حضرت ابرہیم بن ادہم سے لوگوں نے جب آپ سے یہ سوال کیا کہ کیا حالت فقر میں آپ کو کبھی مسرت بھی حاصل ہوئی آپ نے فرمایا کہ بہت مرتبہ اور ایک مرتبہ میں کثیف کپڑوں اور بڑھے ہوئے بالوں کی حالت میں کشتی پر سوار ہو گیا اور اہل کشتی میرا مذاق اڑانے لگے حتی کہ ایک مسخرہ بار بار میرے بال نوچتا اور گھونسے مارتا رہا چنانچہ اس وقت مجھے اپنے نفس کی رسوائی پر بے حد مسرت ہوئی۔ پھر اس دوران دریا میں طوفاں آ گیا اور ملاح نے کہا کہ اس دیوانے کو دریا میں پھینک دو اور جب لوگوں نے میرا کان پکڑ کر پھیکنا چاہا تو طوفان ٹھہر گیا اور مجھے اپنی ذلت پر بے حد خوشی ہوئی ۔ایک مرتبہ ایک مسجد میں آرام کرنے کیلئے گیا تو وہاں کے لوگوں نے زدو کوب کر کے مسجد کی سیڑھیوں پر سے نیچے پھینک دیا اور سیڑھی پر جب سر میں چوٹ لگتی تو میرے اوپر اسرارو رموز آشکارا ہوتے جاتے۔ پھر ایک مرتبہ میں ایسی جگہ جا پھنسا جہاں ایک بے ہودہ میرے اوپر پیشاب پھینکتا رہا اور میں اپنی ذلت پر خوش ہوتا رہا ۔پھر ایک مرتبہ کپڑوں میں جوئیں پڑ جانے کی وجہ سے پریشانی کی حالت میں مجھے اپنا دور حکومت یاد آ گیا اور مجھے اپنی اذیت وذلت سے بہت خوشی ہوئی۔