انسان نے اپنی زندگی کو آرام اور سکون فراہم کرنے کے لئے مختلف ایجادات کا دروازہ
کھولا ہے،وہیں پر انسانی برائی اور اس کے امکانات سے بُری طرح دوچار ہوئی ہے اخلاقی
اقدار کا زوال جس طرح دور حاضر میں سوشل میڈیاکے ذریعےہوا ہے،شاہد ہی کوئی ایسا
دور گزرا ہوجس انسانی اقدار کو بُری طرح مجروح کیا گیا ہو-
آج کے سوشل میڈیا کے دور میں اسلام دشمن اور نظریات کے حامل لوگ نئی نسل کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے اسلام سے دور لے جانے والااور فحاشی پر مبنی
موار شئیر کرنے میں مصروف ہیں –
سوشل میڈیا پر انسانی شکلوں کی بگاڑ،طنزو تشنیع اور عزت و نفس کی پامالی اور بغیر تحقیق
کے مختلف پوسٹس کی ترسیل، نا محرموں کے ساتھ بلا ضرورت گفتگواور دوستی جیسے ایسے
مسائل نے جنم لیا ہے جس کا علاج آج کے دور حاضر کے باحثین و محقیقن کے ہاں اگر
ناممکن نہیں لیکن مشکل ضرور ہے-
اس لئے کہ جب 60سے 80فیصد لوگ اسی راہ کے مسافر ہوں تو ان کے سامنے سچائی اور مشکلات کو رکھنا جہاد سے کم نہیں ہمارے وطن عزیز میں زیادہ تر حصہ سوشل میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں جو دنیا و آخرت کو بھول چکے ہیں-
اس دور کے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ایجادات کے بارے میں معلومات دینا والدین
اور معاشرے کے لوگوں پر فرض ہے سوشل میڈیا کے متعلق تربیت نہ ہو نے کی وجہ آج کل کے نوجوان اپنے آباؤ اجداد اور سماجی اور اخلاقی اقدار اور دین کو اپنے پیروں کےنیچے روندے جارہے ہیں-
سوشل میڈیا کا استعمال آج وقت کی ضرورت کا تقاضا ہے مگر یہ سب اسلامی اقدار اور
تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے سر انجام دینے سے دنیاوآخرت کی کامیابی کا حصول ممکن ہے-
سوشل میڈیا کی وجہ سے آج کل کے بچے اور نوجوان اپنے دین و اسلام سے دور ہوتے
جارہے ہیں سوشل میڈیا کے ہماری معاشرتی اور اخلاقی زندگی کیا منفی اثرات مرتب
ہورہے ہیں –جس کی وجہ سے ہم سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی معلومات شئیر کرتے
جارہے ہیں؟
سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنانا
سوشل میڈیا کی اہمیت اور استعمال سے کوئی شخص بھی انکار نہیں کر سکتا ٹویٹر ،انسٹاگرام،
اسکائپ اور فیس بک پر اکاؤنٹ بنانا جائز ہے اگر کسی شخص نے اپنا تبلیغ دین،اسلامی اقدار پر مبنی معلومات فراہم کرنے،لوگوں کو اچھائی کی طرف راغب کرنے کی نیت کی
غرض سے بنایا ہےتو ایسا کرنے والے کے لئے نہ صرف اکاؤنٹ بناناجائز ہے بلکہ باعث
اجروثواب ہو گا