Skip to content

دوسرہ سجدہ جائز

دنیا کے وجود میں آنے کے بعد خالق کائنات نے بے شمار رشتے تخلیق کیے ۔ جیسا کہ ماں باپ ، بہن بھائ وغیرہ ۔ لیکن کائنات کے وجود میں آنے کے بعد سب سے پہلا رشتہ آدم اور حوا کا تھا ۔ حدیث نبوی ہے آپ ۖ نے فرمایا کہ “غیرہ اللہ کو اگر سچدہ جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا ک اپنے شوہر کو سجدہ کرے ۔ ” ایک اور جگہ حدیت نبوی ہے کہ:”جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے ، روزے رکھے ، اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے ،وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جاۓ ۔ میاں بیوی کا رشتہ ماں باپ ، بیٹا بیٹی اور بہن بھاي سے بھی زیادہ مضبوظ رشتہ ہے ۔ جب سب رشتے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ۔ تو صرف میاں بیوی کا رشتہ ہی رہ جاتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ : عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہوتا ہے ۔ اور مرد پر اس کی ماں کا ۔ شوہر کا حق ہے کہ :بیوی اس کے لیے بناؤ سنگھار کرے ، تو عورت کو اس کا اجر ملتا ہے ۔
زندگی مہربان اور خوبصورت لگتی ہے ۔ جب ہمسفر اور احساس کرنے والا ہو ۔ بیوی کو چاہیے کہ شوہر پر اگر کوئ پریشانی آۓ تو اپنے شوہر کو تسلی دے ۔ جیسے کہ اچھے وقت میں اس کے ساتھ ہوتی ہے ۔ اس طرح برے وقت میں بھی اس کا ساتھ دے ۔ عورت کے چہرے کے سارے رنگ شوہر کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔ عزت عورت کو دیے جانے والے تحفوں میں سب سے خوبصورت اور نایاب تحفہ ہوتا ہے ۔ مگر اتنا قیمتی اور مہنگا تحفہ دینا ہر مرد کے بس کی بات نہیں ۔ جس طرح مرد کو اپنے سامنے بولنے والی عورت اچھی نہیں لگتی ، تو کیا عورت کو اپنے سامنے بولنے والے مرد اچھا لگتا ہے ۔نہیں عورت کو بھی وہ مید زہر لگتا ہے ۔ جو اس پر چیخے چلاۓ اس پر ہاتھ اٹھاۓاسے دوسرے کے سامنے بے عزت کرے ۔
میاں بیوی زندگی کی گاڑی کے دو پہیے کی طرح ہوتے ہیں ۔ دونوں ساتھ چلے تو زندگی کی گاڑی بہتر رفتار میں چلتی ہے ۔ اور منزل پر پہنچتی ہے ۔ اس لیے دونوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ اور تحمل کے ساتھ زندگی کا سفر طے کرنا پڑتا ہے ۔ میاں بیوی میں لڑائ جھگڑے ہو تو زندگی بے سکون ہوجاتی ہے ۔ ہمارے مزہب نے شوہر کو محافظ کا مقام دیا ہے ۔ اور بیوی کے تمام حقوق پورے کرے ۔ میاں بیوی میں لڑائ تو ہوتے رہتے ہیں ۔ لیکن کبھی جھگڑا ضد بن جاتا ہے ۔ اگر لڑائ ضد بن جاۓ تو جدائ آجاتی ہے ۔
میری ایک دوست تھی ۔ ان کی اپس میں بہت لڑائ رہتی تھی ۔ ایک دن لڑاؤ کرتے کرتے بیوی نے میاں کو کہا کہ میں تجھے چھوڑدو گی ۔ اور میاں نے کہا میں تجھے چھوڑ دو گا ۔ تب بہن بھائیوں نے صلح کروا دی ۔ لیکن کـھ دن بعد ہی شوہر کو اٹیک ہوگیا ۔ ہسپتال لے کر گے ، دو ہفتوں بعد وہ ٹھیک ہو کر گھر آگیا ۔ ایکن پھر کچھ دن بعد اس کی طبیعت خراب ہوگغ اس کا بھائ اسے ہسپتال لے کر گیا ۔ جب وہ پرجی بنوا رہا تھا کہ بس وہی پر زندگی کا سفر ختم ہوگیا ۔ وہ اس دنیا سے چل بسا ۔ گھر اطلاع دی تو بیوی اور بچوں کو یقین نہ آیا ۔ اس لڑاي کے دوران شاید اللہ نے ان کے الفاظ قبول کر لیے تھے ۔ شوہر کو اس دنیا سے گۓ ہوۓ دو ہفتے ہو گۓ ۔ لیکن اب بیوی کی حالت بہت نا ساز ہے وہ اب ہر وقت روتی رہتی ہے ۔ اور راتوں کو بھی جاگ کر اپنے میاں کا انتظار کرتی رہتی ہے ، کی شاید واپس يجاۓ ۔ ایکن وہ اب کبھی بھی واپس نہیں اۓ گا ۔ کیونکہ جانے والے کبھی واپس نہیں آتے ۔
خدا کرے میاں بیوی میں کبھی ایسی لڑائ نہ ہو کہ پھر پچھتاوے کے سوا کچھ نہ رہے ۔
ایک مرتبہ ایک صحابی کے گھر کا دروازہ نہ تھا ۔ صحابی رات کو کام پر جاتا تھا ۔ اس کی بیوی اسے کہتی تھی کہ دروازہ لگوا دو میں پیچھے اکیلی ہوتی ہوں مجھے ڈر لکتا ہے ۔ شوہر نے دروازہ لگوا دیا ۔ لیکن کچھ دن بعد اس کا شوہر فوت ہوگیا ۔ اس کے کچھ دن بعد ایک مرد دیوار پھلاک کن گھر اگیا ۔ تو عورت گھبرا گئ ۔ اور سوچنے لگ گئ کہ جب شوہر تھہ تب دروازہ نہیں تیا ۔ لیکن کبھی کوئ نہ آیا ۔ آج دروازہ ہے شوہر نہیں ۔ اس لیے یہ شخص دیوار پھلاگ کر اگیا ۔ اس لیے ارشاد باری ہے کہ ” اگر عورت کو خدا کے علارہ دوسرا سجدہ جائو ہوتا تو خدا کے بعد سوہر کو ہوتا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *