نیک اور صالح اولاد کسی بھی انسان کے لئے بیش بہا قیمتی خزانہ و سرمایہ اور اللہ کی طرف سے گراں قدر نعمت و عطیہ ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد فرمانبردار ہو تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہوتی ہے لیکن اگر اولاد بگڑ جائے تو وہی اولاد فتنہ و آزمائش بن جاتی ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے قرآن حکیم میں رب تعالیٰ فرماتا ہے جسکا مفہوم کچھ اس طرح سے
ہے کہ لوگو! یہ جو تمہارے مال اور اولادیں ہیں نا یہ اک فتنہ اور آزمائش ہیں
ہمارے معاشرے میں والدین اپنے بچوں کی تربیت کے معاملے میں یہ تو دیکھتے ہیں کہ انکا بچہ دنیاوی تعلیم اور دنیاداری میں کتنا ہوشیار ہے لیکن اس طرف توجہ بہت کم ہی کرتے ہیں کہ اسکے عقائد و نظریات کیا ہیں اور اس کے ظاہری اور باطنی اعمال کس سمت طرف جا رہے ہیں.والدین کی یہ انتہائی دلی خواہش تو ہوتی ہے کہ انکا بچہ دنیاوی زندگی میں کامیاب انسان بنے, اس کے پاس بڑا عہدہ اور منصب ہوں, عزت و دولت اور شہرت اس کے گھر کی کنیز بنے لیکن یہ فکر نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے کہ ان کی اولاد دینی اعتبار سے بھی سیدھی راہ پر چلے, مسلمان والدین کی اولاد ہونے کے ناطے اپنے دین و مذہب اور اسکی تعلیمات سے اچھی طرح آشنا ہو, اسکے عقائد و اعمال درست ہوں اور اسکا طرز زندگی اللہ اور اسکے پیارے حبیب جناب محمد رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہو. والدین کی یہ تمنا و خواہش تو ہوتی ہے کہ انکی اولاد خوب ترقی کرے تا کہ اولاد کے ساتھ ساتھ ان کی بھی دنیا سنور جائے اور انہیں بھی عیش و آرام نصیب ہو لیکن اس طرف توجہ نہیں کرتے کہ انکی اولاد قبر کی زندگی میں انکے چین کا باعث بنے اور آخرت میں ان کے لئے شفاعت و مغفرت کا ذریعہ بنے. جو لوگ صرف اپنی دنیا کی فکر میں ہوتے ہیں ان کا مقصد صرف دنیا کی زیب و زینت اور اسکی آسائشوں کا حصول ہے.
ان حالات میں والدین کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جہاں اپنے بچوں کی بہتر نشوونما کے لئے صحیح نگہداشت و پرورش کا سوچتے ہیں وہیں انکو چاہیے کہ وہ بچوں کی درست طریقوں پر تعلیم و تربیت کے سلسلے میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں, کیونکہ اگر آج ان لاڈلے اور پیارے بچوں کو پاکیزہ اخلاق اور اچھی خصلتوں سے آراستہ کردیا جائے گا تو یقیناً آج کی یہ معصوم کلیاں مستقل میں گلستانِ حیات کی خوبصورتی اور اسکی رونق کو دوبالا کرنے کا باعث ہوں گی, اور اگر خدانخواستہ دنیا کی فکر میں مست ہو کر ان کھلتے پھولوں کی تربیت کا معاملہ لاابالی پن کی نذر کر دیا گیا تو آنے والے ایام یقیناً والدین کے لئے اذیت دہ اور کرب ناک ہوں گے.
عادل حسین
اولاد کی تربیت اور ہمارا معاشرہ
جاندار اور حالات حاضرہ کے عین مطابق تحریر ہے