آئیے ، مچھ چلتے ہیں

In عوام کی آواز
January 08, 2021

میرا نام مشتاق حسین ہے. میں انتہائ ہونہار طالب علم ہوں. میں نے 1053 نمبر لے کر بلوچستان بھر میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے. لاک ڈاون میں تعلیمی ادارے بند ہو گئے اور دوسری طرف گھر میں غربت کے ڈیرے ہیں، لہذا میں نے مچھ کی کوئلے کی کان میں مزدوری کرنے کا فیصلہ کیا ہے. میری آنکھوں میں ایک سنہرے مستقبل کے سہانے خواب ہیں اور مجھے امید ہے کہ میں اپنی ذہانت اور محنت کے بل بوتے پر اپنی اور اپنے خاندان کی تقدیر بدل دوں گا. مجھے معلوم ہے کہ آپ لوگ بہت ہمدرد اور علم دوست لوگ ہیں. میرا تعارف پڑھ کر ہو سکتا ہے کہ آپ مجھ سے ملنے کےلئے کوئٹہ آ جائیں. اگر ایسا ہوا تو مجھے بڑی خوشی ہو گی. اگر آپ آئیں تو آپ کو میرے گھر کا پتہ پوچھنے کی ضرورت بھی نہیں ہے. میں آپ کو کوئٹہ بائ پاس روڈ ایک تابوت میں بند لیٹا ہوا مل جاوں گا.میری آنکھیں کھلی ہوئ ہیں اور گلا کٹا ہوا ہے. پچھلے پانچ دنوں سے میں منفی دس سنٹی گریڈ درجہ حرارت پر سڑک کے اوپر تابوت کے اندر لیٹا ہوا ہوں، اس تابوت کے اندر میرے جسم کے ساتھ ساتھ میرے خواب بھی اکڑ گئے ہیں. اگر آپ آئیں تو آپ مجھے صرف ایک سوال کا جواب دے جانا کہ میرا قصور کیا تھا؟
مجھ سے ملیے، میرا نام احمد شاہ ہے، میری عمر اٹھارہ سال ہے اور میں سیکنڈ ایئر کا طالب علم ہوں. میں بھی اپنے دوست مشتاق حسین کی طرح کوئلے کی کان میں مزدوری کر رہا تھا. چھے دن پہلے کچھ لوگوں نے مجھ سمیت دس مزدوروں کو اغوا کیا اور کسی نامعلوم جگہ پر جا کر پہلے تو ہمارے ہاتھ پاوں باندھے اور پھر ہمیں ذبح کر دیا. ذبح کرنے والوں کے خنجر اتنے کند تھے کہ ان سے تو کوئ جانوروں کو بھی ذبح نہ کرے. میرا تابوت بھی میرے دوست مشتاق حسین کے تابوت کے ساتھ ہی کوئٹہ بائ پاس پر پڑا ہوا ہے.
یہ ان دس بدنصیبوں میں سے دو نوجوانوں کی کہانی ہے، جن کو مچھ کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان میں سے چھے دن پہلے اغوا کرنے کے بعد ذبح کر دیا گیا. ان مزدوروں کے لواحقین جن میں خواتین بھی شامل ہیں، ان کی لاشوں کو پانچ دن ہو گئے ، شاہراہ پر رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں. ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ریاست مدینہ کا دعوے دار وزیر اعظم ان کے پاس آئے تو اس کے بعد وہ لاشوں کو دفن کریں گے. ادھر وزیر اعظم نے ٹویٹ کر دیا ہے کہ میں جلد کوئٹہ آوں گا. مظاہرین کو نہیں پتہ کہ ہمارے وزیر اعظم کی اور بھی بہت سی مجبوریاں اور ترجیحات ہیں. سننے میں یہ آ رہا ہےکہ کوئٹہ جانے میں سیکیورٹی رسک ہے، اس کا حل یہ نکالا جائے گا کہ اب وزیر اعظم اچانک لواحقین کے پاس پہنچ جائیں گے. وہ ان سے ملیں گے، ان کو تسلی دیں گے اور مجرموں کو نشان عبرت بنا دینے کا اعلان فرمائیں گے. اس سے امید ہے کہ لواحقین مظاہرہ ختم کر دیں گے اور لاشوں کو دفن کر دیں گے.
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے لیکن میرے ذہن میں ایک خدشہ ہے کہ ان لواحقین سے ملاقات میں وزیر اعظم سے کوئ یہ نہ پوچھ لے کہ جناب ہم ہزارہ برادری والوں کو تو دہشت گردوں نے مارا ہے جن کو آپ نشان عبرت بنا دینے کا وعدہ کر رہے ہیں، لیکن کیا ساہیوال کے بےگناہ مقتولین اور اسلام آباد کے اسامہ کے قاتل اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں؟ اگر ایسا ہوا تو وزیر اعظم کیا جواب دیں گے؟؟

/ Published posts: 6

You will read a lot of interesting, articles regarding islam, Quran and Science, social topics and politics.

Facebook
1 comments on “آئیے ، مچھ چلتے ہیں
    محمداعجاز

    نہ جانے کب انصاف ملنا شروع ہو گا ہمارے ملک میں۔

Leave a Reply