Skip to content

والدین کی فرمانبرداری کا پھل۔ایک بادشاہ اور اس کے سات بیٹے

ایک بادشاہ تھا جس کے سات بیٹے تھے اس نے اپنے وزیر کو کہا کہ میرے میرے بیٹوں کے لئے شادی ڈونڈ لے ایسے بادشاہ کی جس کے سات بیٹیاں ہوں وزیر نے تلاش شروع کی اور آخر کار اسے ایک بادشاہ ملا جس کے سات بیٹیاں تھیں وزیر نے بادشاہ سے کہا کہ میرے بادشاہ کی سات بیٹے ہیں اور وہ تیرے بیٹیوں کے سات اپنے بیٹوں کی شادی کرنا چاہتا ہوں بادشاہ نے کہا ہاں جی ٹھیک ہیں لیکن میں بادشاہ کے سات کو بیٹیوں کو دیکھنا چاہتا ہوں وزیر نے اپنی بادشاہی میں آ کر کر اپنے باپ کو کہا کہ وہ بادشاہ آپ کی بیٹوں کو دیکھنا چاہتا ہے اور آپ کو بھی بلایا ہے

بادشاہ نے اپنے چھوٹے بیٹے کو کہا کہا کہ اگر میں جاؤں گا تو بادشاہی اکیلی پڑ جائے گی تو چھوٹے بچے نے کہا کہ تو جا تو ہمارا بڑا ہے اور میں بادشاہی کو سنبھالتا ہوں ہو بادشاہ نے بیٹوں کے ساتھ مل کر دوسری بادشاہ کی محل میں حاضر ہوا دوسرے بادشاہ نے ساتویں بیٹے کے بارے میں پوچھا لیکن بادشاہ نے کہا کہ وہ بادشاہی کو دیکھتا ہے چھوٹے چھوٹے بیٹے نے کہا کہ راستے میں رکنا نہیں ہیں بادشاہ نے ساتوں بیٹیوں کے ساتھ بیٹوں کے ساتھ شادی کرلی اور وہ روانہ ہوگئے لیکن راستے میں وہ بہت تھک گئے اور اس پر رات آگئی جب صبح اٹھے ے تو ایک سانپ نے اسے گھیر تھا سانپ نے کہا کہ چھوٹی والی دلہن چھوڑو میرے لے اور تم لوگ جاؤ چھوٹی دلہن کو کو چھوڑکرچلے گئے اور ساتھ میں میں مشورہ کیا کہ چھوٹے صاحب کو کہیں گے کہ تیری دلہن راستے میں مر گئی جب وہ محل میں میں پہنچ گئے گئے تو چھوٹے صاحب کو کو سر واقعہ سنایا یا کہ تیرے دلہن مر گئی اور میں نے راستے میں اسے دفن کیا لیکن چھوٹے صاحب کو شک ہو رہا تھا اور اس راستہ کو راستہ پوچھا وہ اسی راستے پہ روانہ ہوگئے اور راستے میں اسے وہ سانپ مل گیا جس نے اس کی دلہن کا گہری میں لے لیا تھا اس نے سامپ سے کہا کہ میری دلہن کو چھوڑو ورنہ میں تجھے مار دوں گا

سانپ نے اس سے کہا کہ میرے سر پہ کھڑے ہو جاؤ میرے ایک شرط ہیں وہ سانپ کے سر پہ کھڑے ہو گیا اور اسے ایک شعر تھا ایک شخص آیا کیا کہیں اس شہر کی بادشاہ کی بیٹی کو میرے پاس لاؤ او پھر میں میں تیری دلہن کو چھوڑوں گا وہ روانہ ہوا تو عصر کی نماز کے لیے کھڑا ہو گیا وہاں پر پر چونٹوں نے ندی کو پار کر رہا تھا لیکن لکن جو ہی چونٹیا ندی میں اجاتے پانی اسے لے جاتے تھے اس نے چونٹیوں کیلئے راستہ بنا لیا اس نے سلام بھی نماز سے سے چونٹوں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور اسے ایک بال کہ جب تم پر کوئی مشکل ہو تو اس بال کو جلا دینا۔ جب تھوڑی اور آگے گئے تو ایک کسان ملا اس نے کہا کہ آگے ایک جن ہے اگر تونے اس کے سینے پر منہ رکھا تو تجھے کچھ نہیں کہے گا اس نے جن کے سینے پر منہ رکھا تاج نے کہا کہ تم میرے بیٹے ہو چھوٹے صاحب نے اسے کہا کہ مجھے اس بادشاہ کی بیٹی سے شادی کرنی ہے۔جن نے ایک بے اپنے بیٹے کو اس کے ساتھ ملایا اور وہ روانہ ہوئے جب دوسرے بادشاہ کے محل پنچے اور رشتہ مانگا تو بادشاہ نے پانچ شرطیں لگائی 1۔اس بہت زیادہ کھانا رکھا کہ یہ تم ختم کروگے جن کے بیٹے نے سارہ کھانا کھا لیا ایک شرط پوری ہو گئی 2۔ایک من سرسوں کے دانے بکھر دے اور کہا کہ اسے جمع کر و اس بال کو آگ لگایا

۔اور چونٹیا نکلے اور سارے دانے جمع کیے 3-تیسرا شرط یہ رکھا کہ بادشاہ ایک گائے ہیں اسی دولنا ہے تو بادشاہ کی بیٹی نے اسی ایک انگوٹھی تھی کہ یہ گائے اس انگوٹھے کو دیکھ کر دولتا 4۔کی ساری لڑکیوں میں سے میری بیٹی کو تمہیں پہچاننا ہوگا اور پہچان لی اور بادشاہ نے بیٹی دی وہ روانہ ہوگیئ اور اور سانپ پمپ کے پاس پہنچ گئے گئے تو سانپ سے ایک فقیر بن گیا اور اور بادشاہ کی بیٹی کو کہا کہ اس فقیر کے ٹانگوں میں پڑگر۔ پڑے ۔ فقیر نے کا کہا کہ میں نے تجھے اس بادشاہ کو دیا ہے اور میں نے اپنا بدلہ تم سے لیا ہیں جب میں تیرے محل کے نیچے لیٹا ہوا تھا اور تم نے میرے اوپر توکھا تھا نتیجہ: والدین کی فرمانبرداری کا پھل 2 کسی کو حقیر نہ سمجھا جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *