گفتگو کے اُصول۔۔۔ تحریر:فرزانہ خورشید
بعض لوگ بلا کے باتونی ہوتے ہیں، بنا سوچے سمجھے بلامقصد بولتے چلے جاتے ہیں، تو کچھ صرف اس لیے زیادہ بولتے ہیں تاکہ سامنے والے پر اپنی قابلیت،عقل و فہم کی ڈھاک بٹھا سکیں، سننے والوں پر کیا اثر پڑ رہا ہے، وہ سننا چاہتے ہیں بھی یا نہیں، اسکی انھیں پروا نہیں ہوتی۔ اور کچھ یا تو خاموش طبیعت ہوتے ہیں یا پھر صرف اس لئے بولنے سے کتراتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ڈر اور خوف کی وجہ سے اعتماد کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔
سامنے والے کے رعب سے متاثر ہو کر یا اپنی اس سوچ پر کہ “وہ کیا سوچے گا ” پہل کرنے سے یا بات کو بڑھانے میں جھجک محسوس کرتے ہیں۔ غرض یہ کہ زیادہ تر لوگوں کے کم بولنے یابے تکا بولنے کی وجہ “اکثرگفتگو کے اصول ” سے ناواقفیت اور نا آشنائی ہے۔ بلاشبہ خاموشی ایک عبادت ہے مگر جہاں آپ اپنی گفتگو کے ذریعے لوگوں کو اپنی قابلیت اور علم و فہم کی بنا پر اچھا مشورہ،اعتماد،اور امید دے سکتے ہوں، بہتر رستہ دکھا سکتے ہوں،کسی کے درد کی دوا بن سکتے ہوں تو، ایسی جگہ خاموش رہنا بھی جائز نہیں۔۔ اپنی بات کو اچھی طرح پیش کرنا دوسروں کو قائل کرکے اپنی گفتگو کا اسیر بنا لینا،بغیر کسی بحث کے اپنے نظریات ،خیالات و فکر سے لوگوں کی آمادگی حاصل کرلینا بلاشبہ ایک آرٹ اور عظیم اسکل ہے، تمام مہارت چاہے جو بھی ہو ‘کامیابی، کمیونیکیشن اسکل کے بغیرادھوری ہے اسی صلاحیت کی بنا پر انسان دنیا میں، اپنے شعبے میں یا اپنی صلاحیتوں میں ،لوگوں کے دلوں میں خاطر خواہ مقام حاصل کر پاتا ہے۔ جسے دین میں حسنِ اخلاق کا نام دیا گیا ہے، اور اخلاق میں شامل ہے کہ انسان بھلی بات کرے بھلے انداز سے کرے۔
آج ریسرچ بات چیت کی اسکل کو جسے سوفٹ اسکل کے نام سے جانا جاتا ہے دنیا کی نمبر ون اسکل کہتی ہے۔ جس کے بغیر کامیابی کا وجود کسی بھی شعبے میں ممکن ہی نہیں ہے۔کامیاب وہی ہوتے ہیں جنہیں گفتگو کے گُر اور لوگوں کے دلوں میں گھر کر لینے کا سلیقہ آتا ہو۔ لہذا کامیابی حاصل کرنے، زندگی کو بامقصد گزارنے اور اسے بے کار کی باتوں میں ضائع ہو جانے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ گفتگو کے اصول سیکھے جائیں اور اس پر عمل کیا جائے۔ اسی کوشش میں کامیابی کے لیے لیری کنگ جسے بولنے کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا ہے کی کتاب how to talk, anyone, any time, anywhere میں شامل چند مفید نکات گفتگو کو بہتر بنانے کے لئےپیش خدمت ہے۔
نمبر1۔سنیے……… اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی گفتگو کو سنا جاۓ تو، اس کیلئے ضروری ہے کہ پہلے آپ سامنے والے کی بات کو غور سے سنیں تاکہ اس کے دل میں اس پر توجہ دینے کی وجہ سے آپ کااحترام ،عزت،قدر و محبت پیدا ہواور بدلےمیں وہ آپ کو بھی سننااور ملنا چاہے کیونکہ عزت کروانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے عزت کی جاۓ ۔دوران گفتگو ان کی باتوں سے اہم نکات محفوظ کریں، پھر اسی متعلق بات چیت کرکے اپنی گفتگو بڑھائیں۔
نمبر2. دوسروں میں دلچسپی لیں… گفتگوکےدوران اگر کوئی بیزاریت ظاہر کرے یا بار بار جمائی لیتا یا نظرے ادھر اُدھر گھوماتا ہوں تو یقینا ایسے افراد سے آپ بات کرنا ہرگز نہ چاہیں گیں، لہذا دوسروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سب سے بنیادی نکتہ ہے کہ ان میں بھی دلچسپی لینے کی لازماً کوشش کی جائے۔
نمبر3.مخلصانہ رویہ اختیار کریں۔۔۔ لوگوں کے ساتھ مخلص رہیں، خصوصاً سامنے والے سے جن سے بات چیت کر رہے ہوں ،ہمدردانہ اور مخلصانہ رویہ اختیار کریں، ان کا غم سن کر ہلکا کرنے ،مفید مشورہ دینے کی کوشش کریں، اس کے دل میں اپنا اعتماد اور احترام پیدا کریں تاکہ وہ آپ کی گفتگو اور مخلصانہ جذبے سے متاثر ہوکر آپ کاگرویدہ ہو جائے ۔کسی کی زبان میں تاثیر تب ہی آتی ہے اور اس پر عمل کرنے کے لئے دل تب ہی آمادہ ہوتا ہے جب اس شخص کے لئے دل میں عزت و احترام ہو اور جس کی زبان میں تاثیر آجائے اسے پھر دنیا سنتی ہے اور فرمائش کر کے باربار سننا چاہتی ہے۔,