کامیاب شادی شدہ زندگی کا دارومدار یوں تو بہت ساری چیزوں پر منحصر ہوتا ہے مگر سب سے اہم چیز جو اس رشتے کو مضبوط بناتی ہے وہ ایک دوسرے پر اعتماد اور بھروسہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ دو اجنبی جب شادی جیسے رشتے میں بنتے ہیں تو شروع شروع میں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھنا ایک دوسرے کی بات کو سمجھنا پسند کو سمجھنا ماحول کو سمجھنا لڑکی چونکہ دوسرے گھر اور دوسرے محل سے آتی ہے اس لیے اس کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر سسرال بڑا ہو تو پھر زیادہ مسئلہ سامنے آتے ہیں جیسے کہ ساس بہو اور نند کا جھگڑا تو ہر گھر کا ہی ہے مگر یہ سب بہت آسانی سے حل ہو سکتا ہے
اگر لڑکی تھوڑی سمجھ داری سے کام لیں تھوڑا مشکل کام ہے مگر ناممکن نہیں تھوڑا صبر اور تھوڑی سمجھداری آپ کے گھر کو ایک خوشحال گھر بنا سکتی ہے سب سے پہلے ہمیں یہ بات سمجھ نہیں ہوگی کہ ایک کامیاب بنانے میں سب سے زیادہ کردار کس کا ہوتا ہے میں سمجھتی ہوں گھر کو خوشحال رکھنے میں گھر کی خواتین کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے مرد چونکہ سارا دن کام کے سلسلے میں گھر سے باہر ہوتا ہے اس لیے زیادہ تر خواتین ہیں ایک دوسرے کے ساتھ ٹائم گزرتی ہیں ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی باتیں برداشت کرنے کے بجائے ایک دوسرے سے الجھ پڑتی ہیں اور پھر یہیں سے گھریلو ناچاکی کا آغاز ہوتا ہے مرد چونکہ اپنی فطرت سے ضدی خودسر اور انا پرست ہوتا ہے اس لئے وہ چاہتا ہے کہ اس کی بات کو سنا جائے اور اسی کی ذات اور اسکی بات کو ترجیح دی جائے مرد کبھی بھی ضدی خود سر اور انا پرست عورت کو پسند نہیں کرتا وہ چاہتا ہے کہ عورت اس کے سانچے میں ڈھل جائے زیادہ تر ہونے والے گھریلو جھگڑے اسی بنا پر ہوتے ہیں اب اگر گھر کی خواتین سمجھداری سے چلی تو بہت جلدی ایک مسئلے پر قابو پا سکتی ہیں ایک سمجھدار عورت بہت سمجھداری سے اپنے شوہر کے دلوں پر راج کر سکتی ہے اگر وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کر دے تو اور خاص طور پر جب شوہر غصے میں ہو غصے کے ٹائم کبھی شوہر سے بحث نہ کی جائے اس کی بات جب توجہ اور خاموشی سے سنیں اور اس کو اپنی بات اس وقت سمجھائ جب اس کا غصہ اتر چکا ہو مرد محبت اور توجہ چاہتا ہے جتنی محبت اور توجہ اب اسے دیں گی اتنا ہی وہ آپ کا ہوتا جائے گا.
مرد بڑے سے بڑا نقصان برداشت کر لیتا ہے مگر اپنی ذات کی نفی برداشت نہیں کرتا اور وہ اپنے گھر والوں کے معاملے میں بھی عورت سے سپورٹ چاہتا ہے وہ چاہتا ہے گھر والوں کی عزت کی جائے ان کی بات کو ترجیح دی جائے مگر ہمارے ہاں زیادہ تر خواتین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ چاہتی ہیں شوہر تو ان کا ہوں مگر اس کے گھر والوں سے کوئی تعلق نہ ہو شوہر کے سامنے کبھی اس کے گھر والوں کی برائی نہیں کرنی چاہیے اور یہی بات تعلق میں دراڑ پیدا کرتی ہے چھوٹے چھوٹے مسئلے یہ بڑے مسائل کو جنم دیتے ہیں گھریلو جھگڑوں کو طول دینے سے بہتر ہے ان کو جلد سے جلد حل کر لیا جائے انہیں چھوٹی چھوٹی باتوں سے کامیاب شادی شدہ زندگی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے
رشک فرحان