جہالت کا دور تھا طاقت کا زور تھا۔ ہر طرف بے بسی تھی منچلوں کا شور تھا۔عورت کی شرمندگی تھی۔بیٹی سے درندگی تھی۔طاقت کا اصول تھا ۔غلام پاؤں کی دھول تھا۔ لوگ سمجھ سے عاری تھے ۔بتوں کے پوجاری تھے۔نہ چین تھا نہ سرور تھا سب نیت کا فتور تھا۔ بے پروا ابن آدم تھا۔ظلم میں پسا ہوا خادم تھا۔عجب سا جنون تھا بہت سستا خون تھا۔
نہ دل تھا نہ جان تھی آگ ہی انسان تھی۔روشنی تھی نہ چراغ تھا اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔دل بہت کالا تھا نہ اس میں کوئی اجالا تھاعجیب سا دستور تھا انسان بے شعور تھاکہ اتنے میں جبرائیل آۓ کعبے پر جھنڈے لگائے خدا کا پیغام لاۓ رب کے فرمان سناۓ-مبارک ہو شاہ انبیاء ﷺ تشریف لے آۓمبارک ہو محمّد مصطفیٰﷺ تشریف لے آۓ میں آج جو عنوان آپ کے پاس لایا ہوں وہ ہے “ماڈرن اسلام”جب ہم دور جہالت کو پڑھتے ہیں تو طاقت کا بے جا استمال نظر آتا ہے انسان کیبےبسی اور منچلوں کا شور ہوتا ہے ۔یا یوں کہہ لیں کہ انسان کے روپ میں شیطان ملتا ہے ۔جب عورت کو ذلت سمجھا جاتا تھا۔اسکی عزت کو پامال کیا جاتا تھا ۔جب بیٹی پیدا ہوتی تھی تو اسےقتل کر دیا جاتا تھا یا زندہ دفن کر دیا جاتا تھا اور یہ کہا جاتا تھا بیٹی تو بوجھ ہے یہ کسی کام کی نہیں نہ یہ جنگ لڑ سکتی ہے نہ مرد کا مقابلہ کر سکتی ہے اور ہم اسکو پال پوس کے بڑا کریں وہ بھی کسی دوسرے شخص کے لیے اور ساتھ ہی اپنی وارثت میں سے حصّہ بھی دیں یہ تو ذلّت ہےسراسر بے وقوفی ہے تب جو جتنا ظلم ڈھاتا تھا وہ آقا بن جاتا تھا ۔
پھر خود ہی بت بناتے تھے اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالتے تھے۔پھر انکو ہی خدا مان کر انکی پوجا کرنے لگ جاتے تھے ۔انہی سے مدد مانگتے تھے ۔لوگو کی بَلی چڑھاتے تھے۔بہت ظلم ڈھاتے تھے بس اپنا حکم چلاتے تھے ۔دور دور تک کوئی سوچ تھی نہ چاہت تھی نہ اخترام تھا ۔نہ کوئی امیدتھی نہ احساس تھا۔بس جانور کی شکل میں انسان تھا۔نہ جانتا یہ وہ راز تھا کہ ہے وہ اشرف المخلوقات تھا۔پھر وہ ہوا جس کا انتظار تھا۔نازل ہوا ربﷻ کا شاہکار ہے ۔آ گیا وہ جو سچا کردار ہے ۔نبیوں کا سردارﷺ ہے ۔غریبوں کا مددگار ہے اور عورتوں کا غم خوار ہے ۔ جو رحمت العالمین ﷺہے۔دنیا کو جس پر ناز ہے۔جس پر کروڑوں درود اور بے حساب سلام ہیں۔ جن پر دولت ،جان ،مال ،اولاد حتیٰ کہ ماں باپ بھی قربان ہیں ۔
