میرے آقا،میرے مولا صلی اللہ علیہ وسلم

In اسلام
December 30, 2020

اگر تاریخ کے اوراق کی روح گردانی کی جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ میرے نبی کے اوصاف و کمالات کے گُن صرف مسلمان ہی نہیں گاتے بلکہ اغیار بھی میرے حضور سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم کو کامیابی کی دلیل ماننے پر مجبور ہیں-

مؤرخین چاہے سرادرانِ قریش سے ہوں یا پھر برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے انگریز فلاسفر ہوں، سارے کے سارے اس بات پر متفق ہیں کہ عدل و انصاف،امن و اخوت، امانت و دیانت یہاں تک کہ ہر اعلیٰ وصف کا معیار اللّٰہ کے آخری نبی کی ذات ہے-جہاں برناڈشا نے جنابِ نبی کریم حضرتِ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو انسانیت کا نجات دہندہ کہا،تو موہن داس گاندھی بھی اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اقوال صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے تمام انسانوں کے لئے علم و حکمت کا خزانہ ہیں-

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے لاڈلے نبی میں وہ سارے کے سارے اوصاف رکھے ہیں جو حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر جنابِ عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء ورسل میں فرداً فرداً پائے گئے- میرے حبیب میں آدم کا خلد بھی تھا،نوح کی تبلیغ بھی تھی،ابراہیم کا عملِ توحید بھی تھا،اسماعیل کا ایثار بھی تھا، موسیٰ کا جلال بھی تھا،ہارون کا جمال بھی تھا، حضرتِ یوسف کا حسن بھی تھا اور یحییٰ کی پاکدامنی بھی تھی-

اس کا مطلب ہے جسے ان اوصاف سے محبت نہیں اسے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ذات سے محبت نہیں- جسے پاکدامنی سے. محبت نہیں اسے نبی مکرم سے محبت نہیں،جسے ایثار و اخوت اور اخلاقیات سے محبت نہیں اسے حضور سے محبت َنہیں- جسے اخلاقیات سے محبت نہیں اسے انسانیت سے محبت نہیں اور جسے انسانیت سے محبت نہیں وہ خودانسان نہیں۔

ہمارے کرنے کا کام یہ ہے کہ ہم ہر معاملے میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روشنی لیں۔

/ Published posts: 6

2018 میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد سے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی‫، پیشے کے لحاظ سے میں معلم ہوں- اب تک بیشتر کالم مختلف اخبارات میں شائع ہوچکے ہیں-

Facebook