پاکستان کے ’گولڈ کنگ‘ سیٹھ عابد کون تھے

In تاریخ
January 22, 2021

پاکستان کے ’گولڈ کنگ‘ سیٹھ عابد کون تھے
اپریل 1958میں لاہورسے جانے والے ایک مسافر کو کراچی ائیرپورٹ روکاگیا۔توان کے پاس سے3ہزار تولا سونا برآمد ہوا۔کراچی اکسٹم حاکم نے جب پرلیس کانفرنس میں بتایا کہ ان نے 2 ہزار تولے سونا زبت کیا ہے توپولیس کی تحویل میں موجو د اس مسافر نے بتایا کہ یہ 3ہزار تولے سونا ہے۔

یہ شخص جلد ہی جیل سے رہا ہو گیااور صرف پانچ ماہ بعد ہی کسور کے گاوں میں نمودار ہوجہاں اسے امرتسر کی پولیس سے فرار ہونے کے لیے سونے کی 45اینٹ چھوڑ کر فرار ہونا پڑا۔چھ سال بعد یہ شخص دہلی پولیس سے بچنے کے لیے دوبارہ منظر عام پر آیاجب وہ چاندنی چوک پر سونے کے ایک تجار کے ساتھ سونے کا معاہدہ کر رہا تھا۔۔اس دور کے اخبار نے اس شخص کو کچھ ایسے بیان کیا ایک گولڈن مفرورچہرہ بدلنے کا ماہر اورلومڑی جیسا مکار۔اس شخص کا نام پاکستان اورانٹر پول کی فہرست میں شامل تھا۔لیکن یہ اکثر دہلی دبی اور لند ن کا سفر کیا کرتا تھایہ شخص کوئی اور نہیں سیٹھ عابد تھے۔
سیٹھ عابد جو 85برس کی عمر میں وفات پا چکا ہے انکو پاکستان میں گولڈ کینگ کی حیثیت سے بھی جانا جاتاتھا اور ان کا شمار ان امیر ترین افراد میں بھی کیا جا تا ہے ۔

سیٹھ عابد کا عروج پاکستان اور انڈیا کی علیحد گی کے ساتھ ہی منظر عام پر آیا۔وہ کسور کے سرحدی علاقے میں پیدا ہوئے اوروہاہی پر ہی پالے بڑے۔ان والد چمڑے کا کاوربار کرتے تھے۔سیٹھ عابد 1950میں اس وقت کراچی منتقل ہو گئےجب ان کے والد نے سونے اور چاندی کا کاروبار شروع کیا۔کچھ ایسے ماہی گیر جو دبی سے سونے کی سمگلنگ کا کاروبار کرتے تھے ان سے مالاقات کے بعد سیٹھ عابد نے سونی کی سمگلنگ کا کام شروع کیا1950تک ان نے پاکستان میں سونے کی سمگلنگ میں اپنی اجراداری قائم کی۔

سیٹھ عابد نے شروع میں اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ مل کر ایک نیٹ وار بنا جس میں ان کا بھائی حاجی اشرف جو عربی زبان کا ماہر تھادبی میں مقامی تھے جبکہ ان کے داماد غلام سرورجو اکثر انڈیا میں سونے کے سمگلروں کے ملتے تھے۔سیٹھ عابد کا نام انڈین پریس میں اس وقت سامنے آیا جب1963میں ٹائم آف انڈیا نے خبر دی کےپاکستان کے گولڈ کینگ کے پاکستان میں روبت ہے۔جبکہ ان کے بہنوئی کو دہلی میں 44 اینٹوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔سیٹھ عابد ہر سال حج پربھی جاتے اور وہاں اپنے آپریٹر سے تعلقات بھی بنتے

سیٹھ عابد کو ذوالفقار علی بھٹوکی حکومت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پولیس نے اس کے گھر پر چھاپا مارکر پاکستانی کرنسی جس کی مالیت تقریباً 12مالین بنتی ہے برآمد ہوئی اس کے ساتھ 40 لاکھ کا سونا برآمد ہوا۔سیٹھ عابد کو گرفتار کرنے کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا۔جس میں پاکستان کی پولیس آرمی اور نیوی کی چھاپا مار ٹیم کو تشکیل دیا گیا۔کراچی میں سیٹھ عابد کی رہائش گاہ پر چھاپا مار کر بڑی تعداد میں پاکستانی کرنسی برآمد کی گئی۔ستمبر 1977 میں ضیاالحق کی حکومت میں سیٹھ عابد نے رضکارانہ طور پر اپنی گرفتاری دی اور اپنی ضابت دولت کے لیے بات چیت کی۔