میں دوسرے آدم کی اولاد ہوں۔

In اسلام
January 08, 2021

میں پاکستان کا عام شہری ہوں۔
میرا تعلق کسی امیر گھرانے سے نہیں۔میں انتہائی پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتا ہوں۔میرے بہت سے مسائل ہیں۔مجھے اکثر بتایا جاتا ہے کہ میرا ملک ایک نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا۔لیکن اس نظریے کا کیا فائدہ جس کا نفاذ نہ ہو سکے۔ معاشرتی اور سماجی انصاف کا خواب میرے لیے ابھی تک خواب ہے۔میرے وطن کو آزاد ہوئے کئی دہائیاں بیت گئیں لیکن میں آج بھی انصاف سے محروم ہوں۔ میں ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔نہ ڈھنگ کی ملازمت نہ روزگار۔مہنگائی کا دیو ہر روز مجھے ڈرانے آتا ہے۔

میں جو رقم ایک ماہ میں کماتا ہوں اتنی رقم لوگ ایک وقت کے کھانے میں خرچ کر ڈالتے ہیں۔تعلیم،صحت،پانی آور چھت یہ سب سہولتیں میرے لیے نہیں ہیں۔ہسپتال جاؤں تو میرے لیے دوا نہیں۔سکول جاؤں تو میرے بچے کو داخلہ نہیں ملتا۔روزگار تلاش کروں تو میرے لیے نوکری نہیں۔افسروں اور وزیروں کے پاس میری بات سننے کا وقت نہیں۔مجھے پینے کا صاف پانی نہیں ملتا۔مجھے ملاوٹ سے پاک خوراک نہیں ملتی۔عدم تحفظ کا احساس لمحہ لمحہ ڈستا ہے۔میری زندگی کو کئی خطرہ لاحق ہیں۔نہ میرے لیے سڑکیں محفوظ ہیں نہ گھر کی چار دیواری۔

ضرورت کے وقت نہ مجھے قانون کی پناہ ملتی ہے۔نہ کوئی عدالت انصاف دیتی ہے۔ستم یہ ہے کہ مذہبی رہنما مجھ عذاب آخرت سے ڈراتے ہیں۔کیا یہ سارے عزاب سہہ کر بھی مجھ پہ کوئی عذاب آئے گا۔یہ ساری باتیں ایک عام پاکستانی کی ہیں۔ریاست نے ایک عام شہری کی زندگی کو کس طرح نظر انداز کر رکھا ہے۔پولیس، عدالتیں ، ڈاکخانہ ، واپڈا ،محکمہ صحت اور ایسے کئی ادارے یہ سب مل کر لوگوں کو آہنی شکنجے میں کس چکے ہیں۔ عام آدمی کبھی وطن کے نام پر لوٹا گیا اور کبھی کبھی مذہب کے نام پر۔

حالت کی سفاکیت اور اہل اقتدار کی سنگدلی۔ان سب نے اس دکھ کو اور گہرا کردیا اب تو اپنا حق مانگتے ہوئے بھی خوف آتا ہے۔دراصل میں دوسرے آدم کی اولاد ہوں۔میں جوہڑ کا پانی پیتا ہوں۔ میرا بھائی منرل واٹر پیتا ہے۔میں روٹی کو ترستا ہوں اور میرا بھائی کتے کو ڈبل روٹی کھلاتا ہے۔میں ننگے پاؤں چلتا ہوں اور میرا بھائی اٹالین جوتے پہنتا ہے۔۔مجھے سرکاری سکول میں داخلہ نہیں ملتا اور میرا بھائی بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کرتا ہے۔میں ایک عام پاکستانی ہوں ۔میں ادھوری تخلیق ہوں۔ میں دوسرے آدم کی اولاد میں سے ہوں اور میرا بھائی صدر ہے ، وزیر اعظم ہے، جج ، جنرل اور سرمایہ دار ہے۔ہاں میرا بھائی بلاول ہے ،شریف ہے اور خان ہے۔سنا ہے یہ سلسلہ بہت دور تک جاتاہے۔