حضرت ابراہیم علیہ سلام کی شادی کا واقعہ۔ ۔۔

In اسلام
January 31, 2021

حضرت ابراہیم علیہ اسلام مسلسل چالیس دن آتش کعدہ نمرودمیں رہنےکےبعدجب آپ علیہ اسلام اس آگ سےباہرآئےتوملک شام کہ طرف روانہ ہوگئےوہاں آپ علیہ اسلام نےقیام فرمایا۔ وہاں پرآپ علیہ اسلام نےکچھ لوگوں کودیکھاجونفیس لباس پہن کرایک میدان کی طرف جارہےتھےتوآپ علیہ اسلام نے ان لوگوں سے دریافت کیاتم آٖپ لوگ کہاں جارہےہوتوانھوں نےجواب دیاکہ یہاں پرایک بادشاہ کی بیٹی رہیتی ہےاوروہ بہت خوبصورت ہےبہت سارےملکوں کےشہزادےاس کی خاطرداری کرنےآتےہیں لیکن وہ کسی کوقبول نہں کرتی ہوکہتی ہےکہ میں شادی اپنی مرضی سےکروں گی۔

کہاجاتاہےکہ اس جیساآج تک کوئی خوبصورت نہیں دیکھاگیا لوگووہاں پرجاتےہیں شہزادی خود نکل کرسب کودیکھتی ہےلیکن اسکوکوئی پسند نہیں آتا۔ان کہ باتیں سن کرآپ علیہ اسلام بھی انکےساتھ چل پڑےاوراسی میدان کےایک کونےمیں جابیٹھےجب دوپہرہوئی توتمام لوگ حاضرہوگئے اورشہزادی اپنےساتھ سترکنیزیں لےکرسرپرتاج سجاکرمیدان میں ایک سرےسےسب کودیکھناشروع کردیاجب شہزادی آپ علیہ اسلام کے پاس پہنچی توآپ علیہ اسلام کےچہرےمبارک پرنوردیکھ کرشہزدی آپ علیہ اسلام پرعاشق ہوگئ۔ جونور شہزادی نےآپ علیہ اسلام کے چہرےپردیکھااصل میں وہ نورمحمدصلی علیہ وسلم تھا۔ پھرآپ علیہ اسلام کو بادشاہ کےپاس لےجایاگیا توبادشاہ نےاپنی بیٹی سےکہاکہ بیٹی تم نےنیک شوہرپایاہےلیکن مرد غریب ہےکچھ فائدہ نہیں۔ سب امرانےمل کراسکی شادی آپ علیہ اسلام سکےکردی تمام رسومات بادشاہ نےاداکیں اورتمام شہرمیں خوشی منائی گئی۔

شادی کےبعدآپ علیہ اسلام نےمصرکیطرف جانےکوارادہ کیاسارہ خاتون نےکہامیں بھی آپ کےساتھ چلوں گی آپ کے بغیر رہناناممکن ہے اس پرآپ علیہ اسلام نے فرمایاکہ تمہاراباپ تم کونہیں جانےدےگاتوسارہ خاتون نےکہاآپ کے وجود کے سامنے میرےباپ کی کوئی حثیت نہیں اگرانھوں نے مجھےاجازت نہ دی تومیں انکاحکم نہیں۔ مانوں گی پھرسارہ خاتون نے اپنے باپ سےرخصت مانگی اورانکےباپ نے اجازت دے دی پھر آپ علیہ اسلام خداکےحکم سےسارہ خاتون کو لے کر شہر سےنکلے راستےمیں کچھ لوگوں نےکہا اے ابراہیم مصرکابادشاہ بہت ظالم ہے اوروہ عورتوں کہ خوہیش بہت رکھتاہےیہ سن کرآپ علیہ اسلام کوفکرہونے لگی کیوں کہ سارہ خاتون بہت خوبصورت تھیں اور یہاں سے آپ علیہ اسلام کی دوسری
شادی شروع ہورہی ہے۔

آپ علیہ اسلام نے سارہ خاتون کو ایک صدوق میں بند کردیا اور ساتھ لے کرچل پڑے راستےمیں مصرکےبادشاہوں نے آپ علیہ اسلام کو روک لیا اور صندوق کی تلاشی لینے لگےآپ علیہ اسلام نےانکو روکالیکن وہ نہ روکے اور صندوق کھول دیا تو اس میں ایک خوبصورت عورت بیٹھی تھی آپ علیہ اسلام کہ بیوی کو بادشاہ کےپاس لایاگیا اور بادشاہ معلون نے آپ علیہ اسلام کی بیوی سےزبردستی کرنے کی کوشش کی توخداکے حکم سے وہ معلون زمین میں دھنس گیا پھراس معلون نےکہاکہ یہ عورت جادوگرنی ہے تو اس پرسارہ خاتون نےجواب دیا اے معلون میں جادوگرنی نہیں لیکن میراخاوند خدا ذلجلال کادوست ہے یہ سن کر اس بادشاہ معلون نےتوبہ کی توپھر زمین نے اسکوچھوڑدیا پھر اسنے سارہ خاتوں کونگاہ بدسےدیکھاتو پھروہ اندھاہوگیاــــ پھر اس معلون نےسارہ خاتون سے معافی مانگی اور کہا کہ اےمعصوم خاتوں میرے لیے دعاکرو میں ٹھیک ہوجاوں تو سارہ خاتون نے دعا کی اوراس کی بینائ واپس آگئ۔ایک بار بھر اس بدبخت نے سارہ خاتون پر بری نظرڈالی توپھر وہ اندھا ہوگیا بھروہ کہنے لگا اے بی بی پاکدامن مجھےمعاف کردو اس بارسارہ خاتون نے کہا کہ اےبدبخت یہ میری دعانہیں اس بارتم خدا کے دوست کی دعا سے اندھے ہوئے ہو تو بادشاہ معلون نے کہا ابراہیم علیہ اسلام کو لایا جائے۔

حضرت ابراہیم علیہ سلام وہاں پر پہنچے تو اس نے آپ علیہ اسلام سے کہا اے ابراہیم اپنے خدا سے دعا کر میں ٹھیک ہوجاوں اس خدا کی طرف سے آپ علیہ سلام پر اسی وقت وحی نازل ہوئی اور کہا کہ ا خدا کا فرمان ہے کہ اسکو بولو جب تک یہ اپنی ساری سلطنت آپ کو نہ دے تب تک یہ ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ پھر آپ علیہ سلام نے ساری بات اس معلون کو بتائی کہ خدا ذلجلال چاہتا ہے کہ تم اپنی ساری بادشاہت مجھے دو تب تم ٹھیک ہوسکتے ہو اس پر وہ معلوں راضی ہوگیا اور اپنی ساری سلطنت آپ علیہ سلام کے حوالے کردی۔ اور جب وہ ٹھیک ہوگیا تو اس نے سارہ خاتون سے معافی مانگی اور کہا کہ میری بیٹی جو بہت خوبصروت ہے اس کا نام ہاجرہ خاتون ہے وہ میں آپ کے حوالے کرتا ہوں پھر آپ علیہ سلام سارہ خاتون اور ہاجرہ خاتوں کو لے کر کنان کی طرف روانہ ہوگئے۔