Skip to content

مشہور عظیم سلجوق سلطنت(جس کا تذکرہ ڈرامہ سیریل ارتغرل میں بار بار آتا ہے) کا قیام کیسے ہوا؟

پس منظر

جب عباسی حکومت کمزور ہوگئی اور اپنی خلافت پر قابو نہ رکھ سکھی تو سلطنت ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی۔ اسی طرح مصر میں فاطمی سلطنت، وسطی ایشیا میں خوارزمی سلطنت، ایران میں بویا سلطنت، دمشق میں ایوبی سلطنت، ہندوستان میں غوری سلطنت، اور افغانستان اور ترکمانستان میں غزنوی سلطنت قائم ہوگئی۔ اس وجہ سے عباسی خلیفہ جو کہ بغداد میں مقیم تھے انہیں بغداد چھوڑنا پڑا۔ اسی ٹکڑوں کو جوڑنے کے لۓ سلجوق سلطنت وجود میں آئی۔

وجہ تسمیہ

اس دور میں اوغوز سے تعلق رکھنے والا ایک خانہ بدوش قبیلہ ترکمانستان میں آباد تھا ۔ اس قبیلے نے غزنوی دور میں ترکمانستان سے غزنوی سلطنت کی طرف ہجرت کی اور وہاں آباد ہوگۓ۔ اس قبیلے کے سردار کا نام سلجوق تھا جو کہ سلجوق سلطنت کے بانی طغرل کے دادا تھے۔ سلجوق سلطنت کے بانی نے اپنے آباو اجداد کے نام پر سلطنت کی بنیاد رکھی۔

سلطنت کا قیام

سلجوق سلطنت کے بانی کا نام طغرل محمد بیگ تھا جو کہ سلجوق کے نواسے تھے۔ طغرل بن میکائل بن سلجوق نے ۱۰۴۰ء میں مسعود غزنوی کو شکست دے کر غزنوی سلطنت کا خاتمہ کیا اور اسی طرح سلجوق سلطنت کا قیام ہوا۔

خلافت کا قیام

طغرل کا مقصد مسلمانوں کی بھکری ہوئی ریاستوں کو متحد کرنا تھا۔ اس مقصد کے لۓ اس نے اپنے بھائی چغری کے ساتھ مل کر بغداد میں بویا شیعہ سلطنت سے جنگ کا آغاز کیا اور انہیں شکست دے کر بغداد پر قابض ہوگیا اور خلافت عباسیہ کو واپس بغداد منتقل کیا۔عباسی خلیفہ جو کہ بغداد چھوڑ گئے تھے ان کو واپس بلالیا تا کہ مسلمان پھر سے ایک جھنڈے تلے ہو جاۓ۔
جب عباسی خلیفہ بغداد پہنچے تو سلطان طغرل نے خود خلیفہ کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اور اس طرح پیش آیا جیسے وہ اس کا خادم ہو۔
طغرل نے خلیفہ سے اپنے نام کا سکہ جاری کیا اور خلیفہ نے خطبوں میں ان کا نام شامل کیا۔سلطان طغرل نے ۱۰۵۳ء میں بازنتینیوں سے جنگ کی اور انہیں شکست دی ۔
سلطان طغرل کے بعد اس کے بتیجے سلطان الپ ارسلان نے تخت سنبھالی اور اس دور کو سلجوق سلطنت کا پہلا سنہری دور کہا جاتا ہے۔ الپ ارسلان کا اصل نام محمد تھا جو کہ طغرل کے بھائی چغری کا بیٹا تھا۔
وقت گزرتا گیا اور سلجوق سلطنت اتنا وسیع ہوگیا کہ بعد میں سلطنت دو شاخوں یعنی رومی سلجوقی سلطنت اور ایشیائی سلجوقی سلطنت کے ناموں سے جاننے لگی۔ اسی طرح عثمانیہ سلطنت کے قیام تک یہی سلجوق سلطنت امت مسلمہ کے اتحاد کی ضامن رہی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *