کوئی بھی انسان دکھوں ،اور مصائب سے دور بھاگنا چاہتاہے،ایک ایسی دنیا بسانا چاہتا ہے جہاں تکالیف،دکھ،درد،اور غموں کا دور دور تک نشان نہ ہو۔ایسی بستی تشکیل دینا چاہتاہے جہاں امن،محبت،خلوص اور خوشیوں بھری زندگی جی سکے۔وہ ایسی زندگی چاہتا ہے جس میں سکون،اطمنان،اور محبت کے جذبات پروان چڑے۔
ہم میں سے کوئی بھی ایسی زندگی کی چاہت رکھتا ہے،ایسی دنیا کی تلاش میں ہے ۔لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے۔کہ ہر بستی ایسی ہی ہے،ہر گاؤں،ہر محلہ،اور ہر شہر ایسا ہی ہے۔ جس طرح کی ہمیں تلاش ہے۔
پر ہمیں نظر نہیں آتا۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟امن،سکون کہاں ہے؟محبت،اور اطمنان کہاں ہے؟
یہ وہ سوالات ہیں جو ہمارے نہیں بلکہ ہماری زندگی ہم سے کرتی ہے۔کیونکہ ہم سب کچھ حاصل کرنا چاہتے تو ہیں لیکن اس کے حصول کے لیے تکلیف،قربانی،اور ہمت ہم میں نہیں ہوتی ۔اس وجہ سے ہمیں یہ چیزیں معاشرے میں نظر نہیں آتی۔اگر ہم خوش رہنا چاہتے ہیں،سکون،اور قرار چاہتے ہیں تو ہمیں یہ اصول اپنانے ہوں گے۔
۔۔۔1۔۔۔جو کھویا اس کا غم نہیں۔۔۔
پہلی چیز جو ہماری زندگی کو خوشیوں سے بھر دیتی ہے وہ ہے ہماری یہ خصلت کہ جو چیز ہم کھو جائے اس سے لاپرواہ ہوں کر آگے بڑے،پیچھے مڑ کر نہ دیکھے جہاں ندامت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ اس لمحے اس چیز کی قیمت،اس کی کیفیت،اور اس کی اہمیت کو ایک دم بھلا کر آگے کا سفر جاری رکھیئے ۔اگر ہم ایسا کریں تو بڑی پریشانی سے چھٹکارا بھی مل جاتا ہے اور آگے بڑھنے کی ہمت بھی۔
۔۔۔2۔۔۔جو پاس ہے وہ کسی سے کم نہیں۔
دوسری اہم بات جو ہم نظر انداز کرتے ہیں وہ ہمارے پاس نعمت کی ناشکری۔ہماری نظر ہمیشہ دوسروں کی چیزوں پر ہوتی ہے، اور ہماری کوشش اس کے حصول میں صرف ہوتی ہے۔اگر وہ چیز ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہم بڑے نقصان کی طرف گئے ہوتے ہیں۔کیونکہ ہم اپنی ساری قوت اور سرمایہ اس پر لگاتے ہیں۔اور اگر ہمیں وہ چیز نہیں ملتی تو،افسوس اور دکھ ہمارا جینا حرام کر دیتا ہے۔اس لیے خوش رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس جو بھی ہے۔ ہم اسے سب سے اہم ،سب سے قیمتی،اور سب سے زیادہ ضروری سمجھے۔دوسروں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں۔تب ہمارا وقار برقرار رہے گا اور افسوس کے لیے ہمارے پاس کوئی وجہ نہ ہوگی۔
۔۔۔3۔۔۔جو نہیں وہ ایک خواب ہے۔
تیسری بات جو ہمیں خوشی دے سکتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم ہر اس چیز کی فکر چھوڑ دیں جو ہمارے پاس نہیں ۔کیونکہ ہم اس کے حصول میں حد سے گزر جاتے ہیں،یا تو اس چیز کا ہمارے پاس آنا ممکن ہی نہیں ہوتا ۔اس صورت میں ہم صرف جھوٹی تسلی کے سہارے جینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔یا ہمارے پاس اس کا ہونا ممکن توہوتا ہے لیکن ہماری ضرورت نہیں ہوتی۔اس صورت میں ہم ایک غیر ضروری چیز کو اپنانے میں سب کچھ لگاتے ہیں اور بعد میں افسوس کرتے ہیں۔لھذا یہ سوچنا چاہیۓ کہ جو پاس نہیں بس وہ ایک خواب ہے جس کی تعبیر نہیں۔
۔۔۔4۔۔۔جو ملا ہے وہ لا جواب ہے۔
چوتھی اور اہم بات یہ ہے کہ ہم ہمیشہ یہ سوچ کر قدم اٹھائے کہ ہمارے پاس سب کچھ ہے۔ہمیں جو ملا اس کی مثال نہیں۔اگر ہم موازنہ شروع کر دیں تو ہماری منزل دور ہوتی چلی جائے گی اور ہم اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔ جو ہمارے پاس ہے اس کے سہارے ہم نا صرف آگے بڑھ سکتے ہیں بلکہ اپنی کامیابی کی نئی راہیں ہموار کرنےمیں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
تو آئیے آج سے خوشیوں بھری زندگی خود بھی جئیے اور دوسروں کو بھی ہم سفر بنائیے۔شکریہ
شاہ حسین سواتی