حضرت یونس علیہ السلام کو اللہ نے شہر نینوا کے باشندوں کی رہنمائی کے رسول بنا کر بھیجا یہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے حضرت یونس علیہ السلام ان لوگوں کو بھوت پرستی سے منع کرتے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کا حکم فرمایا لیکن ان لوگوں نے آپ علیہ السلام کا حکم ماننے سے انکار کیا اور اور آپ علیہ السلام کو جھٹلایا آپ علیہ السلام انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا کہ تم پر اللہ تعالی کا عذاب آنے والا ہے
جس پر ان لوگوں نے مشورہ کیا حضرت یونس علیہ السلام کا بھی جھوٹ نہیں بولتے مشورے میں یہ طے پایا کے اگر یونس علیہ السلام رات کو اپنے گھر میں مقیم رہتے ہیں تو سمجھ لو کہ یہ جھوٹ ہے اور اگر وہ یہاں سے کہیں اور چلے جائے تو سمجھ لو کہ عذاب آنے والا ہے رات کو ان لوگوں نے دیکھا کہ آپ علیہ السلام بستی سے باہر تشریف لے گئے اور صبح ہوتے ہی عذاب کے اثارنمودار ہوئے ہر طرف کالی بدلیاں نامودار ہوئی یہ منظر دیکھ کر لوگوں کو یقین ہوگیا اور آپ علیہ السلام کو تلاش کرنے لگے لیکن وہ کہیں بھی نظر نہیں آئی اب ان لوگوں نے اپنے عورتوں اور بچوں کو لے کر اور پرانے کپڑے پہن کر روتے ہوئے جنگل میں پہنچ گیا اور استغفار میں مشغول ہوئے اور رو رو کر اللہ سے گناہوں کی معافی مانگنے لگے آپس میں بھی ایک دوسرے سے معافی مانگتے رہے اخرکار اللہ تعالی کو جو کہ نہایت رحیم و کریم ہے ان لوگوں پر رحم آگیا اور عذاب کی بدلیاں ہٹ گئی سب لوگ واپس اپنے گھروں میں آئے حضرت یونس علیہ السلام ان انتظار میں تھے کہ اب ان لوگوں پر عذاب نازل ہوگا جب عذاب ٹل گیا تو ان کو فکر ہوئی کہ اب تو قوم مجھے جھوٹا قرار دے گی اس قوم کا دستور یہ تھا کہ جس شخص کا کوئی جھوٹ معلوم ہو جاتا اسے قتل کر دیا جاتا یونس علیہ السلام پریشانی کے عالم میں گھر سے نکل کر بحیرہ روم کے کنارے پہنچے اور ایک کشتی میں سوار ہوگئے کچھ دیر بعد چشتیاں اچانک گئی کشتی والوں نے اعلان کیا کہ اگر اس کشتی میں کوئی گناہ گار یا بھاگا ہوا غلام سوار ہو خود کو ظاہر کریں جس پر آپ علیہ السلام نے کہا کہ وہ میں میں ہوں اور مجھے سمندر میں ڈال دے تاکہ باقی سب لوگ اس عذاب سے بچ جائے یونس علیہ سلام کو شہر سے نکل کر کشتی میں سوار ہونا ایک طبعی خوف کی وجہ تھی اللہ کے حکم کے بغیر یو چلے انے کو اللہ نے ایک گناہ قرار دیا
لیکن کشتی والے آپ علیہ السلام کو دریا میں ڈالنے پر تیار نہ ہوئے بلکہ قراندازی کی جس میں کئی مرتبہ آپ علیہ السلام کا نام آیا ایک مچھلی منہ کو کھولے ہوئے موجود تھی اور آپ علیہ السلام کو اپنے پیٹ میں لے لیا اور دور دراز کی مسافتوں میں پیر آتی رہتی اس حالت میں اپ آیات کریمہ پڑھتے رہتے جب فرشتوں نے آپ علیہ السلام کی تسبیح سنی تو اللہ سے عرض کی کہ ہم ایک کمزور آواز اجنبی زمین سے سن رہے ہیں جس پر اللہ نے فرمایا کہ یہ میرا بندہ یونس علیہ سلام ہے اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ اگر وہ اللہ کی پاکی بیان نا کرتے تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں رہتے ۔