پہلے زمانے میں ایک لڑکی تھی۔ جب جوان ہوئی۔تو ایک بندے سے اس کا نکاح ہوا۔بہت مفلسی اور غربت میں زندگی گزارتی تھی ۔یہاں تک کہ ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے ملتی تھی۔مگر وہ صبر کرتی ہوئی زندگی گزرتی تھی ۔ بہت عرصہ بعد اس کو اللہ نے ایک بچہ دیا۔ لیکن اللہ تعالی نے بچے سے باپ لے لیا۔ یہ عورت بہت مشکل میں تھی ۔اور دوسروں کے گھروں میں کام کرتے ہوئے اس بچے کو پالیا۔
ماں نے سوچا کہ بچہ بڑا ہوگیا اس کا نکاح کرنا چاہیے تو ماں نے اسکا نکاح ایک لڑکی سے کردیا۔وقت گزرتا گیا اور یہ عورت بوڑھی ہو گئی۔ ہر وقت بیمار اور کھانسی رہتی تھی۔
اس کی بہو کھانسی سے تنگ آکر ایک ترکیب سوچی کہ اس کو الگ کمرے میں سلا یہ جائے ۔اپنے میاں کو بتایا کہ کھانستی رہتی ہے اس کی وجہ سے ہم نہیں سو سکتے ہیں ۔اس کو الگ کمرے میں منتقل کیا جائے۔ شوہر بھی اس کی باتوں میں آکر اس کو الگ کمرے میں سلایا ۔مگر پھر بھی بیٹا اس کا خیال کرتا تھا ۔بیوی کو یہ بات پسند نہیں آئی اور اپنی خاوند سے بولا کہ میں بیمار ہوں میرا علاج کیا جائے ۔خاوند نے بہت علاج کرایا ۔آخر کار بیوی بولی ۔کہ حکیم نے بتایا کہ میری بیماری انسانی کلیجی کھانے سے صحیح ہوگی۔شوہر نے بولا کہ انسان کا کلیجہ کہاں سے لاؤں ۔بیوی بولی کہ آپ کی ماں بوڑھی بیمار اور کھانستی رہتی ہے اس سے اور کیا فائدہ اس کا کلیجہ نکال کے میرے کو کھلایا جائے ۔
ظالم بیٹا بیوی کی باتوں میں آکر اپنی ماں کو گھر سے باہر لے گئی اور ادھر اس کی سینہ چیر کر کلیجہ نکال لیا اور گھر کی طرف دوڑنے لگا ۔
راستے میں دوڑتے دوڑتے جلدی کی وجہ سے گرنے لگا تو کلیجے سے آواز آئی کہ بیٹا گرنہ جائےچوٹ لگ جائے گی ۔
(یہ ہے ماں کی محبت لیکن اولاد کتنا ظالم ہوتا ہے )
اصل اور حقیقی محبت ماں کی ہوتی ہے ۔
Sunday 6th October 2024 2:25 pm