پاکستان، کویتی لیبر مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کو تیار
اسلام علیکم..
کویت نے سعودی عرب کی سعودی زیشن کی طرز پر اپنے ہاں کویتائیزیشن کا عمل شروع کر رکھا ھے
اور چونکہ وہاں پر بھی بڑی تعداد بھارتیوں کی ھے لہٰذا وہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ھیں.
کویتی اعداد و شمار کے مطابق کُل 14لاکھ میں سے 8لاکھ انڈین کو واپس بھجوایا جانا ھے
جس میں 1لاکھ کے لگ بھگ کی واپسی ھو بھی چکی ھے،
اس سے کویت کی لیبر مارکیٹ میں بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ھے کیونکہ حیران کن طور پر وہ کویتی شہری جن کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں
وہ ان سیٹوں پر کام کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں.
ایسی صورتحال میں پاکستان نے اپنی لیبر فورس بھیجنے کی پیشکش کی ھے
کویتی ذرائع کے مطابق سرکاری ایجنسیوں میں ملازمین کی تعداد میں مزید اضافے کے بعد کویتی شہریوں کے لیے موجود آسامیاں تاحال خالی،
اگرچہ سرکاری محکموں میں ناقص تقسیم کا عمل بھی اس کی وجہ ھے
تاہم یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ بعض ملازمتیں ایسی ہیں جن پر کویتی شہری کام نہیں کرنا چاہتے ان میں میڈیکل کے شعبے میں افرادی قوت کی شدید قلت ھے بالخصوص
ڈاکٹرز
ڈنٹس
نرسز
اسسٹنٹ نرسز
اور لیبارٹری کے شعبوں میں
ریجولجی
فیزیوتھراپی
پروفیشنل تھراپی
اور دانتوں کی لباٹری
نس بندی
سانس کی تھراپی
اور نیوکلیئر میڈیسن شعبوں کے ساتھ ساتھ ویٹرنری میڈیسن گروپ میں بھی آسامیاں خالی پڑی ہیں.
سرکاری اداروں میں
انفارمیشن سسٹم
اور ٹیکنالوجی گروپ میں
پروگرام ڈیزائنر
انفارمیشن اینالسٹ
کمپیوٹر آپریٹرز
اور سائبر سکیورٹی ماہرین کی ضرورت ھے..
ٹیچنگ کے شعبے میں
کمسٹری
فزکس
ریاضی
عربی
فرانسیسی
بیالوجی
اور آرٹ کے اساتذہ درکار ہیں.
جب کہ ریاضی اور شماریات گروپ کے لئے اعداد و شمار کے لئے تجزیہ نگار نہیں مل رہے
اس کے علاوہ سرکاری اداروں کو انسپکشن گروپ میں بھی ڈپلومہ ہولڈرز کی ضرورت ھے جیسا کہ
فوڈ انسپکٹر
ایڈمنسٹیڈز.
سپورٹس گروپ میں
سیکرٹری اور ٹائپسٹ..
انجینرنگ گروپ میں
اسسٹنٹ
کمپیوٹر انجینئر
ٹیکنیشن.
جبکہ قانون (لاں) گروپ میں
لیگل کلرکس کی ضرورت ھے.
لیکن شہریوں کے لیے ملازمتوں کے لا محدود مواقع اور کثیر آسامیوں کے باوجود وہ ان ملازمتوں پر کام نہیں کرنا چاہتے اور یہ آسامیاں خالی پڑی ہیں.
اُدھر کویتی حکومت کی نئی پالیسی کے بعد پاکستانی حکومت کی جانب سے کویتی حکام سے رابطے شروع کردیئے گئے ہیں تاکہ پاکستان سے بڑی تعداد میں پیشہ ور افراد کے ساتھ ساتھ گریجویٹ تعلیم یافتہ پاکستانیوں کو کویت بھیجا جائے.
اسی سلسلے میں کویت میں تعینات پاکستانی سفیر سید سجاد حیدر نے گزشتہ دنوں کویت میں پاور اتھارٹی کے سربراہ احمد الموسی سے ملاقات جو بہت امید افزا ثابت ہوئی ھے،
پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ کویت سے غیر ہنر مند جانے کے بعد کویت کی مملکت کو تجربہ کار اور ہنرمند کارکن ان کی اشد ضرورت ھے
جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی حکومت نے بھرپور تیاریاں کر لی ھیں.
احمد الموسی سے ملاقات کے دوران پاکستانی افراد کو کویت میں ملازمتیں دلوانے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بڑھانے پر بھی بات ہوئی،
الموسی کی جانب سے کہا گیا ھے کہ ان کا ادارہ اس سلسلے میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہے گا اور کوشش کی جائے گی کہ پاکستان سے زیادہ سے زیادہ کارکنان کو کویت میں کام کرنے کے لیے ویزے جاری کیے جائیں..
واضح رہے کہ کویت میں اس وقت روزگار کی غرض سے صرف ڈیڑھ لاکھ پاکستانی مقیم ہیں جن میں اضافے کا امکان ھے.
دوستو اسی کے ساتھ اجازت چاہوں گا اللہ نگہبان