حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سلام کو عام کرو اس لیے کہ سلام کرنے سے محبت بڑھتی ہے بلکہ سلام کرنے سے پرائے اپنے بن جاتے ہیں اور سلام نہ کرنے سے اپنے بھی پرائے بن جاتے ہیں یہی سرکار دو عالم نور مجسم شفیع محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک صحابی حاضر ہوئے ہوئے انہوں نے عرض کی اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ و مغفرتہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اور ساتھ میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل نے تجھے دس نیکیوں کا ثواب عطا فرمایا
اور تھوڑی دیر کے بعد بعد ایک اور صحابی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی اسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ آپ نے جواب میں ارشاد فرمایااور بتایا اللہ تعالی نے تجھے 20 نیکیوں کا ثواب عطا فرمایا ہے اتنے میں ایک اور صحابی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے عرض کرتے ہیں علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب بھی ارشاد فرمایا اور بتایا اللہ نے تجھے 30 نیکیوں کا ثواب عطا فرمایا ہے ہے اندازہ کریں کہ اگر اگر ہماری زبان سنت نبوی کے مطابق حرکت میں آئے آئے تو ہمارے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھنی شروع ہو جاتی ہیں ہیں لیکن شیطان کب چاہتا ہے کہ ہمارا نامہ اعمال نیکیوں سے بھر جائے آئے اول تو سلام کرنے سے ہی روکے گاامیر آدمی کے دل میں وسوسہ ڈالے گا کہ تو امیر ہے ہے ہے غریبوں کو سلام کرنا تیرے شایان شان میں نہیں نہیں ادھر غریبوں کے دل میں وسوسہ ڈالے گا خبردار اس مغرور کو سلام مت کرنا تو اس سے کوئی لے کر کھاتا ہے اسی طرح دل میں خیال پیدا ہوا کرتا ہے ہے ہے کہ تو پڑھا لکھا ہے اسلام علیکم کہنے کی بجائے انگریزی میں سلام کرو لوگ تجھے عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے لہذا سلام کرنے کی بجائے گڈ مارننگ یا ہیلو یا شب بخیر یا آداب عرض یا ٹا ٹا یا بائے بائے بلکہ بعض افراد تو سلام کام کرنے کی بجائے یے گالیوں سے دوسرے کا استقبال کرتے ہیں ہیں یاد رکھیں کہ ثواب اسی صورت میں ملے گا جب ہم السلام علیکم کہیں گے اس کی بجائے اگر دوسرے الفاظ استعمال کیے تو ثواب نہیں ملے گا جہاں تک گالیوں کا تعلق ہے تو امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی میعاد میں نقل کرتے ہیں کہ جو شخص دنیا میں گالیاں نکالتا ہے قیامت کے روز کتے کی شکل میں دوزخ میں ڈالا جائے گا
برائی کا بدلہ بھلائی سے
آج ہم برائی کا بدلہ بھلائی سے لینے کی بجائے کہتے ہیں کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہئے بلکہ ہر جگہ کام نہیں آتی کیونکہ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ برائی کو دور کرو اچھائی کے ساتھ بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ہم برائیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں برائے ختم نہیں ہوتی بلکہ مزید بڑھتی چلی جاتی ہے ہے مثلا ایک بندے نے گالی دی دل ہم نے اس کو معاف کرنے کی بجائے اس کو ایک تھپڑ رسید کر دیا اس نے پتھر اٹھا کر مارا ہم نے گولی چلا دی ہم خود اندازہ لگائیں کہ کیا اس طرح کے مسائل حل ہو جاتے ہیں ہیں بلکہ بے شمار جھگڑے جن میں قتل و غارت کی نوبت پہنچ جاتی ہے ہے معمولی باتیں ہوتی ہیں ہیں ہم صبر نہیں کرتے بلکہ بے صبری کی وجہ سے بڑے بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہے ایک مرتبہ صبح کام پر جیل میں مدنی قافلہ لے جانے کی سعادت ملی یقین جانیے کہ میں حیران ہو گیا یا کہ بڑے بڑے معزز افراد کو عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں ہیں میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا یا کہ ہمارے مخالف نے ذرا سی بات کی ہم سفر نہ کر سکے غصے میں آکر ہم نے قتل کر دیا میں جھانک کر دیکھیں کھی آج ہمارا کیا حال ہے۔