ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ بیماریوں سے پاک ایک صحت مند زندگی گزارے ۔اسے کوئی ٹینشن نہ ہو اور وہ خوش حال ہو مگر ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے ۔دراصل انسان کی اسی فیصد خوشحالی کا راز انسان کی اپنی ذات تک ہے ۔مانا کہ بیرونی عوامل انسان کی صحت اور اس کے مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر انسان انھیں اپنے مزاج میں پیدا کر لے تو وہ خوش رہ سکتا ہے ۔بہت سے لوگ دولت کو خوشحالی تصور کرتے ہیں مگر ایسا نہیں ۔میں سکون اور اطمینان کو ہی خوشحالی کا دونگی۔اگر آپ کی زندگی میں سکون اور اطمینان ہے تو آپ دنیا کے خوش قسمت انسان ہیں ۔ مگر اس سکون و اطمینان کے لیے اپنے مزاج میں چند عادات کو پیدا کرنا ضروری ہے۔مثال کے طور پر ۔
ٹینشن نہ لیں :
ٹینشن خوشحالی کی سب سے بڑی دشمن ہے ۔اگر آپ ایک صحت مند اور خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ٹینشن لینا چھوڑ دیں ۔زندگی میں جب بھی کوئی مسئلہ ہو تو اسے زندگی کا حصہ سمجھ کر قبول کیجئے اور اسے حل کرنے کے لئے جتنی کوشش کر سکتے ہیں کیجئے اس کے ساتھ ساتھ اللہ سے مدد مانگیے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے موجودہ وسائل کو بروئے کار لائیں۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہونے کے بجائے انھیں برداشت کرنا سیکھئے ۔اور جتنا ہو سکے غصہ کم سے کم کیجئے ۔اپنے ارد گرد لوگوں کا خیال رکھیے اور ان کی مدد اسطرح کیجیے کہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو ۔اس خیال سے مدد کریں کہ ان کی تکلیف دور کرنے سے اللہ آپکی تکلیف دور کرےگا۔
ورزش کریں :
ورزش کو اپنا معمول بنا لیجئے ۔روزانہ 10 منٹ کی ورزش بہت سی بیماریوں سے نجات کا سبب ہے ۔ورزش دل و دماغ کو صحت مند ، مزاج کو پرسکون اور جلد کو دیر تک جوان رکھتی ہے ۔ورزش سے انسان ایکٹیو رہتا ہے تو اپنے روزمرہ کے کام اچھی طرح سر انجام دے سکتا ہے ۔
وقت کی پابندی :
کامیاب زندگی گزارنے کے لئے وقت کی پابندی ہر انسان کے لئے ضروری ہے یہ بات سچ ہے کہ کام اگر وقت پر نہ ہو تو نہ صرف وہ شخص خود بے سکونی کی حالت میں رہتا ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی تکلیف کا سبب بنتا ہے ۔روز مرہ معمولات کا ایک ٹائم ٹیبل بنا لیجئے اور چند دن اس پر سختی سے عمل کیجئے اس کے بعد آپ آہستہ آہستہ اس کے عادی ہو جائیں گے ۔جب روزانہ کا کام روزانہ ختم ہوگا تو آپ خود کو بہت ہلکا محسوس کریں گے۔ اور یوں دن بھر کے ضروری کاموں سے فارغ ہوکر آپ پرسکون نیند سو سکیں گے ۔
صابر و شاکر مزاج :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ مومن ہمیشہ دو حالتوں میں رہتا ہے یا تو وہ صبر کرتا ہے یا پھر شکر کرتا ہے ۔اگر انسان اپنے اندر یہ دو صفات پیدا کر لے تو پھر اس کی خوشحالی کو کوئی نہیں روک سکتا ۔تو اپنے مزاج میں قناعت پیدا کیجئے۔بحیثیت مسلمان اگر کوئی تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کیجئے اور اپنی تکلیف اور دکھ درد کا شکوہ صرف اللہ کے سامنے بیان کیجئے ۔انسان اللہ تعالی کے روزانہ لاکھوں نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے مگر پھر بھی انہیں پس پشت ڈال کر ناشکری کرتا ہے ۔تو اللہ تعالی کی ہر چھوٹی چھوٹی نعمت پر شکر ادا کرنے کی صفت اپنے اندر پیدا کیجئے ۔کیوں کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ شکر ادا کرنے والے کو زیادہ عطا کرتا ہے ۔
خوراک کا خیال :
وقت پر کھانا اور صحت مند کھانے کا مراج اور صحت پر بہت اثر ہوتا ہے ۔کوشش کیجئے کہ کھانا وقت پر کھائیں اور تازہ پکا ہوا کھائیں ۔زیادہ پیٹ بھر کر نہ کھائیں اس سے نہ صرف سستی پیدا ہوتی ہے بلکہ معدے کی بیماریوں کا بھی خطرہ ہے ۔پانی زیادہ سے زیادہ پئیں اور سوفٹ ڈرنکس اور بازاری کھانوں سے پرہیز کریں ۔گھر میں پکے ہوئے کھانے میں مرچ مصالحوں کا کم سے کم استعمال کریں۔ اور سبزیاں کھائیں۔