیل” کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات جگر میں سم ربائی کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے انتہائی ماہر ہیں۔ خون کی گردش کے ذریعے جگر میں داخل ہونے والا کوئی بھی غیر ملکی ذرہ یا پیتھوجین ان خلیوں کے ذریعے پھنس جاتا ہے اور اس سے مزید میٹابولائز ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں خون صاف ہوتا ہے۔ جگر میں دو لبلولس اور دو قریب ترین پورٹل رگوں کے مابین ٹرائیڈ کی شکل میں ہیپاٹک ایکینس ایک خاص شکل کا علاقہ ہے۔ اسفنکٹر آف اوڈی ہڈی پت ڈکٹ اور عام پت ڈکٹ کے سنگم پر موجود ہوتا ہے۔ جب یہ مضبوطی سے بند ہوجاتا ہے ، تو یہ پت کو پتتاشی میں داخل ہونے دیتا ہے۔ عام پت پتھری گرہنی میں کھلتی ہے جہاں پتوں کو چربی کی کھجلی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ انجیر. اوفڈی کے اسفنکٹر کا مقام تشخیصی عمل • جگر کے پاس “کوفر سیل” نامی خصوصی خلیات ہوتے ہیں جو سم ربائی کے عمل میں مصروف ہیں۔ cells یہ خلیے بنیادی طور پر ہیپاٹک میکروفیج ہوتے ہیں ، جو ہیپاٹائٹس کی سطح پر موجود ہوتے ہیں۔ up کففر خلیوں کو آزاد ریڈیکلز ، دھاتی آئنوں یا لیڈ زہریلا سے نقصان پہنچا ہے۔ خون میں موجود کوئی بھی غیر ملکی ذرات یا پیتھوجینز کففر خلیوں کی لپیٹ میں آتے ہیں اور فاگوسائٹس کے بعد ہیپاٹائسیٹس میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ہیپاٹائکسائٹس پتوں کے نمکیات کی شکل میں مقالہ جات فگوسیٹوزڈ ذرات کو خارج کرتے ہیں۔ لہذا ، ان خلیوں کو “بلڈ کلینر” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہیپیٹک نظام کی شرائط / بیماریاں: 1. یرقان: ایسی حالت جس میں خون میں بلیروبن کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے جلد میں زرد آتی ہے۔ اسباب: R بڑھتی ہوئی آر بی سی کے خرابی کے نتیجے میں بلیروبن کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ pat ہیپیٹوسیٹ میں نقائص جس سے بلیروبن جمع ہوجاتا ہے۔ all پت کے مثانے میں پتھر کی وجہ سے پت پتلی نالی میں رکاوٹ۔ پت پت کے نالی میں جمع نہیں ہوتا ہے اور ہیپاٹائٹس میں جمع ہونا شروع ہوتا ہے جو جگر کو سبز رنگ کا رنگ بھرا ہوتا ہے۔ بلیروبن کے اخراج کا عمومی عمل: جب RBCs کی خرابی ہوتی ہے تو ، دو اجزاء جاری کردیئے جاتے ہیں یعنی گلوبین پروٹین اور ہیم (آئرن) ہیم کو بلیروبن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ 2. جگر کوما: ایسی حالت جس میں جگر کا نقصان خون میں امونیا کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ blood خون میں امونیا کی بلند سطح دماغ کے خلیوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ patients ان مریضوں کو 20 جی / ڈی سے زیادہ نہیں پروٹین دیا جاتا ہے۔ 3. Cholelithiasis: اس حالت سے پتتاشی میں پتھر ہیں۔ 4. کولیسٹیٹیسیس: اس حالت میں ، ہیپاٹائٹس پھول جاتے ہیں جس سے پت کے بہاؤ میں خلل پڑتا ہے۔ 5. ای ایس ایل ڈی – اختتامی مرحلے کی جگر کی بیماری: عام / صحت مند ہیپاٹائٹس کے تنتمی بافتوں میں تبدیلی کو سائروسس / ای ایس ایل ڈی کہا جاتا ہے۔ جگر کی توسیع کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ path راہ کی وجہ سے سوزش

عوام کی آواز
December 28, 2020

ترکی کی تاریخ

ترکی اور سلطنت عثمانیہ کا نام سنتے ہی چند سوالات ذہن میں گردش کرنے لگتے ہیں کہ اس قوم کا تعلق کہاں سے تھا اور کس طرح انہوں نے قدیم تاریخ اور تہزیب کو ثقافت میں اپنے وجود اور نام کو زندہ رکھا اور ابھی تک اپنی عزت و وقار کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔ ترک قوم کی تاریخ بہت قدیم ہے جو 3000 سال قبل مسیح تک پھیلی ہوئی ہے ۔ترک قوم کو دنیا کی قدیم ترین قوموں میں جانا جاتا ہے ۔ان کا تعلق وسط ایشیا سے تھا ۔ترک قوم کو قدیم دور میں ترکمان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔وسط ایشیا میں ان کے علاقے کو ترکستان کہا جاتا تھا ۔تاریخی لحاظ سے ترکستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔مشرقی ترکستان اور مغربی ترکستان،مغربی ترکستان میں آج کے دور کے علاقوں میں قازقستان،تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان ، کرغزستان اور روس کے سرحدی علاقے شامل تھے ۔جبکہ مشرقی ترکستان میں چین کے سرحدی علاقے جن میں سنکیانگ ، کاشغر اور منگولیا کا سرحدی علاقے شامل تھے۔ چھٹی صدی عیسوی میں پہلی بار اس علاقے میں ترک ریاست قائم ہو گئی تھی اور تقریباً آٹھویں صدی عیسوی یہاں اسلام کا دور دورہ ہوا۔عباسی خلافت کے زوال کے بعد ترک کے سلجوق قابض ہو گئے جبکہ بعد ازاں عثمانی ترک ایشیائے کوچک کو چھوڑ کر یہاں آباد ہو گئے ۔1299 میں عثمان اول نے عثمانیہ سلطنت کی بنیاد ڈالی پھر ترکی کا دائرہ اختیار بڑھتا گیا اور صدی کے اختتام تک مصر، عرب ، شام ، عراق ، ہنگری اور طرابلس ت رسائی حاصل ہو گئی ۔ترکوں نے1669 میں جزیرہ کریٹک پر بھی اپنا پرچم لہرا دیا ۔لیکن سترہویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کا زوال شروع ہو گیا اور 1912 تک ہنگری ، کریمیا ، یونان، بلقاریہ، بلغاریہ ،بوسنیا اور البانیہ وغیرہ ترکی کی سلطنت سے آزاد ہو گئے ۔ پہلی جنگ عظیم میں ترکوں نے جرمنی کا ساتھ دیا لیکن کامیابی حاصل نہ ہو سکی اور 1920 میں نوج ترکوں کے سلطان عبدالحمید کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور انقرہ کو حکومتی مرکز بنا لیا۔ پھر مصطفیٰ کمال اتاترک کی زیرقیادت ترک فوج یونان کو ترکی سے نکالنے میں کامیاب ہوئ اور 29 اکتوبر 1923 کو ترکی ایک آزاد جمہوری ملک بن گیا اور مکانیت اور خلافت کا اثر زائل کر دیا گیا۔دوسری جنگ عظیم میں ترکی نے کسی کا ساتھ نہ دیا اور غیرجانبداری کا مظاہرہ کیا۔1952 میں ترکی نیٹو کا رکن بن گیا ۔1957 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی ہوئی اور عدنان مندریس وزیراعظم بنا ۔پھر جنرل جمال نے عدنان مندریس کو 1960 میں تختہ دار پر لٹکا دیا اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔پھر اس کے بعد ترکی میں سیاسی رسہ کشی عروج پر پہنچ گئی اور 1979 میں مزید چھ صوبے مارشل لاء کے زیر عتاب آ گئے۔جنرل کنان نے11 ستمبر1980 کو اقتدار پر قبضہ کر لیا۔تاہم 1983 میں جمہوری حکومت کو بحال کر دیا گیا۔پھر اس کے بعد 1989 میں تزک اوزال ک سات سال کے لیے صدارت دی گئی۔مگر اپریل 1993 میں سابقہ وزیراعظم سلیمان ڈیمرل ملک کے صدر منتخب ہو گئے۔یوں ملک میں وزارتوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری رہا۔ ترکی میں 1999 میں ایک خوفناک زلزلہ آیا جس میں چالیس ہزار افراد ہلاک ہو گئے۔لیکن ترکی معاشی لحاظ سے اپنی حالت کو برقرار رکھنے میں جلد کامیاب ہو گیا۔جنوری 1999 میں بلند ایجوت اور ان کے بعد رجب طیب اردگان وزیراعظم بنے۔اس وقت ترکی میں پارلیمانی نظام حکومت رائج ہے۔ عبداللہ گل صدر اور رجب طیب اردگان وزیراعظم ہیں۔ترکی کا دارلحکومت انقرہ ہے جبکہ سب سے بڑا شیر استنبول ہے۔انتظامی لحاظ سے ترکی کو81 صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جن میں سے19 صوبوں کی آبادی ایک ملین افراد سے بھی تجاوز کرچکی ہے جبکہ بقیہ صوبوں میں ہر صوبہ تقریباً ایک ملین سے پچاس لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔نسلی لحاظ سے ملک میں80% ترک نسل کے لوگ اور 20% کرد نسل کے لوگ آباد ہیں۔ ملکی آبادی98.7% مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

