صلہ رحمی
خاندانی اور سسرالی تعلق داروں کے ساتھ ہمیشہ اچھا سلوک کرنا چاہئے کہ جس سے رشتہ داری کا تعلق مضبوط ہو. اس طرح کرنے سے بہت بڑی خوشحالی نصیب ہو جاتی ہے. رشتے داروںسے مراد سگے رشتے دار ہیں۔ ان کے ساتھ ہمیشہ اچھا سلوک کرنا چاہئے۔ بعض علماء نے اس سبب کو رزق کے حصول میں پہلا نمبر قرار دیا ہے۔ رشتے داروں سے مراد خالہ، ماموں، چچا ،تایا اور پھوپھی وغیرہ اس میں داخل ہیں۔ صلہ رحمی سے مراد برابری کا معاملہ کرنا ہرگز اس میں شامل نہیں ہے یعنی اگر انہوں نے ہدیہ پیش کیا تو آپ نے بھی پیش کر دیا اگر کسی رشتے دار نے آپ کو دعوت دی تو آپ نے بھی بدلہ اتارنے کی غرض سے اسے بلا لیا اس طرح کرنا تو لین دین کہلاتا ہے نہ کہ صلہ رحمی۔
اس کی مثال تو ایسی ہوگئی کہ جیسے ھم نے کسی دکاندار کو کچھ پیسے دیئے اور اس نے پیسوں کے عوض میں کچھ سامان دے دیا اور بس۔ صلہ رحمی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی تمہیں نہ دے تم اس کو دو کوئی رشتہ دار تو میں نہ پوچھے تم اس کودو۔ وہ تم سے سلام و کلام تک کرنا پسند نہ کرے مگر تمہیں جب موقع مل جائے تم اسے سلام بھی کرو، خیریت بھی دریافت کرو، ضرورت پڑنے پر اس کے کام بھی آؤ ۔ اس کی برکت سے تمہارے رزق اور مال میں بے پناہ برکت نصیب ہو جائے گی۔ صلہ رحمی کرتے ہوئے شرعی حدود پامال کرنے سے بچنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنا ہرگز صلہ رحمی میں داخل نہیں ہوگا بلکہ الٹا گناہ ہوگا کیونکہ شرعی پردہ مرد عورت دونوں پر فرض عین ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں احکامات الہیہ کو توڑ کر حقوق العباد کی ادائیگی نہیں سکھائی گئی ہے اور نہ ایسا کرکے عملی طور پر دکھایا گیا ہے۔ یہ ھمیں دھوکا لگ گیا ہے کہ حقوق اللہ اور حقوق النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کرحقوق العباد کر ادا کرنا۔