آپﷺنے بتایا ماں باپ کا کیا مقام ہے۔باپ جنّت کا دروازہ ہے ۔ماں ہے تو اسکا احترام ہے۔اسکے پاؤں میں جنّت کا آعلیٰ مقام ہے ۔بھائی اپنی بہن کا مان ہیں بہنیں بھائی کی جان ہیں۔اور بیٹی تمہاری شان ہے اور بیٹا تمہاری پہچان ہےاللّہﷻ کا فرمان ہے کہ یہ دنیا میں نے بنائی ہے ۔مخلوق کو رزق دینا میرا کام ہے ۔اے ابن آدم تو کیوں پریشان ہے ۔خاتم النبین ﷺ نے فرمایاکہ جب کسی گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللّہﷻ دو فرشتوں کو بھیجتا ہے وہ ان گھر والوں کو سلام کہتے ہیں ( جو انسان اور جنّات کے علاوہ سب مخلوقات سنتی ہے) پھر وہ اسکے باپ کو کہتے ہیں اسکو اچھے سے پالنا اسکی بہترین پرورش کرنا ۔اور اسکی شادی کر دینا ۔پھر اللّہﷻ قیامت تک تمہاری مدد کرے گا۔(علماء اسکی تشریخ یوں کرتے ہیں کہ) پھر اللّہﷻ تمھارے رزق کے لیے تمہاری مدد کرے گا ۔اللّہﷻ تمہاری مشکلات میں بھی تمہاری مدد کرے گا ۔مرنے لگو گے تو کلمہ یاد کروا کے تمہاری مدد کرے گا۔منکر نکیر کے سوالات کے جوابات میں تمہاری مدد کرے گا ۔میزانِ عدل پر حساب میں تمہاری مدد کرے گا ۔پل صراط سے گزار کر تمہاری مدد کرے گا پھر دوزخ سے بچا کے جنّت میں لے جاکے تمہاری مدد کرے گا ۔یہ بیٹی کی پرورش کا انعام دیا جائے گا
پھر عورت کو فرمایا کہ جب وہ حاملہ ہوتی ہے تو ربﷻ اسے ایک مجاہد( جو جہاد فی سبیل للّہ پر ہو )کے برابر اجر عطاکرتا ہے ۔جب وہ بچہ پیدا کررہی ہوتی ہے تو ایک شہید کے برابر اجر پاتی ہے شرط صرف اتنی ہے کہ شوہر سے وفادار ہو ۔جب دودھ پلاتی ہے اور رات کو اٹھ کر اپنی اولاد کی گندگی اٹھاتی ہے تو پوری رات نوافل پڑھنے کے برابر ثواب کی حقدار بن جاتی ہے ۔ اسلام ہی ماڈرن نظام ہے۔اگر کوئی کہے کہ میں نہیں سمجھا اسلام کو تو ضرور اس نے محنت نہ کی ہو گی۔کم و بیش 1400 سال پہلے آنے والے دین اسلام میں اس دنیا کے ہر ممکنہ سوالات کے جوابات موجود ہے۔میرا یہ ماننا ہے کہ موسٹ ماڈرن زندگی گزارنے کا طریقہ دینِ اسلام ہے ۔آپ کے سامنے خاتم النبیین محمّد مصطفیٰﷺ کی صورت میں بہترین رول ماڈل موجود ہیں۔رول ماڈل کیا کرتا ہے۔ رول ماڈل آپ میں کردار پیدا کر دیتا ہے۔
آپ نے دیکھنا ہو کے سخاوت کسے کہتے ہیں تو سرکار ﷺ کی بارگاہ میں جا کہ دیکھیں سخاوت کیا ہوتی ہے ۔
آپ نے دیکھنا ہو معاف کیسے کرنا ہے تو سیرت النبی ﷺ دیکھئے معاف کیسے کرتے ہیں
آپ نے دیکھنا ہے لوگوں میں کیسے بانٹنا ہے تو بانٹنے کی ترتیب آپﷺ سے سیکھ لے
آپ نے دیکھنا ہو کہ بیٹی کی عزت کیسے ہوتی ہے تو آپ دیکھ لیں کہ دنیا کے سب سے عظیم باپ نے بتا دیا بیٹی کے لئے کالی کملی بچھا دینی چاہیے۔
حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ سے بہتر ہمیں دنیا میں کوئی اچھی مثال نہیں ملے گی-اور آخری بات جو آپ سے کہنا چاہوں گا بلکہ اس سے پہلے میں آپ کو ایک واقعہ سنانا چاہوں گا کہ میرے ایک عزیز تھے انکا ڈرائیور نوکری چھوڑ کے چلا گیا۔اب انکو ایک ڈرائیور کی ضرورت تھی ۔انہوں نے اخبار میں اشتہار دیا اور اس میں ڈرائیور کی خصوصیات لکھیں کہ انھیں کیسا ڈرائیور چاہیے ۔ وہ میرے پاس ہی تھے کے گھر سے فون آیا کہ بہت ہی نیک انسان نوکری کے لیے آیا ہے اور وہ کہتا ہے میری کچھ شرائط ہیں آپ گھر آ جائیں۔ہم نے سوچا شاید تنخواہ کم ہونے کا معاملہ ہوگا خیر ہم انکے گھر گئے دیکھا تو جیسا خدا سے مانگا تھا یا یوں کہہ لیں کے جیسا اخبار میں اشتہار دیا تھا ویسا ہی بندہ سامنے بیٹھا تھا ۔نورانی چہرہ عمر کوئی 50سال کے لگ بھگ ہو گی۔ہم نے پوچھا کیا شرائط ہیں تو بولا ۔میری تین شرطیں ہیں
نمبر١۔ گاڑی میں گانا نہیں چلے گا ۔ انکے گھر میں ویسے بھی کوئی گانا نہیں سنتا تھا انہوں نے کہا یہ تو اچھی بات ہے ۔
نمبر٢۔ نماز کا کیا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ جہاں نماز کا ٹائم ہو ۔قریبی مسجد میں رک کر نماز ادا کر لینا ۔
نمبر۳۔تیسری بات یہ ہے کہ گاڑی آپ نے چلانا سکھانی ہے مجھے چلانا نہیں آتی۔
تو دوستو میں کہنا یہ چاہ رہا ہوں صرف نیک انسان ہونے کا بھی کوئی فائدہ نہیں بلکہ ایک کارآمد انسان بھی بنو۔کارآمد انسان کم ہوتے جا رہے ہیں اور نیکی بڑھتی جا رہی ہے اور بندہ مطمئن ہے کہ میں بالکل ٹھیک ہوں کہ میں نے پانچ نمازیں پڑھی ہیں۔اگر ذمہ داریاں پوری نہیں کی اور صرف پانچ نمازیں پڑھی ہیں تو اللّهﷻ کو مانا ہے اللّهﷻ کی نہیں مانی۔اللّهﷻ کی ماننے کا مطلب یہ ہے اگر معاوضہ لے کر کام کر رہے ہو تو پوری ایمانداری سے کرو ۔اگر جان لگا رہے ہو تو پوری جان لگاؤ۔میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کمپنی کے لیے کام کرنا چھوڑ دو اللّهﷻ کے لیے کام کیا کرو ۔وہ کہتے ہیں کسطرح تو میں کہتا ہوں کمپنی صرف تنخواہ دے سکتی ہے اجر نہیں دے سکتی۔اجر صرف ربﷻ دے سکتا ہے اور وہ اجر دینے والا ربﷻ یہ وعدہ کرتا ہےکہ قدردانی کروانی ہے تو بندوں سے نہ کروانا ۔سب سے بڑا قدردان کائنات میں اللّهﷻ خود ہے ۔رب کریمﷻ ہے۔کرم کرنے والا ربﷻ ہے۔
تو قابل انسان بن کے یعنی دو باتوں کا مجموعہ میں آپ کے سامنے چھوڑ کے جا رہا ہوں کہ اگر ایک بندے کے پاس ایمانیات بھی ہے اور اخلاقیات بھی ہے تو وہ شخص اللّه ﷻ کا ولی ہے۔جس کے پاس ایمان بھی ہے اور قابلیت بھی ہے ۔اس مجموعے کا نام ولایت ہے۔دین کے ساتھ فنگشنلی اسلام نبی پاکﷺ نے ہمیں دیا ہے ۔کام بھی کرنا ہے ۔خود ہاتھوں سے لکڑیاں بھی کاٹی ہیں۔بچوں کی ذمہ داریاں بھی پوری کرنی ہے۔سب کے حقوق کا خیال کرنا ہے۔یہی تو ماڈرن اسلام ہے۔اللّهﷻ آپکا حامی و ناصر ہو اور تحریر میں کوئی غلطی کوتاہی ہو تو رب ذولجلالﷻ اسے معاف فرمائے???? آمین ????