اللّٰہ کچھ بھی بے معنی نہیں دکھاتا۔۔
ہماری آنکھوں کے آگے گزرنے والا کوئی منظر ، کوئی چیز ، بے معنی نہیں ہوتا۔۔۔ بے مقصد نہیں ہوتا۔
کاٸنات کا ہر ایک منظر کہیں سبق دیتا ہے تو کہیں عبرت،، کہیں اشارے دیتا ہے تو کہیں نوید۔۔۔ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآنِ حمید میں بار بار اس بات کو واضح کیا ہے کہ ہم نے زمین و آسمان میں نشانیاں قائم کی غور کرنے والوں کے لیے ۔ دیکھا جاۓ تو پورے قرآن میں اللّٰہ رب العزت سوچنے والوں، دیکھنے والوں ، غور و فکر کرنے والوں سے مخاطب ہے ۔ تمام نصیحتیں ، تمام اشارے عقل و شعور رکھنے والوں کے لیے ہیں۔
ہم انسان غور نہیں کرتے، ہم انسان سوچتے نہیں ، ہم کبھی اس کائنات کی تخلیق کے بارے میں تجسس سے غور و فکر نہیں کرتے۔ زمین و آسمان میں پوشیدہ رازوں کو جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے ، جبکہ ہر منظر اپنے اندر ایک کہانی رکھتا ہے۔۔
ایک بار کا ذکر ہے کہ بابا فرید ؒ ایک قبرستان سے گزرے تو اُنہیں ایک کھلی قبر دکھائی دی۔ جس میں سے ایک کھوپڑی نظر آرہی تھی اس کھوپڑی کی آنکھ کی سوراخ میں چڑیا چونچ مار رہی تھی ، بابا فرید اس منظر کو دیکھ کر تجسس میں پڑ گئے اور اور غور و فکر کرنے لگے۔۔کہنے لگے کہ یا اللّٰہ تو جو کچھ بھی دکھاتا ہے ، بے معنی نہیں دکھاتا۔ تو اس کا مطلب بھی مجھے سمجھا دے۔۔۔
اسی غور و فکر میں چلتے چلتے ایک گاٶں میں جا پہنچے بہت مطالعے اور پوچھ گچھ کے بعد معلوم ہوا کہ برسوں پہلے یہاں ایک محل میں شہزادی رہا کرتی تھی ، شہزادی کی ایک خادمہ روز اُس کے لیے سُرمہ پیستی تھی۔ ایک دن جب خادمہ نے شہزادی کے لیے سُرمہ پیسا تو اُس میں کچھ ذرات رہ گۓ۔ جسکی وجہ سے شہزادی کو آنکھوں میں تکلیف ہوئی۔ اس کی سزا میں شہزادی نے خادمہ کو کوڑوں سے مارا۔۔۔
پتا چلا وہ کھلی قبر اسی شہزادی کی تھی۔۔ جو آنکھوں میں ذرات برداشت نہیں کر پاتی تھی، آج اُسے چڑیا کی چونچ برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔
دنیا میں ایسی کتنی ہی ہستیاں گزری ہیں جنھوں نے چھوٹے چھوٹے مناظر میں بڑے بڑے رازوں کو دریافت کرلیا۔ جنھیں قطرے میں سمندر نظر آیا اور ذرّے میں پہاڑ۔ جن کے غور و فکر نے ایسے ایسے راز اُن پر آشکار کیے جو انسانی عقل سے باہر تھے۔۔
یہ سارا معاملہ ہی غور و فکر کا ہے، یہ سارا کھیل ہی سوچ بچار کا ہے۔ اللّٰہ رّب العزت کی ساری نشانیاں غور کرنے والوں کے لیے ہیں یا یہ کہا جاۓ کہ اللّٰہ رّب العزت کی نظر میں انسان ہے ہی وہ جو غور کرے،، جو دیکھے،، جستجو کرے۔۔۔ کیونکہ قرآن کریم میں اللّٰہ پاک نے یہ واضح کردیا ہے کہ جو دیکھ کر بھی نہیں دیکھتے،، جو سُن کر بھی نہیں سُنتے،، جو سب نشانیاں ہونے کی باوجود بھی غور نہیں کرتے وہ شّرِدَوآب (بدترین جانور) ہیں۔
از قلم:
دُعا لقمان۔