خسرہ ایک وبائی مرض ہے جو ساری دنیا میں پھیلتا ہے۔مغرب میں مسلسل جدوجہد کی وجہ سے کم ہوگیا ہے۔لیکن پھر بھی کئی ممالک میں موجود ہے۔ایشیائی اور افریقائی ممالک میں ذیادہ ہے جو ایک مہلک بیماری ہے۔ یہ RNAوائرس سے پھیلتی ہے اور اس کا انکیوبیشن 8 سے 14دن تک ہے۔یہ بیماری بچوں کو ذیادہ ہوتی ہے۔اس کے دو مراحل ہیں۔
نمبر1:پری ائیریل سٹیج
یہ سٹیج ابتدائی ہے اس مرحلہ میں بیماری کے جراثیم اِدھر اُدھر بکھرتے ہیں۔شروع میں کھانسی ہوتی ہے۔آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور ہلکا ہلکا بخار ہوتا ہے۔اور منہ کے اندر نیلے رنگ کے ہلکے ہلکے کو پلیکیز کے دھبے نکلتے ہیں۔اس کے اِردگرد کی جگہ سوجھ کر سرخ ہوجاتی ہے۔یہ ایک سے دو دن میں نمایاں ہوتے ہیں۔
نمبر2:ایگزینتھمیٹوئیس اسٹیج
چہرہ پر سرخ دھبہ کے نشان ظاہر ہوتے ہیں۔اور پھر جلد سے جسم کے دوسرے حصوں مثلاً گردن،پشانی،اور پیٹ تک پھیل جاتے ہیں۔پہلے سرخ دھبے صاف ہوتے ہیں۔اس کے بعد چھلکے نما دھبے رونماہوجاتے ہیں۔یہ نشانات دو سے تین دن بعد ختم ہوجاتے ہیں۔اور جلد بورے رنگ کی ہوجاتی ہے۔اگر چہ یہ وبا ایک تندرست بچے کو کم ہوتی ہے لیکن یہ اپنے جراثیم کمزور بچوں تک لے جاتی ہے۔اس بیماری میں اور کئی قسم کی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے۔جیسے کہ نمونیا، یرقان، اور سانس کی بیماریاں وغیرہ۔یہ بیماری 18سال تک کی بچوں کو بھی ہوجاتی ہے۔ حاملہ عورتوں کو بھی سخت بخار اور کمزوری کی وجہ سے ہوجاتی ہے۔پیٹ میں شدید قسم کا درد اور جلد پر سرخ نشانات بخار کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔
تشخیص اور علاج
اس بیماری کی تشخيص آسانی سے ہوجاتی ہے۔جب بچوں میں یہ بیماری شروع ہوتی ہے تو پہلے خاصی ہلکی ہوتی ہے۔پیشانی میں درد ہوتا ہے۔ چہرے پر چھوٹے چھوٹے سرخ رنگ کے دانے نکلتے ہیں۔آنکھوں میں خارش اور سوزش شروع ہوجاتی ہے۔بعض اوقات قے بھی آتی ہے۔مریض بچے کی طبعیت میں بے چینی بھی رہتی ہے۔اس کے ساتھ بخار اور نزلہ بھی شروع ہوجاتا ہے۔ان ظاہری علامات سے پتہ چلتا ہے کہ بچے کو خسرہ ہے۔
ان ظاہری علامات کے علاوہ اگر ضروری ہوتو وائرس کی کلچراور تشخیصی معائنہ(سیرالوجیکل ٹسٹ) بھی کرنی چاہئے۔خسرے کا علاج ذیادہ تر سپورٹیو ہے۔مریض بچے کو صاف ستھرے کپڑے اور بستر پر لیٹانا چاہئے۔اور اسے سردی سے بچانا چاہئے۔غذا ہلکی دینی چاہئے۔خسرے کے علاج کیلئے انٹی بائیٹک ادویات تجویز کی جاتی ہے۔مریض کو گاماانجکشن لگائے۔قبض سے بچاؤ کیلئے مریض بچے کی گلسرین سپاسٹرائی دیں۔بچپن میں بچے کو 0.5سی سی موریٹیم ویکسین، زرجلڈ انجکشن ایک سال کی عمر تک دینا چاہئے۔
بخار اُتارنے کیلئے علاج
خسرے کا کوئی خاص علاج نہیں۔صرف مریض کو ارام کرایا جائے اور اچھی خوراک دی جائے۔بچوں میں خاص طور پراس بات کا خیال رکھا جائے کہ وہ دانوں کو نہ کھجائے۔خارش اور بخار کو کنٹرول کرنے کیلئے دوائی ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کرائی جائے۔خسرہ سے کان کی انفیکشن یعنی میڈیا نمونیا اور اعضائے تنفس کی انفیکشن ہوسکتی ہے۔ملیریا شدید ہوتو موت واقع ہوسکتی ہے۔نروس سسٹم کی انفیکشن سے دماغ اور حرام مغز متاثر ہوسکتے ہیں۔اس لیے خسرے سے بچاؤ کیلئے حفاظتی تدابیر اختیار کی جائے اور دوائیوں کا استعمال کیا جائے۔