اللہ کے لئے محبت و دوستی

سلف صالحین ان کے اخلاق کا اگر بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح اور روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وہ بلا تحقیق کسی کو اپنا بھائی یا دوست نہیں بناتے تھے کہ اس کو دنیا و آخرت کے کاموں میں اپنا شریک بنا لیں اور کچھ ہی عرصہ بعد ایک دوسرے سے جھگڑنے لگیں، بلکہ ایک مدت تک تحقیق کرتے کہ آیا و ہ شخص جس کو وہ اپنا بھائی بنا رہے ہیں احکام خداوندی کو بجالاتا ہے یا کہ نہیں۔ دوستی پیدا کرانا سنت رسول ہے حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضور صلى الله عليه وسلم صحابہ کرام میں دوستی پیدا کراتے ہیں جب تک دوست دوست سے نہ ملتے ان کی راتیں لمبی ہو جاتیں اور جب جدا ہوتے تین دن گزر جاتے تو وہ اپنے آپ کو ملامت کرتے۔ حضرت حبیب بن ابی ثابت فرماتے ہیں جب تم کسی کو دوست بناؤ تو اس سے راز کو پوشیدہ نہ رکھو ورنہ وہ تمہارے لئے اجنبی ہے۔ امداد کرنا حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ہم نے ایسے لوگوں کو دیکھا جو اپنے بھائیوں اور دوستوں کی امداد کرتے تھے۔ یہ دریافت کئے بغیر کہ انہیں اس مدد کی ضرورت ہے کہ نہیں۔ مگر دور حاضر میں لوگ اپنے بھائیوں اور دوستوں کے احوال دریافت کرتے ہیں ان کے غموں میں شریک ہوتے ہیں، زبانی جمع خرچ کے ذریعے ان کے دلوں میں اپنا مقام بناتے ہیں۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود دوست کو مالی امداد کے لئے ایک روپیہ تک نہیں د یتے۔ غم خواری حضرت ابوحازم فرماتے ہیں اگر کسی کے ساتھ تیری روستی محض اللہ تعالی کے لئے ہو تو بلاطلب غوض اس کی غم خواری کر تا کہ اس کے ساتھ تیری صحبت قائم و دائم رہے۔ الحب في اللہ کہنا کب مناسب ہے؟ حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنے دوست سے کہے کہ میں تجھ سے اللہ کے لئے دوستی رکھتا ہوں مگر اس صورت میں جبکہ وہ اپنے نفس پر یہ بات پیش کرے کہ وہ دولت کی طلب پر کسی چیز سے انکار نہیں کرے گا اگر چه دوست اپنا نکاح کرنے کے لئے اس کی بیوی کی طلاق کا خواہاں ہو۔ حضرت ابن عباس نہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کو اپنے دوست کے بدن پرمکھی کا بیٹھنا برا معلوم نہ وہ دوست ہی نہیں۔ دوستی کے حقوق حضرت عمرو بن عاص فرماتے ہیں جس قدر دوست زیادہ ہوں گے۔ قیامت میں اس قدر قرض خواہ ہوں گے اور جس قدر دوست کی غم خواری کم ہو گئی اسی قدر اس کی محبت کم ہو گی اس جگہ قرض سے مراد حقوق ہیں۔ حضرت علی بن ابکار فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے زمانے میں کس کو ابراہیم بن ادھم کی مانند دوستی کے حقوق پر قائم نہیں دیکھا آپ درہم کھجور اور منقی تک بھی دوستوں میں تقسیم کر دیتے اور اگر کوئی دوست موجود نہ ہوتا تو اس کا حصہ رکھ لیتے یہاں تک کہ وہ آ جاتا۔ دوست کی خواہشات کا احترام میمون بن مہران سے کسی نے کہا ہم نے کبھی بھی آپ کے دوستوں کو آپ سے جدا یا علیحدہ ہوتے نہیں دیکھا۔ آپ نے فرمایا جب میں دیکھتا ہوں کہ میرے دوست کو کوئی چیز پسند ہے تو میں اس کو دے دیتا ہوں اور اپنے آپ کو سے ممتا ز نہیں سمجھتا- اس امام شافعی کا قول امام شافعی فرماتے ہیں وہ شخص تیرا دوست نہیں ہے جس کی مدارات کی تھے ضرورت پڑے اور جس کے سامنے تھے عذر خواہی کرنی پڑے۔ دوستی پر بھروسہ یونس بن عبید کا بیٹا فوت ہو گیا۔ ابن عوف کے سوا تمام لوگوں نے تعزیت کی کسی نے شکایت کی کہ ابن عوف نے آپ کی تعزیت نہیں کی۔ آپ نے فرمایا جب ہمیں ایک شخص کی دوستی پر وثوق ہے پھر اس کا ہمارے پاس نہ آنا مصنر نہیں- احسان کرنا۔ حضرت حامد نصاف فرماتے ہیں ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو اپنے دشمنوں پر بھی احسان کرتے تھے مگر آج کل ایسے لوگ دیکھے ہیں جو دوستوں سے بھی نیک سلوک نہیں کرتے۔ دوست کی ضرورت کو پورا کرنا حضرت اعمش فرماتے ہیں ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں کہ ایک عرصہ تک اپنے دوستوں سے نہ ملنے اور جب ملاقات ہوتی تو آپ کا کیا حال ہے؟ آپ کے مزاج کیسے ہیں؟ سے زیادہ دریافت نہ کرتے پھر اگر وہ اس سے اس کے مال کا نصف بھی طلب کرتے تو دے دیتے۔ لیکن آج کل لوگوں کی یہ حالت ہے کہ اگرچہ وہ اپنے دوستوں کو ہر روز بلکہ ہر گھڑی ملتے ہیں اور دریافت کرتے ہیں کہ آپ کا کیا حال ہے؟ آپ کیسے ہیں؟ اور ان کی ہر چیز حتی کہ گھر کی مرغی تک کا حال پوچھتےہیں، لیکن اگر ان میں سے کوئی ایک درہم مانگے تو نہیں دیتے۔ محبت فی اللہ ایک دفعہ ایک شخص نے بشرحافی سے کہا میں آپ سے محبت فی اللہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تیرا یہ کہنا غلط ہے کیونکہ اکثر اوقات تیرے نزدیک تیری سواری بھی مجھ سے قابل قدر ہوتی ہے پس تو میری محبت کا دعوئ کیسے کرتا ہے۔ بشر بن صالح سے کسی نے کہا میں آپ سے محبت فی اللہ رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا تجھے کس چیز نے جھوٹ بولنے پر آمادہ کیا ۔ انہوں نے کہا وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا تو میری محبت کا دعوی کرتا ہے جبکہ تیرے گدھے کا پالان میرے عمامہ اور کپڑوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ سفیان بن عیینہ سے للہی دوستی کی نسبت سوال ہوا تو آپ نے فرمایا للہی محبت یہ ہے کہ وہ شخص اپنے تمام مال سے بالکل علیحدہ ہو جائے جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ہوئے تھے کہ آپ کا تمام مال حضور کے لئے وقف تھا۔ بشر حافی سے کسی نے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو کسی سے محبت رکھتا ہے لیکن اکثر اوقات اسے بعض دنیاوی منافع سے روکتا ہے تو کیا وہ محبت میں سچا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں لیکن وہ کمالیت کے درجہ سے کم ہے۔ ابراہیم بن ادھم

عوام کی آواز
December 28, 2020

زیر زمین سطح کی جھیلیں مریخ پر زندگی کے بارے میں نئے سوالات اٹھاتی ہیں

نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مریخ میں ذیلی جھیلیں ہیں۔سیاروں کے سائنس دانوں نے مریخ کی برفیلی سطح کے نیچے نمکین پانی کی ایک بڑی جھیل کے موجود ہونے کی تصدیق کی ہے ، اور انہوں نے سرخ سیارے کے جنوبی قطب کے نیچے مزید تین جھیلیں دریافت کیں۔یہ دریافت ، جو ستمبر میں نیچر فلکیات نامی جریدے میں شائع ہوئی تھی ، یورپی خلائی ایجنسی کے مارس ایکسپریس خلائی جہاز سے حاصل کردہ راڈار ڈیٹا پر مبنی ہے۔ ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مارس اسپیس فلائٹ سہولت کے مشن پلانر جوناتھن ہل نے کہا ، “مریخ میں واقعی بہت سی مختلف جگہوں پر اور بہت ساری مختلف شکلوں میں بہت زیادہ پانی ہوتا ہے۔ “لیکن ان میں سے کوئی بھی ایسی شکل میں نہیں ہے جو ممکنہ طور پر بھی ، آپ جانتے ہو ، کہیں موجودہ زندگی کی فراہمی کرتے ہو۔ میرے خیال میں یہ تحقیق مختلف ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یوروپی اسپیس ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق ، 2018 میں ، خلائی جہاز کے مریخ ایڈوانسڈ ریڈار فار سب سرفیسور اور آئن اسپیئر ساؤنڈنگ کو برف کے 4،921 فٹ نیچے پانی کی زیرزمین جھیل کا پتہ چلا۔ تین نئی جھیلیں سائز میں مختلف ہوتی ہیں ، لیکن سب سے بڑی 65،616 فٹ باضابطہ 98،425 فٹ ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جھیلوں میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ وہ درجہ حرارت میں مائع رہ سکتے ہیں جو منفی 225 ڈگری فارن ہائیٹ سے کم رہتے ہیں۔یوروپی اسپیس ایجنسی نے کہا ، مریخ “ابتدائی زمین کی طرح ، سطح پر بہتے پانی سے گرم اور گیلا ہوتا تھا۔”اگرچہ آج پانی کی سطح پر مستحکم رہنا ممکن نہیں ہے ، لیکن اس کے نتیجے میں قدیم جھیلوں کا سارا نظام زیر زمین موجود ہے ، شاید لاکھوں یا اربوں سال پرانا ہوسکتا ہے۔ “وہ مریخ پر زندگی کے ثبوت تلاش کرنے کے لئے مثالی مقامات ہوں گے ، اگرچہ اس تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔فلگ اسٹاف میں لوئل آبزرویٹری میں ماہر فلکیات جینیفر ہینلی نے نظام شمسی میں مائع استحکام کا مطالعہ کیا ہے جس میں مریخ ، زحل کا چاند ٹائٹن اور مشتری کا چاند یورو بھی شامل ہے۔ اس نے مریخ پر جھیلوں کو سمجھنے کے لئے کہا ، لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ برف اور برف کو صاف کرنے کے لئے سڑک کے راستوں پر نمک کا کیا اثر ہوتا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ مریخ پر بھی ایسا ہی کچھ ہوتا ہے۔ منفی 80 ڈگری فارن ہائیٹ کی اوسط اونچائی کے ساتھ ، کوئی بھی مائع شاید نمکین ہوتا ہے۔انڈیانا کی پرڈو یونیورسٹی میں ارتھ ، ماحولیاتی اور پلانٹری سائنسز ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر مائک سوری نے بتایا کہ مریخ کے قطبی برف کے ڈھکنوں کا قطر تقریبا621 میل ہے۔ انہوں نے مائع پانی کو “کچل یا کیچڑ” کے طور پر بیان کیا ہے اور یقین ہے کہ یہ سیارے پر مقامی ہے۔ اگرچہ یہ پانی موجود ہے ، سوری نے کہا کہ مریخ پر زندگی موجود ہونے کا ایک امکان موجود ہے۔انہوں نے کہا ، “لہذا یہ ایک ایسی جھیل نہیں ہوگی جو اربوں سالوں سے موجود ہے ، جسے آپ جانتے ہو ، ممکنہ طور پر اس میں زندگی ہے۔” مستقبل میں مریخ پر آنے والے مشنوں سے کچھ جوابات سامنے آسکتے ہیں۔ جولائی میں ، ناسا نے پرسیورینس روور لانچ کیا ، جو سرخ سیارے پر جا رہا ہے اور توقع ہے کہ فروری میں اس کی لینڈنگ ہوگی۔اس کا مخصوص مقصد صرف اچھے نمونے ڈھونڈنا نہیں ہے ، بلکہ انہیں اٹھاکر رکھنا ، انہیں کیش کرنا اور اگلی مشن کے لئے زمین پر واپس لانے کے لئے انھیں پیچھے چھوڑنا ہےایک اور امید مستقبل قریب میں محققین کے ہاتھوں میں چٹان اور مٹی کے نمونے لینے کی ہے۔ سائنس دانوں کو امید ہے کہ یہ نمونے سرخ سیارے کے راز کو کھولنے میں مدد کریں گے۔

عوام کی آواز
December 28, 2020

لاہور میں ایک 70 سالہ شخص اپنی بقیہ زندگی قید میں گزارنے سے بچ گیا

لاہور میں ایک 70 سالہ شخص اپنی بقیہ زندگی قید میں گزارنے سے بچ گیا        پولیس کے مطابق ، اسلم حیات نامی شخص نے اپنی اہلیہ کو جائیداد کی منتقلی کے دستاویزات پر دستخط کرنے کے لئے دھوکا دیا۔  اس جوڑے نے 35 سال قبل شادی کی تھی اور اس وقت اس شخص نے اپنی بیوی کو 297 کنال زمین اور ایک مکان تحفہ دیا تھا۔ ان کی اہلیہ ، لالارخ ، سابق وزیر اعلی پنجاب سردار سکندر حیات کی پوتی ہیں۔  ملزم کا تعلق سرگودھا سے ہے اور وہ جاگیر ہے ۔  چار سال پہلے ، اس نے ساری جائیداد دھوکے سے اپنے نام منتقل کرالی تھی.   جس کے بعد ، خاتون نے محکمہ اینٹی کرپشن میں ایف آئی آر درج کروائی اور معاملہ عدالت میں لے گیا۔  ملزم کو سیشن کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملی۔  جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایا گیا تو اس شخص کو اپنے جرم کا اعتراف کرنے اور جائیداد واپس کرنے کے لئے 24 گھنٹے کی مہلت دی گئی جس پر اس نے اتفاق کیا۔ اعتراف کے بعد ، خاتون نے اس شخص کو معاف کردیا اور کہا کہ وہ اب بھی اس سے محبت کرتی ہے۔  انہوں نے کہا ، “میں اسے کبھی بھی سلاخوں کے پیچھے نہیں دیکھ سکتی  ہوں۔”

عوام کی آواز
December 28, 2020

ماسک تلف کرنے کا صحیح طریقہ

کرونا وبا کے ان دنوں میں تقریبا ہر شخص ماسک کا استعمال کر رہا ہے جو کہ اچھی بات ہے۔ بری بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ ماسک استعمال کرنے کے بعد اسے صحیح طریقے سے ٹھکانے نہیں لگاتے یا تلف نہیں کرتے اور جراثیم کے پھیلاو کا موجب بنتے ہیں۔ ہسپتال کے اندر تو ماسک کو تلف کرنے کا بندوبست ہوتا ہے لیکن اصل پریشانی عوام کے لئے ہے۔ عوام مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کر کے جراثیم کے پھیلاو کو روک سکتے ہیں۔ 1۔ ماسک پہننے سے پہلے صابن سے ہاتھ دھوئیں یا اپنے ہاتھوں کو sanitize کریں۔ 2۔ ماسک اس طرح پہنیں کہ ماسک آپ کے ناک، منہ اور چہرے پہ اس طرح بیٹھے کہ پھونک مارنے سے ہوا کسی جانب سے خارج نہ ہو۔ 3۔ بہتر ہے کہ آپ سرجیکل یا میڈیکل ماسک کا استعمال کریں کیونکہ کپڑے سے بنا ہوا ماسک آپ کو گردوغبار یا چھینٹوں سے تو بچا سکتا ہے مگر وائرس یا بیکٹیریا سے نہیں۔ یاد رہے کہ N95 ماسک پہننا عام عوام کے لئے ضروری نہیں ہے۔ 4۔ ماسک استعمال کرنے کے بعد ماسک کو ایک عام شاپر کے اندر بند کر کے بند کوڑے دان میں کم از کم تین دن رکھیں اور پھر عام کوڑا کرکٹ کے طور پہ جلا دیں یا خاکروب کے حوالے کر دیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ ماسک استعمال کرنے کے بعد عام بلیچنگ سولوشن (Bleaching Solution, 5%) یا سوڈیم ہائپوکلورائٹ سولوشن (Sodium Hypochlorite Solution, 1%) میں ڈبوئیں اور پھر جلا دیں یا دس فٹ گہرا گڑھا کھود کر اس میں دبا دیں یا شاپر میں بند کر کے خاکروب کے حوالے کر دیں۔ ڈاکٹر مزمل ارشاد (میڈیکل آفیسر، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ)