افسانہ ایک ریٹائرڈ شخص کا

In افسانے
February 15, 2021

ابھی کچھ دیر پہلے ہی آنکھ لگی تھی کےفون کی گھنٹی نے پھر سے بیدار کردیا۔ یہ کال میرے ایک سابقہ دوست کی تھی۔ جس سے میں نے کئی برس پہلے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ معلوم کرنے پر پتا لگا کے موصوف کی والدہ کی طبیعت بہت دن سے ناساز ہے۔ ڈاکٹر کو چیک اپ کروانے پر پتا لگا کے والدہ ماجدہ کی آنکھ میں موتیا اُتر آیا ہے۔ لہذا علاج کے لیے مبلغ 25 ہزار روپے کی رقم درکار ہے۔ اتنی رقم کا سن کر تو میرے پیروں تلے سے زمین جیسے نکل گئی .

اور کچھ لمحے کے لیے میں گہری سوچوں میں ڈوب گیا اور ذھن میں مہینے بھر کے اخراجات کی ایک لمبی فہرست گردش کرنے لگی۔ لیکن کچھ ہی لمحے بعد میں نے اس سے بولا کوئی بات نہیں میں پوری کوشش کروں گا۔ یہ کہتے ہی میں نے اللہ حافظ کہتے ہوئے فون رکھ دیا اور اسی کشمکش میں گم ہوگیا کہ آخر کس سے اس رقم کی درخواست کی جائے۔ کیونکہ مزاج کے اعتبار سے میں کوئی میٹھی زبان بولنے والا انسان نہیں تھا۔ جو کسی کو اپنی باتوں کے جال میں قید کرسکتا۔ لیکن یہ عادت ضرور تھی کہ کسی کو تکلیف میں دیکھ کر دل موم ہوجاتا تھا۔ کیونکہ میں نے کچھ اچھی باتیں پڑھ رکھی تھیں۔ اسی کو راہِ حیات بنایا ۔ جیسے “تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرئے گا”۔ جب سے میں نے بھی اپنی زندگی میں یہ بات شامل کرلی۔ جس سے بہت سے لوگوں نے خوب فائدہ بھی اُٹھایا۔

لیکن کسی نے کیا خوب کہا ہے “انسان کو اپنا آپ کسی بھی حال میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔”خیر! اللہ نے میری عقل میں یہ بات ڈال دی، جسکی وجہ سے میں اپنے سابقہ دوست کے کام آسکا ۔ وہ یہ کہ میں نے برُے وقتوں کے لیے بچت بونڈ لے رکھے تھے۔ جس کی مالیت 50 ہزار روپے تھی۔ وہ میں نے اپنے دوست کی والدہ کے علاج کے لئے دے دیئے اور نظریں نہ ملاتے ہوئے اپنے گھر واپس آگیا۔نظریں نہ ملانا عموما منفی سمجھا جاتا ہے۔

لیکن یہاں نظریں نہ ملانا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ حضرت علی کا قولِ مبارک ہے کہ “کسی کی مدد کرتے وقت اس کے چہرے کی جانب مت دیکھو ہوسکتا ہے اسکی شرمندہ نگاہیں تمھارے دل میں غرور کا بیج بودیں۔”اور اللہ غرور و تکبُر کو کبھی پسند نہیں کرتا۔ یوں ہم نے گھر آکر نمازِ شکرانہ ادا کی اور ایک بار پھر سے سونے کے لئے لیٹ گئے۔

/ Published posts: 1

My name is Syed Hussain. I did my Masters in 2010 from Sindh University. Now, I am looking for a .government and private job. And also run YouTube Channel Taleem Ka Tarka.

Facebook