نظام گردی کی چکی میں پستا طالب علم !

In تعلیم
January 27, 2021

طالب علم کے لغوی معنی علم کا طالب ، یا پھر علم کی کی تلاش کی جستجو رکھنے والا ہے ۔علم کسی بھی چیز کے خدوخال کے بارے میں جاننے کا نام ہے ۔کسی بھی معاشرے کی چال ڈھال ،رہن سہن اور اخلاقی اقدار اس معاشرے کے پڑھے لکھے لوگوں کی عکاسی کرتا ہے ۔طالب علم کسی بھی معاشرے میں بنیادی اکائی کی حیثیت رکھتا ہے ،کوئی بھی معاشرہ تعلیم کے بغیر اپنی معاشی،ادبی اور اخلاقی ترقی کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔
کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اس معاشرے کے طلباء کا کردار نظر آتا ہے ۔طالب علم کی مثال ایک سورج کی مانند ہیں جو خود تو جلتا رہتا ہے لیکن معاشرے کو اپنے علم کی روشنی پہنچا جاتا ہے ۔
اگر ہم ترقی یافتہ ممالک پر ایک نظر دوڑائیں تو ان ممالک کی ترقی کے پیچھے طلباء کا ایک اہم کردار نظر آتا ہے ۔وہ ممالک طلباء کی اہمیت کو سمجھتے ہیں کیونکہ وہ یہ بات سمجھتے ہیں کہ طلباء کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور کسی بھی معاشرے کی ترقی کا سفر طلباء کے بغیر ناممکن ہے۔
پاکستان میں بھی یہ طبقہ پایا جاتا ہے جو پاکستان کی ترقی میں ا پنا حصہ ڈالنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہےاور ملک پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں دیکھنا چاہتا ہےمگر افسوس پاکستان میں یہ طبقہ نظام گردی کا شکار ہے ۔
جہاں عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہی پاکستان بھی اس کا شکار ہے پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی نظام تعلیم درہم برہم ہے کئی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی آن لائن تعلیم دی جا رہی ہے اور ملکوں کی طرح پاکستانی طلباء بھی آن لائن امتحانات کا مطالبہ کر رہے ہیں ،اور پچھلے 15 دنوں سے طلباء اپنے حق کے لیے روڈوں پر ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی آن لائن امتحانات کا مطالبہ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے ،لیکن کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہےاسی اثنا میں یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب کے طالب علموں نے اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا ان میں کئی طالب علم زخمی ہو گئے اور ایک طالب علم شہید ہوگیا ۔طلباء کے ساتھ نظام گردی کی ہے کوئی پہلی مثال نہیں
اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ طلباء کو اپنے حق کے لئے لاٹھی چارج کا سامنا رہاکیا طالب علم کی زندگی اتنی سستی ہے کہ اس کو اپنے مطالبات منوانے کے لیے اپنی جان دینی پڑےآخر کب تک طلباء اس نظام گردی کا شکار رہیں گے ؟
تعلیمی اداروں میں طلباء کو ہراساں کیا جاتا ہے اگر کوئی طالب علم اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں تو اسے امتحانات میں فیل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔بعض تعلیمی اداروں میں تو جنسی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔
آخر کیوں طلباء کی کہیں کوئی سنوائی نہیں آخر پاکستان میں طلباء سب سے مظلوم طبقہ کیوں؟
مستقبل کے معماروں کے ساتھ کوئی بھی معاشرہ ایسا سلوک کیوں کر کر سکتا ہےآخر کب تک طلباء نظام گردی کی چکی میں پستے رہیں گے؟
میرا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ طلباء کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے جو کہ طالب سے ہوئے ظلم و زیادتی کا ازالہ کر سکے !

/ Published posts: 2

میڈیکل پروفیشنل ،لکھاری،شاعر ،نقطہ چین ،کالم نگار ،مضامین نویس ۔