جب بھی اللہ کی زمین پر کسی انسان نے تکبر کیا، ظلم کیا۔ تو اللہ نے اسے نشان عبرت بنا دیا۔ تو ویسے ہی حضرت موسیٰؑ کے زمانے میں، جو مصر کا بادشاہ بنا۔ اس کا نام ولید تھا۔ جس کو پوری دنیا فرعون کے نام سے جانتی ہے۔ وہ انسانوں پر ظلم کرتا تھا۔ اور جو لوگ غریب تھے۔ ان کا حق کھاتا تھا۔ ان سے سخت مزدوریاں کرواتا تھا۔ اور کم اجرت دیتا تھا۔ اور جو انسان اس کا غلام نہیں بنتا تھا وہ اس کو قتل کر دیتا تھا۔
فرعون کو اللہ کا حکم
پھر اللہ نے اپنے نبی حضرت موسیٰؑ کو حکم دیا۔ کہ اے موسیٰ! فرعون تک میرا پیغام پہنچاؤ۔ کہ وہ انسانوں پر ظلم نہ کرے۔ ورنہ اللہ کا عذاب اس کو لے ڈوبے گا۔ جب اللہ کے نبی نے فرعون کو اللہ کا پیغام دیا۔ تو وہ اس کا مذاق بنانے لگا۔ اور کہتا کہ یہاں کا خدا تو میں ہوں۔ اور میں کسی کے حکم کو نہیں مانتا۔پھر اللہ اپنی نشانیاں حضرت موسیٰؑ کے ذریعے دکھاتا رہا۔ اور پورا مصر حضرت موسیٰؑ کے معجزات کو دیکھ کر حیران ہوتا گیا۔ کچھ ایمان لے آئے۔ اور کچھ فرعون سے سوالات کرنے لگے۔ بالآخر فرعون موسیٰؑ کے معجزات کو دیکھ کر اس بات تک آپہنچا۔ کہ آج میں موسیٰؑ اور اس کی قوم بنی اسرائیل کو قتل کر دوں گا۔
حضرت موسیٰؑ کو اللہ کا حکم
اللہ نے اپنے نبی موسیٰؑ تک پیغام پہنچایا۔ کہ اے موسیٰ! رات میں اپنی قوم کو لے کر اس شہر سے نکل جا۔ تو یوں حضرت موسیٰؑ اپنی قوم بنی اسرائیل کو لے کر وہاں سے جانے لگے۔اس بات کا علم جب فرعون کو ہوا۔ تو وہ غضب ناک ہو کر کہنے لگا۔ کچھ بھی ہوجائے۔ میں موسیٰؑ اور اس کے ساتھیوں کو قتل کر کے چھوڑوں گا۔ وہ اپنے جاہ و جلال کے ساتھ بنی اسرائیل کو ڈھونڈنے لگا۔ پس آگے آگے اللہ کا نبی موسیٰؑ اپنی قوم کے ساتھ اور پیچھے پیچھے فرعون کا لشکر اس کو مارنے کے لیے آتا رہا۔ بالآخر بنی اسرائیل دریا تک پہنچے۔ اور فرعون کا لشکر پیچھا کرتے کرتے ان کو دیکھنے لگا۔ جب بنی اسرائیل نے فرعون کے لشکر کو دیکھا۔ تو حضرت موسیٰؑ سے کہنے لگے۔ اے موسیٰ تو نے ہمیں کہاں پھنسا دیا۔ اب پیچھے فرعون کا لشکر ہمیں مارنا چاہتا ہے۔ اور آگے یہ دریا ہے۔
اللہ کے نبی حضرت موسیٰؑ فرمانے لگے۔ اے لوگو! گھبراؤ نہیں اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ فرعون اور اس کا لشکر ہمیں پکڑ لے۔ سب کہنے لگے اے موسیٰ اب ہم آگے جائیں گے کیسے؟ بس اتنی دیر میں آواز غیب آئی۔ اے موسیٰ اپنی عصا سمندر میں دے مار۔ جیسے ہی موسیٰؑ نے اپنی عصا سمندر میں دے ماری۔ تو آدھا پانی اُس طرف اور آدھا پانی اس طرح ہوگیا۔ اللہ نے بیچ میں راستے کو واضح کردیا۔
فرعون کی تباہی
جیسے ہی یہ منظر فرعون اور اس کے لشکر نے دیکھا۔ تو وہ بھی ان راستوں پر حضرت موسیٰؑ اور اس کی قوم کے پیچھے آ گئے۔ جیسے ہی موسیٰؑ نے اسرائیل کے ساتھ دریا کے دوسری طرف پہنچے۔ اور دریا کے بیچ و بیچ فرعون اور اس کا لشکر موجود تھا۔ تو اللہ نے پانی کو پھر سے حکم دیا۔ کہ اب ویسے ھو جا، جیسے پہلے تھا۔ پس پانی پھر سے مل گیا۔ فرعون اور اس کا لشکر ڈوب کر مرنے لگا۔ یہ سارا منظر حضرت موسیٰؑ اور اس کی قوم دیکھ رہے تھے۔ اور اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ اتنی دیر میں فرعون چیخ کر کہنے لگا۔ میں بھی موسیٰ اور اس کے اللہ کو تسلیم کرتا ہوں۔ میں بھی ایمان لاتا ہوں۔ کہ موسیٰ کا اللہ بڑی قدرت والا ہے۔ اتنی دیر میں آواز غیب آئی۔ اے فرعون! اب ایمان لاتا ہے۔ جب تو دوزخ کی دہلیز تک پہنچا ہے۔ اے فرعون! ہم تیرے تکبر اور تیری لاش کو آنے والے لوگوں کے لئے نشان عبرت بنائیں گے۔ تاکہ ہر انسان یہ جان لے۔ کہ زمین پر انسان کو تکبر راس نہیں۔ آج بھی اللہ نے فرعون کی لاش کو نشان عبرت بنا کے رکھا ہے۔