حضرت نو ح علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام سے قریباً کئی سال بعد دنیا میں ظہور پذیر ہوئے۔ حسب نسب کے طور پر آپ علیہ السلام کی آٹھویں یا نویں پشت سے حضرت آدم علیہ السلام سے جا ملتے ہیں۔ جو درج ذیل ہے۔ نوح بن لامک بن متو شلخ بن خنوخ اوریہ ادریس بن یردبن مھلائیل بن قینن بن انوش بن شیژ بن آدم ابوالبشر ہے
اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو پیغمبری کا فریضہ عطا کیا تاکہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو راہ ہدایت دکھائیں اور برے کاموں سے روکیں۔ یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ ہمیشہ حق کے مقابلہ میں باطل بہت زیادہ تعداد میں ہوتاہے اور باطل ہی شکست خوردہ ہوتا ہے۔اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام اللہ کے حکم سے اپنی قوم کو سیدھا راستہ دکھاتے رہے لیکن آپ علیہ السلام کی قوم آپ علیہ السلام کے سچے دین کی مخالفت کرتی رہی کیونکہ وہ دین جو آپ علیہ السلام اپنی قوم کی طرف لے کر آئے تھے وہ آپ علیہ السلام کی قوم کی سمجھ سے بالا تر تھاجب حضرت نوح علیہ السلام کو بعثت نصیب ہوئی تو اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر مختلف روایات کے مطابق مختلف تھا۔ابن جریر وغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام کی عمر کہیں پچاس سال اور تین سو پچاس سال یا چارسو اسی سال بھی آئی ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام جی جان سے اور انتھک محنت سے اپنی قوم کو دین کی دعوت دیتے رہے کچھ ہی لوگ آپ علیہ السلام کی پیروی کی لیکن زیاد تر لوگ کفر پر مرتکب رہے اور حضرت نوح علیہ السلام کو ایذادیتے اور مذاق اڑانے لگے االلہ تعالیٰ نے انہیں طوفان اور سیلاب کی صورت میں عذاب نازل کرنے کا ذکر فرمایا اس سرکش قوم میں حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا کنعان بھی تھا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے بیٹے بہت سمجھایا کہ اللہ پر ایمان لے آؤ اور اس کشتی میں سوار ہو جاؤ جسے بنانے کا مجھے حکم ملا ہے اور عنقریب ایک سیلاب آنے والا ہے جو سرکش قوم کو ڈبو دے گا۔ تو اس نے کہا کہ میں پہاڑوں پر چڑھ جاؤں گا تو نوح علیہ السلام اپنی قوم اور اپنے بیٹے سے مایوس ہو گئے اور اللہ تعالی سے دعا کی کہ اے اللہ ان لوگوں کو میں سیدھا راستہ دکھاتا ہوں ان لوگوں نے مجھے جھٹلا دیا اب تو ہی میری مدد فرما۔ تب اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کی طرف وحی کی۔ ہماری نگرانی اور ہدایت کے مطابق کشتی بناؤ! پھر جب ہمارا حکم آئے اور تنور ابلنے لگے تو ہر قسم کے جانور اور پرندوں کے جوڑے دو نر اور مادے اس کشتی میں بٹھا لینا اور اپنے گھر والوں کو بھی جو ایمان لائے ان کو بھی اور جو لوگ کافر ہوئے اور ایمان نہ لائے ان کے بارے میں مجھ سے سفارش نہ کرنا اس لیے کہ وہ سب کپانی میں غرق ہونگے۔ پھر آپ اور جو آپ کے پیرو کار ہیں کشتی میں بیٹھ جائیں تو ان سے کہنا سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، جس نے ہمیں ظالموں سے نجات دی۔ اور یہ بھی کہنا کہ میرے رب ہمیں برکت والی جگہ پر اتارنا۔ پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سیلاب اور طوفان آیاپانی پہاڑوں کو بھی پار کر گیا کئی دنوں تک کشتی پانی میں تیرتی رہی جو کشتی میں سوار تھے وہ بچ گئے اور باقی سب غرق ہوگئے۔ جہاں تک نظر جاتی تھی پانی ہی پانی تھا پھر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ پانی برسنا بند ہو جائے اور زمین کو حکم دیا کہ اپنا پانی نگل جا۔ کشتی کئی دنوں تک پانی میں تیرتی رہی۔ کشتی میں چوہے غلے کو نقصان پہنچانے لگے۔ نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ شیر کی پشت پر ہاتھ پھیرو۔ نوح علیہ السلام نے ایسا ہی کیا توبلی پیدا ہوگئی اور اس نے سارے چوہوں کو کھا لیا۔ اسی طرح کشتی میں گندگی پیدا ہونے لگی تو نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاتھی کی پشت پر ہاتھ مارو تو نوح علیہ السلام نے ایساہی کیا تو گد ھ پیدا ہوا اور اس نے ساری گندگی صاف کردی۔