Skip to content

ناران کاغان

ناران اور کاغان پاکستان کے شمالی علاقوں میں سے دو بہت ہی خوبصورت علاقے ہیں۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں واقعہ یہ علاقے قدرتی حسن سے مالا مال ہیں ۔ضلع مانسہرہ میں کاغان 165 کلومیٹر کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے ۔ناران مانسہرہ سے 119 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ناران اور کاغان سطح سمندر سے بہت زیادہ بلندی پر ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں کافی خوشگوار موسم رکھتے ہیں اور انہیں دِنوں میں سیاحوں کی بڑی تعداد ان وادیوں کا رُخ کرتی ہے۔سردیوں میں ان علاقوں کا درجہ حرارت منفی میں بھی چلا جاتا ہے ۔اور برفباری کی وجہ سے ان علاقوں کو جانے والے راستے دشوار گزار بن جاتے ہیں ۔لیکن ان دِنوں میں بھی سیاح ان علاقوں کے قدرتی حسن کے نظارے کے لیے جاتے ہیں ۔نہ کے پاکستان سے بلکہ باہر کے علاقوں سےبھی لوگ ان قدرتی نظاروں کو اپنی آنکھوں میں سمانے کے لیے آتے ہیں ۔کوہ ہمالیہ سے لپٹا ہو کاغان کا یہ علاقہ اپنے دیکھنے والوں کے لیے اور بھی خوبصورت ہو جاتا ہے۔جب گلیشیرز کے پگلنے سے دریائے کنہار میں بہتا ہو صاف شفاف پانی وادی کاغان سے گزرتا ہو جاتاہے۔

قدرت کے اس حسین نظارے کو دیکھ کر قرآن مجید کی سورت الرحمن کی وہ آیت یاد آتی ہے
ترجمہُُ ُ تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ٗٗ

ناران اور کاغان کے علاقوں میں موجود زیادہ تر لوگ بازار اور ہوٹلوں سے اپنا گزر برس کرتے ہیں۔سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے ان جگہوں پر کچھ دن قیام کے لیے ان ہوٹلوں میں ہی ٹھہرتے ہیں۔ سیف الملوک جھیل: بہت سارے زائرین ناران کا دورہ کرتے وقت اسے ایک ضروری اسٹاپ سمجھتے ہیں۔ سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے ، اس جھیل کا نام ایک مصری شہزادے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اس کی پُرسکون سطح کے ساتھ جھیل سیف الملوک اپنے پانیوں میں آس پاس کے پہاڑوں کی عکاسی کرتی ہے اور ایک خاص مقام پیدا کرتی ہے۔ شہر سے تقریبا پانچ میل دور جیپ کے ذریعہ ایک گھنٹہ کی سواری ہے یا سیف الملوک جھیل دیکھنے کے لئے دو گھنٹے کی مسافت ہے۔

لولوسر جھیل: سیاحوں کو راغب کرتی ہے کیونکہ یہ وادی کاغان کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ ناران سے 30 میل دور واقع ہے کیونکہ جیپ کی سواری آسانی سے سستی ہوتی ہے۔ تاہم ، برف اور بارش سے موسم سرما اور موسم گرما کے ابتدائی حصوں میں جھیل بند رہتی ہے۔ زائرین نوٹ کرتے ہیں کہ جھیل کے ہموار سطح کے پانی میں آس پاس کے پہاڑوں کی عکاسی ہوتی ہے جو نہایت خوبصورت مقام کے لئے بنتے ہیں۔ آس پاس کی دیگر جھیلوں میں اضافے کا منصوبہ بنانے والوں کے لئے یہ ایک اچھا نقطہ اغاز بھی ہے۔

لالا زار: ناران سے 13 میل دور واقع گھاس کا میدان ہے۔ قدرتی ماحول ہے۔ لالہزار مقامی پہاڑوں کے قریب واقع ہے اور اس کے چاروں طرف دیودار کا جنگل ہے۔ زائرین نے نیچے کی وادی کے خوبصورت نظارے پر بھی تبصرہ کیا ہے کیونکہ لالہزار سطح سمندر سے 10،500 فٹ بلندی پر بیٹھا ہے۔دودی پتسار جھیل: ناران کی مقامی جھیلوں میں سے ایک اور ہے۔ پہاڑی چوٹیوں کے ساتھ واقع دریا سال کے چند مہینوں کے دوران ان برف پوش پہاڑوں کی عکاسی کرتا ہے جو منجمد نہیں ہوتا ہے۔ بہت سارے زائرین کے ذریعہ وادی کی سب سے خوبصورت جھیل سمجھا جاتا ہے جس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دودیپسر جھیل کا دورہ کرنے کے لئے موثر انداز میں وہاں جانے کے لئے کئی گھنٹوں کی اضافے اور جیپوں یا گھوڑوں کا استعمال درکار ہے۔

دریائے کنہار: وادی کے وسط سے بہتا ہے اور ناران کے وسیلے سے واقع ہے۔ بہت سارے زائرین جھیل کے کنارے بیٹھنے اور باہر یا رافٹنگ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو حالیہ برسوں میں ایک مقبول سرگرمی بھی بن گیا ہے۔

سری پائی: دیودار جنگل کے ذریعے اضافے کے آخر میں ایک گھاس کا میدان ہے۔ جبکہ کسی حد تک محل وقوع سے دور ہی سیری پائی کے پاس موسم گرما میں کرایے کے لئے ہوٹلوں اور جھونپڑیاں ہیں۔ یہ اونچا مقام نیچے وادیوں اور دریا کا قدرتی نظارہ بھی پیش کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *