Skip to content

نجات پاؤ

بسمہ تعالی
امام علی علیہ نے فرمایا
اصدق ننجج
سچ بولو تاکہ نجات پا جاو
ابو عمر نیک اور صالح انسان تھے کہتے ہیں میری والدہ انتقال کر گئیں میرا ث میں مجھے ایک مکان ملا میں نے وہ مکان بیچ دیا اور حج کی خاطر میں مکہ کی طرف روانہ ہوا جس وقت میں زمین نینوا پہنچا تو مجھے ڈاکووں نے روکا اور مجھ سے پوچھا تیرے پاس کیا ہے
تو میرے دل میں خیال آیا کہ سچائ اور صداقت ایک پسندیدہ چیز ہے جس کا خدا وند عالم نے حکم دیا ہے اچھا ہے کہ اس سے بھی سچ بات کہوں چناچہ میں نے کہا کہ میری تھیلی میں پچاس ہزار درھم سے زیادہ نہیں ہے یہ سن کر ایک ڈاکو نے کہا کہ لاؤ وہ تھیلی مجھے دو میں نے وہ تھیلی اسے دے دی
اسنے انکو گنا اور واپس مجھے دے دئیے
میں نے اسے کہا کیا ہوا تو اسنے کہا کہ میں
تیرے پیسے لے کے جانا چاہتا تھا لیکن تم تو مجھے لے چلے اس کے چہرے پر پریشانی اور
شرمندگی کے آثار تھے معلوم ہو رہا تھا اس نے اپنے گزشتہ گناہوں سے توبہ کر لی ہے اپنی سواری سے اترا اور مجھے سوار ہونے کا کہا
میں نے کہا کہ مجھے سواری کی کوی ضرورت نہیں لیکن اس نے اصرار کیا چناچہ میں سوار ہو گیا وہ پیدل ہی میرے پیچھے پیچھے چلنے لگا میقات پہنچ کر دونوں نے احرام باندھا اور مسجد الحرام کی طرف روانہ ہوے اسنے حج کے تمام اعمال انجام دئیے اور وہیں پر اس دنیا سے رخصت ہو گیا وسلام آپ کا بھای نجیب اللہ نجیب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *