Skip to content

ناکامی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے

جب پبلو پکاسو ایک بوڑھا آدمی تھا، وہ اسپین میں ایک کیفے میں بیٹھا ایک نیپکن پر جو کہ استعمال شدہ تھا، اس پر کچھ خاکے بنا رہا تھا اس وقت اس کے لیے یہ ڈرائنگ کچھ خاص نہ تھی. ہاں مگر وہ لطف اندوز ہورہا تھا جیسے کم عمر لڑکے خوش ہوتے ہیں ایسے دلچسپ کاموں سے بالکل اسی طرح پیکاسو بھی لطف اندوز ہو رہا تھا . خیر کچھ خواتین جو پیکاسو کے سامنے دوسرے ٹیبل پر بیٹھی تھیں وہ یہ منظر بڑی حیرانی سے دیکھ رہی تھیں

تھوڑے وقت میں جب پیکاسو نے اپنی کافی ختم کی اور اسی نیپکن کو جب پھینکنے لگا تو اسی وقت ایک خاتون نے اسے پکا را “رکیے کیا میں نیپکن لے سکتی ھوں جس پر آپ نے ڈرائنگ کی ہے“. پیکاسو ے بڑی تسلی سے جواب دیا کیوں نہیں بس ہزار ڈالرز وہ عورت چونک گئی اور حیرانی سے جواب دیا کہ کیا لیکن اس کو بنانے میں آپ کو دو منٹ بھی نہیں لگے پکاسو کا جواب تھا جی نہیں مجھے 60 منٹ لگے اس ڈرائنگ کو بنانے میں اور اپنی جیب میں اسی نیپکن کو تہہ کرکے ڈالا اور وہاں سے چلا گیا۔ جی تو اس سے ہم نے یہ سیکھا کہ کسی کام میں مہارت اسے ہی حاصل نہیں ہوتی ہیں اور آپ کی کامیابی کی شدت اس بات پر مختصر کرتی ہے کہ آپ یہاں تک پہنچنے کے لیے کتنی بار ناکامی کا سامنا کر چکے ہیں۔ اگر کسی کام میں کوئی آپ سے زیادہ ماہر ہے تو یقینا اسے اس کام کو آپ سے زیادہ بار کیا اور بار بار ناکامی کے بعد ہیں وہ یہاں تک پہنچ سکا اگر آپ ایک چھوٹے سے بچے کو دیکھیں تو چلنا سیکھ رہا ہوتا ہے

اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح سے وہ اپنے قدم مضبوطی سے اٹھا سکے اور اسی کوشش میں سو بار گرتا بھی ہے اور خود کو کئی بار زخمی بھی کر لیتا ہے لیکن کبھی بھی نہیں سوچتا “کہ یہ چلنا تو میرے بس میں نہیں میں نہیں کر سکتا ” بلکہ وہ تو سیکھنے میں خود کو مگر لگتا ہے اور بالآخر وہ ایک دن چل پڑتا ہے -دراصل ناکامی سے پیچھا چھڑانا ہم بہت پہلے سیکھ چکے ہیں اس میں ہمارے تعلیمی نظام کا بھی ہاتھ ہے۔ جو صرف انہیں طلباء کو داد دیتا ہے جو کہ ان کے معیار پر پورا اترتے ہیں اور کامیاب ہو جاتے ہیں اور اس کو سزا ملتی ہے جو ان کے معیار پر پورا نہ اتر سکے۔ اس میں کچھ ان پڑھ اور کم عقل والدین نے بھی اپنا کردار نبھایا ہے، اپنے بچوں کو صرف وہی کرنے کا بولتے ہیں جو زمانے کی ریت ہوں، بچے کو اپنی مرضی سے کچھ سیکھنے کا موقع نہیں دیتے ہیں اور پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچا اصل کامیابی تک نہیں پہنچ پاتا۔ ہمارا میڈیا بھی اس کا ذمہ دار ہے جو اپنے چینلز پر صرف کامیابی ہی دکھاتے ہیں اور لوگوں کے دماغوں میں یہی بات بٹھا دیتے ہی کے ناکامی نام کی کوئی شے نہیں دنیا میں اور جو کامیابیاں یہ دکھاتے ہیں اگر اس کے پیچھے کوششیں اور ناکامیاں بھی دکھائیں تو ہی لوگوں کو علم ہو کہ ایسے ہی کامیاب نہیں ہو جاتا انسان بلکہ کوششیں اور ناکامی کی سیڑھیاں چڑھ کر ہی کامیابی کے دروازے پے پہنچتا ہے اور ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ اگر ہم ناکامی دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہے تو یعنی دراصل ہم کامیابی دیکھنے کے خواہش مند ہی نہیں ۔

Also Read:

An incredible miracle of the Holy Prophet

پیکاسو ساری زندگی ایک قابل عمل رہا ۔ وہ اپنی عمر کے آخری حصے تک ڈرائنگ اور خاکے بنانے میں مہار تھا ؟ کیا اس کا مقصد صرف مشہور ہو جانا تھا ؟ یا اپنی زندگی میں اخیر پیسا کمانا تھا ؟ یا پھر ایک ہزار تصویر بنانا تھا ؟ ان سوالات کا جواب ہے “نہیں” اس کا مقصد خود کو اس کام میں مہار بنانا اور خود کو بہتر سے بہتر کرنا تھا اور اسی راستے کے ذریعے وہ اصل کامیابی تک پہنچ سکا۔ پیکاسو کی کامیابی کی اصل وجہ اس کی اپنی ناکامیوں کا سامنا کرنا اور ان سے سیکھ کر آگے بڑھتے رہنا خود کو ایک کام میں بہتر سے بہترین کرتے جانا تھا ۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ ناکامی ہی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔ہمیں ناکامی سے خوف نہیں کھانا چاہیے بلکہ ہمیشہ خود کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے اور کامیابی کے لیے جستجو کرتے رہنا چاہیے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *