ایک غلام کی سخاوت

In عوام کی آواز
January 04, 2021

حضرت عبداللہ بن جعفر طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سخاوت میں بڑے مشہور تھے۔ایک مرتبہ کسی باغ کے پاس سے گزر رہے تھے کہ ایک غلام کو دیکھا،وہ باغ میں کھجوریں اکٹھی کر رہا تھا اور دیگر چھوٹے موٹے کام کر رہا تھا۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ بہت پسند آیا اور اس کی حرکات و سکنات کا جائزہ لینے لگے۔اتنے میں باغ کے مالک کا بیٹا آیا۔اس کے ہاتھ میں دو روٹیاں تھیں۔اس نے غلام کو روٹیاں دے دیں،چنانچہ وہ ذرا ہٹ کر کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔

اسی دوران ایک کتا اس غلام کی طرف آگے بڑھا اور اس نے دم ہلانا شروع کر دی۔غلام نے ایک روٹی کتے کے آگے پھینک دی۔کتے نے جلدی سے روٹی کھا لی اور دوبارہ غلام کی طرف دیکھ کر دم ہلانے لگا۔غلام نے دوسری روٹی بھی اس کی طرف پھینک دی اور خود کام کے لئے اٹھ کھڑا ہوا۔عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو اس کے اس کام پر بڑا تعجب ہوا،اس کے قریب آ کر پوچھا: اے لڑکے: تمہاری خوراک کیا ہے؟غلام بولا: وہی جو آپ نے دیکھی ہے۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر تم نے اس کتے اپنی دونوں روٹیاں کیوں کھلا دیں؟غلام کہنے لگا: حضرت! ہمارے علاقوں میں کتے نہیں ہوتے،میرا خیال ہے کہ اس کتے کو سخت بھوک ہی اس علاقے میں لے کر آئی ہے۔اس لئے میں نے ایثار سے کام لیا اور اپنی روٹیاں اس کو کھلا دیں-

عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم آج رات کیا کھا کر گزارہ کرو گے؟ وہ کہنے لگا آج کی رات بھوکا سو جاؤں گا۔عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے دل میں کہنے لگے:,, لوگ میری سخاوت کو دیکھ کر میری سرزنش کرتے ہیں ( اور کہتے ہیں ک یہ ضرورت سے زیادہ سخاوت کرتا ہے) مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ نوجوان غلام مجھ سے کہیں زیادہ سخی ہے۔عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اس غلام کے مالک کے پاس جا پہنچے اور عرض کیا: بھائی! یہ غلام مجھے بیچ دو۔غلام کے مالک نے پوچھا: حضرت! آپ اس کو کیوں خریدنا چاہتے ہیں؟ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے اس کو سارا قصہ سنایا اور کہا: میری خواہش ہے کہ اس غلام کو خرید کر آزاد کر دوں،نیز یہ باغ بھی خرید کر اسے ہدیہ کر دوں،تاکہ ہی آرام سے زندگی گزارے۔

اس غلام کا مالک کہنے لگا: جناب! آپ نے تو اس کی ایک ہی خوبی دیکھی ہے اور آپ اس پر اتنے مہربان ہو گئے ہیں،ہم تو ہر روز اس کی بےشمار خوبیاں دیکھتے ہیں۔میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اس غلام کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی خاطر آزادی کر دیا اور رہا یہ باغ! تو یہ بھی میری طرف سے اس کو ہدیہ ہے۔دعا ہے اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو ان حضرات کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین