اپنی سر زمین چھوڑ کے کون جاتا ہے ؟ اپنی سر زمین میں انسان کے آباؤاجداد مدفون ہوتے –اپنی سر زمین کی مٹی کی مہک پیاری لگتی ہے –اپنا وطن اپنا وطن ہوتا ہے اُس سے ہماری وابستگی بہت گہری ہوتی ہے –خاص کر ہمارا ملک تو ہمارے اجداد نے بڑی قربانیا ں دے کر حاصل کیا ہے-اس کی تخلیق میں ہمارے بزرگوں کا خون شامل ہے-اتنی عظیم قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا وطن ہم کیوں چھوڑ جاتے ہیں –کبھی ان عوامل پر ہم نے غور کیا ہے –
تارکین وطن-
آپ کو معلوم ہونا چاہیئے تارکین وطن کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا-گو کہ ترقی یافتہ ممالک میں ان کو حقوق تو جس ملک میں وہ جاتے ہیں ان کے مستقل باشندوں کے برابر مل جاتے ہیں لیکن ایک تو وہاں کے مستقل باشندے ان کو سوکن سمجھتے ہیں –وہ سمجھتے ہیں کے تارکین نے ان کے روزگار کے مواقع کم کر دیئے ہیں –وہ اس ملک کے وسائل میں برابر کے شریک ہو گئے ہیں- دوسرے جو تارکین ہوتے ہیں ان کے اندرآپس میں بھی حسد اور نفرت کے روئیے پروان چڑھ رہے ہوتے ہیں –اور ایک ملک کے تارکین دوسرے ملک کے تارکین سے رقابت کا رشتہ استوار کر لیتے ہیں –کچھ تارکین ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ وقتی تنگدستی یا برے حالات کی وجہ سے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مگر پردیس میں جا کر ان کو اپنی سر زمین کی یاد آنے لگتی ہے –
با صلاحیت افراد-
اس سارے عمل میں ہم اپنے ملک کے با صلاحیت افراد سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں –کیوں کے ہر ملک نے دوسروں ملکوں سے لوگوں کو شہریت دینے کے لیئے بڑے سخت قوانین بنائے ہوئے ہیں اور اوسط تعلیم یا اوسط ہنر کا مالک فرد ان کے پیمانے پر پورا نہیں اترتا -سو وہ ہمارے ملک کے اچھے ڈاکٹر ، اچھے انجینئر ، اچھے استاد ، اچھے سوفٹ ویئر انجینئر اپنے ملکوں میں بلا لیتے ہیں –اس طرح اوسط درجے کہ لوگ اس ملک کو چلا رہے ہوتے ہیں جو ہم نے لازوال قربانیوں سے حاصل کیا ہوا ہوتا ہے –
ضروری اقدامات –
اب تک جو ہوتا رہا ہے سو ہوتا رہا ہے –اب ہمیں اپنے وطن کے لوگوں کا خیال کرنا چاہیئے-یہ لوگ ہمارا اثاثہ ہیں ہمیں اپنے اثاثے کو بچانے کے لیئے ضروری اقدامات کرنے چاہیے-ہمارے جو ساتھی چار دہائیاں پہلے ملک کو چھوڑ کر گئے تھے – وہیں کے ہو کہ رہ گئے-اب ان کی اولادیں کم کم ہی یہاں آتی ہیں – ہمارا ملک ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہے-ہمیں اپنے وسائل کو برؤے کار لانا چاہیئے- اور جس انتھک محنت سے ہم دیارِغیر میں کام کرتے ہیں اسی لگن سے یہاں کام کر کے ملک میں انقلاب لانا چاہیئے-
ہمیں کبھی بھی اپنے ٹیلنٹ پوُل کو یوں ضائع نہیں کرنا چاہیئے-ہمیں اپنے ملک میں روزگار کے مواقع بڑھانے چاہیئے- ہمیں اپنی فی کس آمدنی بڑھانی چاہیے- ہمیں ملک میں نئی صنعتیں لگانی چایئے-ہمیں اپنی افرادی قوت کو اپنے ہی ملک با ہنر بنا کے ملک کو ترقی کے راستے پہ ڈال دینا چاہیئے-ان لوگوں کی محنت سے ملک بھی ترقی کرے گا اور ان کو بھی در در کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں-