ایک صاحب نے اپنا واقعہ لکھا کہ وہ ایک نیم صحرائی علاقے میں گئے .وہ تانگہ پر سفر کر رہے تھے .. اتنے میں آندھی کے آثار ظاھر ہوئےتو تانگہ والے نے اپنا تانگہ روک دیا
اس نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑی ہولناک قسم کی آندھی آتی ہے .. وہ اتنی تیز ہوتی ہے کہ بڑی بڑی چیزوں کو اڑا کر لیجاتی ہے اور آثار بتا رہے ہیں کہ اسوقت اسی قسم کیآندھی آرہی ہے .. اسلئے آپ تانگہ سےاتر کر اپنے ﺑﭽﺎﺅ ﮐﯽ ﺗﺪﺑﯿﺮ ﮐﺮﯾﮟ.آندھی قریب آگئی تو ہم ایک درخت کی طرف بڑھےتاکہ ہم اسکی آڑ میں پناہ لے سکیں .. تانگہ والے نے ہمیں درخت کی طرف جاتے ہوئےدیکھا تو چیخ پڑا .. اس نے کہا آپ درخت کے نیچے ہر گز نہ جائیے .. اس آندھی میں بڑے بڑے درخت گر جاتے ہیں .. اسلئے اس موقع پر درخت کی پناہ لینا بہت خطرناک ہے ..
اس نے کہا: “اس آندھی کے مقابلے میں بچاؤ کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ کھلی زمین پر اوندھے ہو کر لیٹ جایں-” ہم نے تانگہ والے کے کہنے پر عمل کیا اور زمین پر منہ نیچے کر کے لیٹ گئے .آندھی آئی اور بہت زور کے ساتھ آئی .. وہ بہت سے درختوں اور ٹیلوں تک کو اڑا کر لے گئی لیکن یہ سارا طوفان ہمارے اوپر سے گزرتا رہا اور زمین کی سطح پر ہم محفوظ پڑے رہے, کچھ دیر کے بعد جب آندھی کا زور ختم ہو تو ہم اٹھ گئے, ہم نے محسوس کیا کہ تانگہ والے کی بات بلکل درست تھی .آندھیاں اٹھتی ہیں تو انکا زور ھیمشہ اوپر اوپر رہتا ہے .. زمیں کے نیچے کی سطح اسکی براہ راست زد سے محفوظ رہتی ہے .. یہی وجہ ہے کہ آندھی میں کھڑے ہوئے درخت تو اکھڑ جاتے ہیں مگر زمین پر پھیلی ہوئی گھاس بدستور قائم رہتی ہے.ایسی حالت میں آندھی سے بچاؤ کی سب سے زیادہ کامیاب تدبیر یہ ہے کہ وقتی طور پر اپنے آپ کو نیچا کر لیا جائے ..
ﯾﮧ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﺎ ﺳﺒﻖ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
“زندگی کے طوفانوں سے بچنے کا طریقہ کیا ہے.اس کا سادہ طریقہ یہ ہے کہ جب آندھی اٹھے تو وقتی طور پر اپنا جھنڈا نیچا کرلو .. کوئی شخص اشتعال انگیز بات کہے تو تم اسکی طرف سے اپنے کان بند کرلو ….- کوئی تمھاری دیوار پر کیچڑ پھینک دے تو اسکے اوپر پانی بہا کر اسے صاف کردو .. کوئی تمہارے خلاف نعرے بازی کرے تو تم اسکےلئے دعا کرنے میں مصروف ہو جاؤ ___ !!”انسان انسانیت سے ہے۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔
ورنہ اطاعت کےلئے کم نہ تھے کروبیاں