حکومت پرائمری سطح تک عربی زبان نافذ کرنے جارہی ہے جس پر سوشل میڈیا سے لے کر قومی میڈیا تک بحث ومباحثہ جاری ہے حکومت کا موقف یہ ہے کہ عربی سیکھنے سے بچے قران پاک کوبہتر انداز سے سمجھنے کے قابل ہوجائیں گے۔ خیر حکومت کے فیصلے پر ہم جیسے لوگ سوائے اپنی رائے کے کچھ نہیں کرسکتے ہیں میری عمر کے لوگوں نے سرکاری سکولوں کے عروج اور زوال کو اپنی آنکھوں سے دیکھا میں جب میٹرک میں تھا تو ہمارے گاوں میں پہلا پرائیویٹ سکول کھلا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے میرے گاوں میں پچاس کے لگ بھگ سکول کھل چکے ہیں ۔
جب چار پانچ سرکاری سکول تھے تو معیار تعلیم بہت اچھا تھا یہی حال پورے ملک کا ہے ۔لیکن اب تعلیمی معیار دن بدن گررہا ہے تو اس کی بنیادی وجہ اپنے ملک کی قومی اور مادری زبانوں میں تعلیم نا دینا ہے ہم نے شروع دن سے انگریزی کو لازمی مضمون کی حثییت سے پڑھانا شروع کیا تھا اور آج تک انگریزی مضمون لازمی ہے تو ایمانداری سے بتائیں کتنے فیصد لوگ انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں یا بول اور سمجھ سکتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ پانچ فیصد بھی بڑی مشکل سے انگریزی سمجھتے ہونگے اور یہاں تک کہ جن لوگوں نے ایم اے انگلش کیا ہواہے ان کی حالت بھی حوصلہ افزا نہیں جبکہ باقی عوام کا تو اللہ حافظ ہے۔ سرکاری خط وکتابت انگریزی میں ہوتی ہے اور قومی زبان اردو ہے ہم عجیب طرح کی سوچ کے مالک ہیں اور یہ سمجھتے رہے کہ انگریزی سے دنیاوی ترقی ہوگی وہ تو اب تک ہوئی نہیں پر اب ہم روحانی ترقی کے لیے عربی کولازمی قرار دینے لگے ہیں دیکھیں نتیجہ کیا نکلتا ہے ۔ لیکن چند گزارشات عرض ہیں پہلی بات تو یہ ہے ہر انسان اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے اور پھر اسے عملی جامہ بھی اسی زبان میں بہتر انداز سے انجام دے سکتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ خدا باقی زبانوں میں اپنی مخلوق کی آواز نہیں سنتا بلکہ وہ تو انسان چرند پرند اور ہر مخلوق کی زبان کو سنتا ہے اور قران کریم تو ہر زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے اور اس کی تعلیم ہرزبان میں دی جارہی ہے ۔ آج کے جدید دور میں آپ ٹیکنالوجی سے ہرزبان کو ٹرانسلیشن ایپ سے سمجھ بھی سکتے ہیں اور سیکھ بھی سکتے ہیں اس لیے میری ارباب اختیار سے گذارش ہے یہاں کی مقامی زبانوں میں تعلیم دی جائے اور اگر کسی نے عربی سیکھنی ہو انگریزی سیکھنی ہو یا کوئی بھی زبان سیکھنی ہو اسے فرد پر چھوڑ دینا چاہیے مقامی زبانوں میں علم وحکمت کا خزانہ ہے اور خدا کو ہرزبان میں پکارا جاسکتا۔ روحانی ترقی تب ہی ممکن ہے جب مادی ترقی ہوگی اور مادی ترقی کے لیے ساری دنیا اپنی قومی اور مادری زبانوں کو ترقی دے رہی ہے باقی آپکی مرضی آج سمجھیں یا بدیر ترقی کا راستہ قومی اور مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بناکر ہی نکلے گااور ہمیں اس وقت کا انتظار شدت سے رہے گا
عبدالرحمن شاہ