چاہتوں کے سلسلوں کو جاری رکھنے کے لیے خلوص دل سے وفا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ورنہ سلسلے چاہتوں کے دم پر ٹوٹنا شروع ہوجاتے ہیں ۔اپنوں کو خلوص دل سے سہارا دینے سے یہ سلسلے چاہتوں کے جاری رہتے ہیں ۔ رشتے اک ڈور کی طرح جڑتے جاتے ہیں ۔ جوکہ ایک خاندان کی صورت میں مکمل ہوجاتے ہیں ۔ اس لیے سلسلے چاہتوں کے کبھی روکنے نہیں چاہیے ۔
؎ ایک ہی شخص پہ لوٹا دیتے ہیں ، جو زندگی اپنی
؎ ایسے لوگ اب کتابوں میں ملا کرتے ہیں
عامر اپنی فیملی میں بہت ہی ذہین اورسمبھدار لڑکا تھا ۔ یہ دو بھائی اور دو بہنیں تھی ۔ والد کی کریانے کی ایک دوکان تھی ۔ گھر اپنا تھا ۔ اس لیے بہتر گزر بسر ہورہا تھا ۔ عامر کا ایک چچا بھی تھا ۔ جوکہ بہت غریب تھا ۔ اس کا گھر بھی ان کے گھر کے کچھ فاصلے پر تھا ۔ چچا کی دو بیٹیاں تھی ۔ بڑی بیٹی کا نام اناہیتا اور چھوٹی کا نام فریحہ تھا ۔ عامر نے بی۔ اے تک تعلیم حاصل کی پھر باپ کا سہارا بننے کی غرض سے اپنا ایک فرنیچر کا چھوٹا سا کاروبار شرروع کیا ۔ محنت اور لگن سے کام کرنے کی وجہ سے کاروبار میں ترقی ہوتی گئ ۔ عامر کی خوب لگن سے کام کرنے کی وجہ سے ایک چھوٹی سی دوکان “شوروم ” کی شکل اختیار کر گیا ۔ اب عامر کے گھر کے حالات مزید بہتر ہونا شروع ہوگۓ ۔ کاروبار کی ترقی کی وجہ سے عامر نے اپنی دونوں بہنوں کی شادی اچھے گھرانے میں طے کر دی ۔ عامر کے پاس پہلے سے زیادہ اچھا گھر تھا اور ایک گاڑی بھی لے لی تھی ۔
؎ خوش فہمیوں کے سلسلے اتنے دراز ہیں
؎ ہر اینٹ شوچتی ہے کہ دیوار مجھ سے ہے
عامر کا چچا ایک دن اپنی فیملی کے ساتھ کہیں جارہا تھا ۔ کہ راستے میں ان کا اکسیڈینٹ ہوگیا ۔ جس کی وجہ سے ان کی چھوٹی بیٹی فریحہ کا ایک بازو مکمل طور پر کٹ گیا ۔ چچا کے لیے یہ بہت بڑی پریشانی تھی ۔ بیٹی کی شادی بھی کرنی تھی،اس حالت میں رشتے کیسے ملتے ہیں ۔ عامر کے چچا نے بڑی بیٹی شادی کر دی ،مگر وہ فریحہ کی وجہ سے بہت پریشان رہتا تھا ۔ وہ بیٹی کی پریشانی کی وجہ سے بیمار رہنے لگ گیا ۔
ایک دن عامر اور اس کی فیملی چچا کی خیریت دریافت کرنے گۓ ۔ تو چچا کی حالت دیکھ کر عامر نے فریحہ سے شادی کے لیے ہاں کر دی ۔ چچا یہ سن کر حیران رہ گیا کہ اس کو ایک معمولی رشتے کی امید نہیں تھی ، اتنا اچھا رشتہ مل گیا ہے اور وہ بھی اپنا ۔ عامر نے کہا کہ ہم اگر اپنوں کا نہیں سوچے گے تو غیر کیوں سوچے گے ۔
؎ یہی بہت ہے کہ قائم رہے وفا کا بھرم
کوئ کسی کا ہوا بھی ہے عمر بھر کے لیے
دن طے کر دیے گۓ ۔ فریحہ بیاہ کر عامر کے گھر آگئ ۔ عامر نے فریحہ کا بہت خیال رکھا ۔ فریحہ کو کام کرنے میں پرشانی نہ ہو اس لیے نوکرانی رکھ لی ۔ اب عامر اور فریحہ کے دو بچے ہیں ۔ عامر کے پاس سب کچھ ہونے کی وجہ سے اسے اچھا سے اچھا رشتہ مل سکتا تھا ، لیکن شاید فریحہ کو کھی کوئ رشتہ نہ ملتا ۔ اب وہ عامر سے بے پناہ محبت کرتی ہے ۔ اپنوں کی چاہتوں کے سلسلے کبھی روکنے نہیں چاہیے ،ورنہ بکھر جاتے ہیں ۔
؎ صرف گلاب دینے سے ہوجاتی اگر محبت ؎ تو مالی سارے شہر کا محبوب بن جاتا