انفلوئنزا (INFLUENZA)
انفلوئنزا کو اختصار میں”فلو کہتے ہیں۔اس میں اچانک جسم کے پٹھوں میں درد کے ساتھ بخار آتا ہے۔عموما” یہ سردیوں کے موسم میں ہوتا ہے۔اس کی علامات میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ہوتی رہتی ہے ۔پہلے اچانک سردی لگتی ہے پھر بخار ایک سو دو ،ایک سو تین ڈگری تک ہو جاتا ہے ۔
علامات:
چھینکیں،بدن میں درد ،سردرد،خشک کھانسی اور کمزوری ہوتی ہے ۔دو دن بخار رہ کر اترنے لگتاہے۔ایک شخص کو ہونے سے یہ دوسرے کو بھی متاثر کرتا ہے اور پھیلتا جاتا ہے۔
علاج:
ڈاکٹر اس کی ویکسین لگاتے ہیں اور دوائی دیتے ہیں۔
بچاؤ:
ہجوم میں نہیں جاناچاہیے۔
کام کرتے وقت تھکان نہیں ہونی چاہیے۔
روزانہ گرم پانی میں نمک ڈال کر غرارے کرتے رہنا چاہیے۔
جسم پر سرسوں کے تیل سے مالش کریں اور روز صبح سرسوں کا تیل سونگیں۔
غذا سے علاج
لیموں:
جسم کے مختلف حصوں میں ہڈیوں
کے ٹوٹنے ،درد کرنے ،نزلہ زکام ،فلو ہونےپر گرم پانی میں لیموں کا رس نچوڑ کر پیتے رہنے سے ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔یہ بیماریاں ہونے پر اسے بار بار پینا چاہیے ۔۔۔
نارنگی:
جب انفلوئنزا ہو رہا ہو،اور پھیل رہاہو تو نارنگی کھانے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔فلو ہونے پر بھی یہ مفید ہے۔
اجوائن:
تین گرام اجوائین ،تین گرام دال چینی دونو کو ابال کر ان کا پانی پئیں۔12 گرام اجوائین دو کپ پانی میں ابال لیں۔آدھا رہ جانے پر چھان کر پئیں۔اس طرح روزانہ چار بار پینے سے فلو ٹھیک ہو جاتا ہے ۔
ادرک:
تین گرام ادرک یا سونٹھ،7 تلسی کے پتے ،7 سیاہ مرچ تھوڑی سی دال سب کو 250گرام پانی میں ابال کر چینی ملا کر گرم گرم پینے سے انفلوائنزا ،کھانسی ، زکام سر درد ،دور ہو جاتا ہے ۔مرض پھیلنے کہ وقت اس سے اچھا بچاؤ ہوتا ہے
دال چینی:
انفلوئنزا ہونے پر پانچ گرام دال چینی دو لونگ،چوتھائی چمچ سونٹھ کو پیس کر ایک کلو پانی میں ابالیں۔چوتھائی پانی رہنے پر چھان کر اس پانی کے تین حصے کر کہ دن میں تین بار پئیں۔
پیپل:
دودھ میں دو پیپل یا چوتھائی چمچ ڈال کر پئیے۔
شہد:
دو چمچ شہد، 200 گرام دودھ،آدھا چمچ میٹھا سوڈا ملا کر صبح اور آدھا چمچ شام کو پئیے۔اس سے بہت پسینہ آئے گا پسینہ آنے پر ہوا نہ لگنے دیں۔اس سے فلو زکا م ٹھیک ہو جائے گا ۔فلو ہونے پر شہد کے استعما ل سے کھانسی کے جراثیم ختم ہوتے ہیں۔
تلسی:
12 گرام تلسی کے پتوں کو250 گرام پانی میں ابال لیں۔جب چوتھائی پانی رہ جائے تو چھان کر سوندھا نمک ملا کر گرم گرم پئیے۔
بخار جب تک رہے اناج کی کوئی چیز کھانے کو نہ دیں۔
تحریر:محمد احمر (ملتان)