اپنی اپنی تمنا

In اسلام
January 06, 2021

امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے دور خلافت میں ایک دن عبداللہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ اور ان کے دو بھائی عروہ بن زبیر اور مصعب بن زبیر،عبدالملک بن مروان کے ساتھ حرم مکی میں اکٹھے ہوئے۔گفتگو شروع ہوئی۔ہر ایک نے دوسرے سے کہا: حرم میں بیٹھے ہیں،اپنی اپنی تمنا اور خواہش پیش کریں۔
مصعب بن زبیر کہنے لگے: میری تمنا ہے کہ میں عراق اور شام پر حکومت کروں۔اور حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ کی بیٹی سکینہ اور حضرت طلحہ رضی اللّٰہ عنہ کی بیٹی عائشہ سے شادی کروں۔ان دونوں کا تعلق قریشی گھرانے سے تھا۔عزت و شرافت کے ساتھ ساتھ خوبصورتی کی دولت سے بھی مالامال تھیں۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ کہنے لگے: میری خواہش ہے کہ مجھے خلافت ملے اور حرمین شریفین پر میری حکومت ہو۔عبدالملک بن مروان کہنے لگے: میری تمنا اور خواہش ہے کہ میں امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کی گدی سنبھالوں اور دنیا پر میری حکومت ہو۔
اب عروہ بن زبیر رحمۃ اللّٰہ علیہ کی باری آئی۔عرض کرنے لگے: جن چیزوں کی تم نے تمنا اور خواہش کی ہے،ان میں سے کسی کی بھی مجھے خواہش نہیں۔ میں اللّٰہ تعالیٰ سے یہ خواہش کرتا ہوں کہ مجھے دین کے علم سے بہرہ ور فرمائے اور اپنے فضل وکرم سے مجھے جنت عطا فرمائے۔
اس بات کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا،تینوں نے جو جو تمنا اور خواہش حرم مکی میں کی تھی،پوری ہوئی۔
مصعب بن زبیر شام اور عراق کے والی بنے اور ان کی شادی سکینہ بنت حسین اور عائشہ بنت طلحہ سے ہو گئی۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ بھی خلیفہ بنے۔حجاز،عراق،مصر اور شام کے گردونواح میں ان کی حکومت قائم ہوئی۔دمشق بھی فتح ہوا چاہتا تھا مگر قدرت کو منظور نہ تھا اور پھر بنو امیہ سے کشمکش ہو گئی۔اور آپ جام شہادت نوش کر گئے۔
پھر تاریخ نے وہ دن بھی دیکھا جب عبدالملک بن مروان حضرت امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کی گدی پر بیٹھے اور تمام اسلامی حکومت ان کے قبضے میں تھی۔ایک دن انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر رحمتہ اللہ علیہ کو دیکھا۔حرم کا واقعہ یاد آیا اور لوگوں سے کہنے لگے کہ جسے کسی جنتی شخص کو دیکھنا ہو وہ عروہ بن زبیر کو دیکھ لے اور یقیناً ان کی خواہش اور تمنا ہم سب سے زیادہ بہتر اور افضل تھی۔