ایک دن جب میں یونیورسٹی سے گھر أیا تو ابّو حسب معمول نیم خوابیدہ حالت میں لیٹے ہیں ۔میں نے أتےہی سلام کیااور خیریت پوچھی تو ابّو نے بڑی دھیمی آوازمیں جواب دیا ہاں ٹھیک ہوں مگر اوازو لہجے میں وہ مٹھاس اورچہرے پر وہ رونق اور شگفتگی نظر نہیں آرہی تھی م۔ میرے بے حد اصرار پر والدمحترم نے کہا کہ صبح بازار سے سوداسلف اور سبزی لانے گیا تھا واپسی پر آتے ہوئے میں نےدیکھا کہ ایک ضعیف العمر،حد درجہ کمزور اور قابل ترس بوڑھا آدمی جو سرآپا غربت ،مایوسی اور بے بسی میں ڈوبا ہوا کچرے کےڈھیرکے اوپر پلاسٹک کی ایک تھیلی میں گلی سڑی بریانی کھا رہا ہےاور جب اٹھا تو کچرے کی ایک بڑی بوری کمر پہ اٹھائےلرزتے اور لڑکڑاتے قدموں کی ساتھ نامعلوم منزل کی جانب جانے لگا۔میں بھی بے بس تھا اور حسرت بھری نگاہوں سے اس بوڑھے شخص کو اور اس کی وزن سے بھی بھاری کچرے کی اس بوری کو دیکھتا رہا۔ اس کو جب سےمیں نے دیکھا ہےتو بار بار وہ منظر میرے آنکھوں کے سامنے نمودار ہو رہا ہےاور اس ناتوان بوڑھے کی بے بسی اور انسانیت کی تقدس کی پائمالی کا غم مجھے کھا رہا ہے۔یہی میری خاموشی اور یہ میری بیماری ہے ۔یہ سن کر کافی دیر تک میں بھی چکراگیا دل میں خیال آیاکہ کاش ابّو شاعر ہوتے تو کم از کم ایک دو غزلیں یا نظمیں لکھ کر اپنے دل کا بوجھ توہلکا کر لیتے کاش ابّو ایک افسانہ نگار ہوتے تو شائد اپنے دکھ دردکو ایک افسانے میں سماکر اتنے بے قرارتو ناہوتے۔
ابّو کے وفات کے بعد ایک رات میں نے کو خواب میں دیکھا کہ ابّو سفید کپڑوں میں ملبوس ایک ہرے بھرے باغ میں کھڑے مجھے اپنے پاس بلا رہے ہیں ۔ جب میں قریب گیا تواور بھی حیران ہو گیا کیونکہ ابو کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح منوّرتھامجھ سے مزید صبر نہ ہو سکا اور فورا ابو کے گلے لگ گیاجیسے ہی ابو نے مجھے گلے سے لگالیا تو مجھے ایک عجیب اور بے مثال مہک محسوس ہوئی میں نے پوچھا ابّو آپ کہاں تھے؟اور یہ کونسی جگہ ہے؟ ابّو نے مسکراتے ہوئے کہامیں جنت میں ہوں اور بہت خوش ہوں ۔میں نے دوبارہ پوچھا ابّو ایسی ویسی جنت ہے یا پھر؟ تو ابّو نے میری بات کاٹتے ہوئے کہا اللہ تعالی نے مجھے بہت ہی اعلی اور خوبصورت جنت عطاکی ہے۔یہ سنتے ہی مجھے خیال آیا کہ ابّو تو وفات پاچکے تھے لہذا کیوں نہ یہاں کے مزید حالات ان سے معلوم کرلوں؟میں نے ایک بار پوچھنے کی ہمت کی ابّو آپ تو ماشااللہ ،اللہ کے فضل وکرم سے کامیاب و سرفراز ہوگئے میں بھی تو آپ کا لاڈلا بیٹاہوں مجھے بھی کوئی راستہ ایسا بتادیجیئے کہ مجھے بھی آپ کی جیسے خوبصورت جنت نصیب ہوتو ابّو نے جواب میں صرف اتنا کہا کہ آپ کو بھی ایسی جنت مل سکتی ہےاگر تم دنیامیں محتاج لوگوں کے کام آؤاور انسانوں سے محبت کرو توجیسے ہی میری آنکھیں کھلی تو صبح صادق کا وقت تھااور مجھے بار بار وہ دن یاد آتا رہاجس دن ابّو نے مجھے اس بوڑھے اور ناتواں شخص کا ذکر کیا تھا۔ اللہ رب العزت میرے والدمحترم کوجنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں(امین )
Thursday 7th November 2024 10:07 am