خلیفہ ہارون رشید کے دور میں ایک مجذوق درویش خدا جس کا نام بہلول تھا لوگوں بظاہر درویش نظر آتا ہے لیکن وہ بہت ہی نیک اور اللہ کا ولی تھا لوگوں کو سیدھی راہ میں لیکر آتا تھا اس کی بہت سی کرامتیں تھی
ایک مرتبہ بہلول خلیفہ وقت کے تخت میں بادشاہی تختی میں جا کر بیٹھ گیا جس میں صرف اور صرف بادشاہ بھیٹا کرتا تھا بہلول درویش جا کر اس کےتخت پر بیٹھ گیا سپاہیوں نے دیکھا کہ درویش اسی تخت پر بیٹھا ہے اور بادشاہ کے آنے کا وقت ہو چکا ہے بادشاہ جب دربار میں حاضر ہوا تو تخت پر درویش کو بیٹھا دیکھ آگ بگولا ہو گیا
بادشاہ نے حکم صادر کیا کہ اس کو کوڑے مار کر اتارا جائے اور حکم کا تعمیل ہوا سپاہی مجذوق کو کوڑے مارتا اور درویش ہنستا رہتا درویش کے اس رویے کو دیکھ کر بادشاہ نے درویش سے پوچھا بتا ہنستا کیوں ہے تو بہلول درویش نے جواب دیا کہ میں اس تخت میں صرف ایک مرتبہ بیٹھا تو مجھے اتنے کوڑے لگے تُو پوری زندگی اس میں بیٹھتا آیا ہے تجھے کتنے کوڑے لگیں گے
یہ بات سن کر بادشاہ کے چہرے کی صورت ہی بدل گئی مجذوق نے بادشاہ کو نصیحت کی کہ بادشاہ اگر تُو کسی ویرانے میں جاکے کھو جائیں اور تجھے وہاں پر پانی نہ ملے اور پیاس کی شدت کی وجہ سے تمہاری جان جا رہی ہو اور کوئی پانی لے کر آئیں اور کہیں کہ آدھی حکومت لگے گی پانی کے لئے تو تم کیا کرو گی بادشاہ نے کہا میں اسے دے دوں گا پھر مجذوق نے کہا تم وہ پانی پیلو اور وہ پیٹ میں جاکر ہضم نہ ہو تو پھر تمہیں طبیب ملے اور وہ کہیں کہ میں تمہیں ٹھیک کر دوں گا اس کے لئے بھی آدھی حکومت چاہیے تو تم کیا کروگے بادشاہ نے کہا میں دے دوں گا
اس پر درویش نے کہا بس بادشاہ تمہاری حکومت کی آخر یہی دو بوند پانی ہےاس کے سوا کچھ نہیں تمہیں کس بات کا غرور ہے راہ راست میں آ جاؤ اور یہی حقیقت ہے کہ یہ دنیا فانی ہے تم بھی یہاں سے چلے جاؤ گے اس دن تمہاری کوئی بادشاہی نہیں چلے گی تمہاری حکومت تم سے چھن جائے گی اور صرف اللہ کی بادشاہی رہے گی اور وہی ہمیشہ قائم رہنے والا ہے
Thursday 7th November 2024 12:54 pm