بجلی کا قرآن سے حوالہ
ترجمہ
تمہارا خدا وہ ہےجس کی بجلیاں تم میں خوف و طمح کی دو گونہ کیفیات پیدا کر دیتی ہیں اور جس کے لرزہ انگیز بادل تمام کائنات پر چھا جاتے ہیں۔
سائنس سے حوالہ
ان ذرات سے بجلی کہاں سے آگئی؟ ہم نہیں جانتے ہمیں اب تک اتنا ہی معلوم ہو سکا ہے کہ بجلی دو قسم کی ہوتی ہے۔مثبت اور منفی۔ اگر شیشے کی ایک سلاخ کو ریشمی کپڑے سے رگڑا جائے تو سلاخ کے کافی منفیے کپڑے میں چلے جاتے ہیں اور پچھلے تقریبا مثبت بجلی رہ جاتی ہے اور اگر لاکھ کی سلاخ کو اسی کپڑے میں رگڑیں تو کپڑے کے منفیے سلاخ میں چلے جاتے ہیں۔ اور سلاخ میں منفی بجلی بڑھ جاتی ہیں۔جب کسی جسم میں منفیے سلاخ میں چلے جاتے ہیں تو وہ فالتو منفیوں کو دور پھینک دیتا ہے اس پھینکنے كو اصطلاح میں ڈسچارج کہتے ہیں۔یہ ڈسچارج ہمیشہ منفی مبرق جسم سے مقابلہ مثبت جسم کی طرف ہوتا ہے۔منفیوں کی دوڑ بجلی کی روح کہلاتی ہے چونکہ تانبے یا پیتل کا تار بہت ٹھوس ہے اور اس کے جواہر ایک دوسرے سے قریب ہوتے ہیں۔اس لئے یہ جواہرات نہایت پھرتی کے ساتھ ایک دوسرے کی طرف منفیے پھینک سکتے ہیں۔اس کی مثال یوں ہے کہ ایک قطار میں پچاس چست لڑکے کھڑے ہوتے ہیں جن میں سے پہلا دوسرے کو اور دوسرا تیسرے کو کوئی چیز پکڑا رہا ہو۔بس یہی کیفیت پیتل کے تار کی ہے کہ جوہر نہایت تیزی سے دوسرے جوہر کو منفی دے رہا ہے اور اس کا نام برقی رو ہے۔جب ہم پیتل کاتار زنک کے قریب لاتے ہیں تو زنک کے منفیے تار میں گھس جاتے ہیں اگر ہم زنک کو کسی ایسے سلوشن میں ڈال دیں جس میں وہ گھل سکتا ہو تو زنک کے تمام منفیے اس سلوشن میں مل جائیں گے۔
ساون کے موسم میں ہمالہ کی طرف نگاہ اٹھاؤ۔سیاہ بادلوں کی ایک مہیب فوج انسانی دنیا کی طرف گرجتی کڑکتی اور دھاڑتی ہوئی بڑھ رہی ہے۔دل بیٹھے جا رہے ہیں اور کلیجے دھڑک رہے ہیں کہ کہیں بجلیاں بھون نہ ڈالیں ان بادلوں کی رفتا میں کس قدر وقار ہے اس لئے کہ ان جلو میں بجلیوں کے طوفان ہیں اور زمستان کے وہ بادل کس قدر مردہ نظر آتے ہیں جن کے پہلو میں آگ نہیں دامن میں بجلیوں کا خزانہ نہیں اور ہاتھ میں آتشیں تازیانہ نہیں۔بس دنیا میں وہی قومیں باوقار و معزز کہلاتی ہیں جن کے قبضے میں بجلیاں ہوں اور جن ہم رکاب طوفان ہوں۔