برسات کا دن فطرت کا ایک خوبصورت طفہ ہے ۔ یہ ہمارے لئے بہت بڑی خوشی کی وجہ بنتا ہے۔بارش گرمی کو جذب کر لیتی ہے اور بے رونق اور افسردہ ماحول میں نی زیندگی جنم لیتی ہے۔ یہ پورے ماحول کو بدل دیتی ہے اور تازہ امید اور جادوئی اثر چھورٹی ہے ۔ یہ حسن فطرت من اضافہ کرتی ہے۔یہ مایوس لوگوں پر حیران کن اثر کرتی ہے ۔گرتی بارش کے قطرے انتہائی دلفریب اور کیف آور دکھائی دیتے ہیں ۔یہ تازہ امید اور شگفتہ مزاجی کو جنم دیتی ہے۔ موسم گرما میں ہم خود کو بارش میں رقص کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور بارش کے مزے لیتے ہیں
ہم اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کا پروگرام بنا سکتے ہیں۔ہم خالص تازہ ہوا ،تازگی بخش موسم اور دلفریب نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ھیں۔ اسے دن سیر و تفریح کرنا ایک زبردست تجربہ ہو سکتا ہے۔کبھی کبھی برسات کا دن غم کا سبب بنتا ہے۔اگر منہ کا برسنا لمبے عرصے تک جاری رہتا ہے تو یہ خاص طور پر غریبوں کے لیئے مسائل پیدا کرتا ہے ۔پانی سڑکوں پر کھڑا ہو جاتا ہے اور گلیوں میں سے گزرنے میں کافی مشکل پیدا ہوتی ہے لوگ گھروں کے اندر رہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔اپنے معمول کے کام کو انجام دیتے کے لیے باہر نہیں جا سکتے اور اپنے گھروں تک ہی محدود ہو کر رہ جاتے ہیں ۔اس طرح ان کو بے چینی محسوس ہوتی ہے ۔دیہاتی آبادی میں رہنے والے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ان کے گھروں کی چھتوں سے موسلا دھار بارش میں پانی ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے۔ کھانا پکانے کے لئے عام طور پر وہ لوگ لکڑی کا استعمال ک کرتے ہیں
اس طرح لکڑی حاصل کرنے کے لئے بے شمار مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ وہ اپنے جانوروں کو مناسب چارہ نہیں دے سکتے۔اس طرح برسات کا دن ان کے لئے تکلیف دہ ہوتا ہے ۔کچھ دن پہلے اسکول کی چھٹیاں ہوئی تو ہم سب نے مل کر ایک پروگرام بنایا جس میں ہم نہ سوچا کہ کیوں نہ کوئی سیر و تفریح کر لی جائے ۔ بس ہم سب نے اتوار کی صبح کو ایک بس کے ذریعے سے مقبرہ جہانگیر جانے کا ارادہ کیا ۔جب ہم وہاں پہنچے تو آسمان پر کچھ بادل تھے۔ہم نے جہانگیر کی قبر پر درود شریف پڑھنے کے بعد ایک کونے میں بیٹھ گئے اور اتنے میں موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔یہ ایک گھنٹے تک جاری رہی ۔جب ہم باہر نکلے تو ہر طرف پانی ہے پانی تھا اور ایک ٹہنڈی ہوا چل رہی تھی ۔بچے پیپر کی کشتیاں بنا کے پانی میں تیرا رہے تھے ۔ہم سب نے اس دن بہت سیر و تفریح کی اور شام کو گھر واپس آ پہنچے ۔