آج ہم بات کریں گے جنسی مسائل کے بارے میں تحقیقات کا دائرہ کیا ہے ،ان مسائل کو قدیم طب اور جدید میڈیکل سائنس کس نظر سے دیکھتی ہے کہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کے بارے میں جاننے کیلئے تین ذرائع ہو سکتے ہیں ،آپ اُس چیز کے بارے میں کسی سے سنیں ،یا پھر خود پڑھیں، اپنی آنکھوں کے سامنے اُس چیز کا مشاہدہ کریں خالقِ کائنات نے جب سے اس دُنیا کو خلق کیا ہے –
اس دُنیا میں بسنے والے انسان اپنے اپنے زمانے کے لحاظ سے اپنی اچھی صحت کیلئے ،بیماریوں سے بچنے کیلئے موثر تدابیر اپناتے رہے ،جس میں کھانے پینے سے لے کر نبادات،جڑی بوٹیوں کا استمعال رہا ،اور ساتھ ساتھ توہمات کی شکل میں جھاڑ پھونک،مختلف تعویز گنڈوں کا بھی بیماریوں کے علاج میں دخل رہا ،اور آج بھی لوگ کسی نہ کسی صورت روحانی علاج کی شکل میں اس کو اختیار کرتے ہیںانسان اپنے ارتقائی مراحل طے کرتے آج جدید دور میں پُہنچ چکا ہے ،آج کی جدید میڈیکل سائنس نے جنسی بیماریوں کے متلعق طبی نقطہ نظر سے بُہت اختلاف کیا ہے -طب جہاں ان کو بیماری مانتی ہے اور علاج پر زور دیتی ہے وہیں جدید میڈیکل سائنس ان بیماریوں کو محض نفسیاتی مسئلہ ثابت کرتی ہے ،اور حکیم حضرات کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیاں قرار دیتی ہے -اب کوئی بھی انسان کسی کی تحقیق یا نقطہء نظر کو محض اس وجہ سے رد نہیں کر سکتا کہ وہ دوسرے نقطہء نظر کا حامی ہے جب تک کہ وہ دوسرے کی تحقیق یا نقطہء نظر کو اصولی موقف میں سمجھ نہ لے
دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ ان جنسی مسائل کے متلعق جدید ریسرچ اُن لوگوں کے لیے تقویت کا باعث بھی بنی جو ان جنسی مسائل سے دوچار تھے اور طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلاء تھے اور ہر چیز کو ہی بیماری سمجھ کر اپنا پیسہ اور صحت داؤ پر لگا رہے تھے ،اور اگر دیکھا جائے تو طب کا یہ مقدس پیشہ جو صدیوں سے پیچیدہ سے پیچیدہ امراض کا علاج کرتا آ رہا تھا ،جس کے دامن میں بُو علی سینا،ابوبکر زکریا رازی سے لے کر حکیم اجمل،قرشی،حکیم سعید جیسے لوگ تھے جنہوں نے بہت محدود وسائل میں بھی انسانی خدمات سر انجام دیں -اللہ کی ہزاروں رحمتیں اُن پر ،مگر وہی آج مقدس پیشہ صرف اور صرف مردانه کمزوری کا اشتہار بن کر رہ گیا -میں یہاں ایک واقعہ ضرور بیان کروں گا ، معالج کے پاس ایک نوجوان آیا اُس نے بتایا کہ مجھے قوتِ باہ کی کمی ہے انتشار بھی پورا نہیں ہوتا ،کبھی کبھی تو بُہت پریشانی اٹھانا پڑتی ہے ،معالج نے پوچھا شادی کو کتنا عرصہ ہو گیا نوجوان نے کہا میری ابھی شادی نہیں ہوئی ،تو معالج نے کہا کب تک ارادہ ہے ،نوجوان نے کہا ابھی شائد دو تین سال لگ جائیں،معالج نے کہا ابھی تمہاری شادی نہیں ہوئی تو تمہیں پریشانی کہاں اٹھانا پڑتی ہے ؟
نوجوان اُس غیر متوقع سوال سے گھبرا گیا ،معالج نے کہا زنا کرتے ہو ؟نوجوان سے کوئی جواب نہیں بن پا رہا تھا ،معالج نے کہا تم چاہتے ہو میں تمہارا علاج کروں اور تم تندرست ہو کر پھر سے اس قبیح فعل کو سر انجام دینے لگو،جاؤ میں تمہارا علاج نہیں کرتا جب تک تم اللہ کے حضور توبہ نہ کر لو اور آئندہ زنا نہ کرنے کا عہد نہ کر لویہ وہ معالج تھے جن میں تقویٰ اور پرہیز گاری تھی -جن کو اللہ کے حضور پیش ہونے کا یقین تھا
—جاری ہے