تحریر:-رحیم حیدر
02 فروری، 2021
ڈر
دن بھر دیوٹی کرنے کے بعد رات کو میں گھر واپس آیا. تو میں دیکھا میرا بیٹا جس کی عمر پونے تین سال ہے.مجھے ہر روز گھر کے دروازے پر ویلکم کرنے آتا تھا،اُس روز جب میں گھر پہنچا تو وہ دروازے پر مجھے ویلکم کرنے نہیں آیا.میں نے اپنی مسز سے پوچھا آج ’’دانی‘‘ مجھے ویلکم کرنے کیوں نہیں آیا…؟
تو میری مسز نے مجھے بتایا کے ہمارے ہمسائے اپنے گھر میں دیوار پر کچھ کام کر رہے ہیں.
جس وجہ سے وہ لوگ بار بار ڈرل مشین کا استعمال کر رہے ہیں،اس کی خوفناک آواز سے یہ ڈر کر سہم سا گیا ہے.میں نے اپنے بیٹے کے معصوم چہرے کی طرف دیکھا وہ کافی ڈرا ہو تھا.اُس کے چہرے پر ڈر اور خوف کے آثار میں دیکھ سکتا تھا.میرا بیٹا بار بار میری مسز سے یہ کہہ رہا تھا.ماما مجھے اپنے دوپٹے میں چھپا لو،میری مسز بار بار اُس کو سمجھانے کی کوشش کرتی رہی کہ بیٹا ڈرنے کی کوئی بات نہیں اب تو تمہارے پاپا بھی آگئے ہیں.تم پریشان کیوں ہوتے ہو.
میرا بیٹا بار بار اپنی ماں سے کہتا رہا ماما مجھے ڈر لگ رہا ہے،وہ ڈواونی آواز پھر آئے گی.اس دوران میری مسز میرے بیٹے کے چہرے پرپیار بھرے انداز میں شفقت سے ہاتھ پھیرتیں ہیں.تو پتا چلتا ہے کہ اُس ڈر کی وجہ سے اُس کا چہرہ خوب گرم ہوگیا ہے،جیسے اُسے ڈر کی وجہ بخار ہوگیا ہو.خیر میں نے اپنی مسز سے کہا کے اس کو میڈیسن دے دو،تاکہ کے یہ آرام سے سو جائےکہیں ایسا نہ ہو کے اس ڈر کا اثر اس کے دماغ پر ہوجائے.اُس روز میں نے پہلی بار ڈر کی قدر جانی یعنی آپ یوں سمجھ لیں،ڈر کو میں بہت قریب سے بخار میں دیکھا.
دوستو…
ڈر ایک ایسی کفیت کا نام ہے جو بڑے سے بڑے انسان کو بزدل بنا دیتا ہے.
دراصل ڈر وہ لفظ ہے جب ہم کسی ایسی چیز کے بارے میں اپنے جذباتی رد عمل کے اظہار لئے استعمال کرتے ہیں.جو ڈراونی اور خطرناک معلوم ہوتی ہے۔
لیکن “ڈر” کا لفظ ایک اور طرح سے بھی استعمال کیا جاتا ہے، کسی ایسی چیز کا نام دینے کے لئے جس کا نام سنتےہی اکثر لوگ خوفزدہ ہوجایا کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر چھوٹے شرارتی بچوں کو اکثر مائیں یہ کہہ کر ڈرایا کرتیں ہیں،کہ سوجاوُ ورنہ جن آجائے گا اور تمہیں اُٹھا کر لے جائے گا.اور بچے جن سے ڈر کر سوبھی جاتے ہیں.لوگ ایسی چیزوں یا حالات سے ڈر محسوس کرتے ہیں.جس کی وجہ سے وہ غیر محفوظ یا غیر یقینی محسوس کرتے ہیں۔ایسے میں لوگ اُن حالات یا واقعات سے اجتناب کرتے ہیں جن سے انہیں خوف آتاہو.