چینی دِیوار کے نام سے ہر کوئی واقفیت رَکھتا ہی ہے یہ دِیوار ایک ایسا نام ہے جو ”چین“ کی شناخت اور اہمیت میں ایک الگ رَنگ بھرتا ہے۔اِس دِیوار کو لوگ دُنیا بھر سے دیکھنے اور اِس کی خوبصورتی سے لُطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں جِس سے چین کو مُعاشی فوائد بھی حاصِل ہوتے ہیں۔
اِس دِیوار کا مقصد چینی ریاستی،سر حدوں کو محفوظ اور مستحکم کرناتھا تا کہ بیرونی دَشمنوں سے خود کو محفوظ رَکھا جائے۔اِس کا مقصد شمال سے آنے والے خانہ بدوش جنگجو قبائلوں کو رُوکنا تھا جو ”چین“ میں آ کر لوٹ مار کرتے اور واپس چلے جاتے۔ دیوار کی لمبائی 22000kmہے جو کہ دُنیا کی بنائی گئی لمبی دیوار ہے۔ دِیوار چین اِنسانی ہاتھوں سے تعمیر کی گئی اور اِس کو دُنیا کی سب سے لمبی دِیوار ہونے کا اعزاز حاصِل ہے۔ ہماری اِس زمین کی گولائی 40 ہزار کلو میڑ ہے یوں اگر دِیوار چین کو سیدھا کیا جائے تو یہ آدھی دُنیا تک پھیل جائے گی۔
چین کے پہلے شہنشاہ کی طرف سے(کن شی ہوانگ 206-220قبل مسیح) کے ذریعہ مختلف راستوں کو جوڑا گیا۔ دیوار کے سب سے مشہور حِصے (منگ) خاندان (1368-1644) نے تعمیر کیے تھے۔
جب چین کے بہت سے دُشمن تھے اُس وقت چین کے حُکمران نے یہ دیوار بنانے کا سوچا تا کہ بیرونی حملوں سے بچا جا سکے اور خود کو محفوظ رَکھا جائے۔ہر 200 گز کے فاصلے پر سیکیوڑٹی رُومز بنائے گئے۔ اس دیوار کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ پانچ گھوڑے اس پر ایک وقت میں دوڑ سکتے ہیں۔ اس دیوار پرانسانی ہڈیاں بھی مِلتی ہیں جو کہ اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ اِس عظیم دِیوار کی خاطر تقرییاً 10ہزار لوگوں نے اپنی زندگی نچھاور کر دِی۔عظیم دِیوار کی خصُوصیت کہ دِیوار پر چرتے ہی حدِ نگاہ دِیوار ہی دِیوار اور دو اطراف پہاڑیاں، ندیاں ہی ندیاں ہیں جو کہ ایک بہت ہی خُوبصُورتی کا منظر بیان کرتی ہیں۔دِیوار میں جگہ جگہ سُوراخ بھی رَکھے گئے ہیں جو کہ دُشمنوں سے لڑنے کے لیے اِستعمال کیے جاتے ہیں۔
دِیوار پر چکنی مِٹی کی اینٹیں لگائیں گئیں جو کہ عام اینٹ سے (چار) گُنا بڑی ہے۔ اینٹوں کو بنانے کے لئے چکنی مِٹی کا مرحلہ مکمل کے بعد اس کو آگ کی تپش پر سخت کیا جاتا رہا۔10لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اِس دِیوار کو مکمل کرنے میں کام کیا،دِیوار بنانے والوں نے ہمیشہ اُونچی زمین کو چُنا۔
دِیوار کامقصد ریاستی دِفاع بھی جِس میں بارڈر کنٹرول شامِل ہیں۔ اِس کی حقیقت (مقصد) یہ بھی ہے کہ عظیم دِیوار کا راستہ ٹرانسپوریشن راہداری کے طور پر کام کرتا ہے۔ ایک قوس کے ساتھ منگولی میپپی کے کِنارے کو قریب سے بیا ن کرتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کا اِستعمال کرتے ہُوئے ایک جامع آثار قدیمہ کے سروے نے یہ نتیجہ اَخذ کیا ہے کہ (منگ خاندان) کے ذریعہ تعمیر کردہ دِیواریں 8,850کلو میٹر کی پیمائش کرتی ہیں، یہ اصل دِیوار کے 6,259کلو میٹر حِصوں، خندقوں کی 350کلو میٹراور پہاڑوں اور دریاؤں جیسے قدرتی دَفاعی رکاوٹوں سے 2,232کلو میٹر پر مشتمل ہے۔
پہلے شہنشاہ کے سمجھے جانے والے ظُلم سے دِیوار کی وابستگی کی وَجہ سے، چین کے کچھ خاندانوں نے عام طور پر ”لانگ وال“ کے نام سے دِیوار کے ساتھ اپنے اضافے کا ذِکر کرنا مناسب نہیں سمجھا۔آٹھویں اور پانچویں صدی قبل مسیح کے درمیان بہاراور خزاں کے عرصہ تک چینی دِیوار بنانے کی تکنیک سے پہلے ہی واقف تھے۔ اِسی وجہ سے متحارب ریاستوں کی مُدت کے دوران کن،وی، ژاؤ، کیوی، ہان،یان اور ژونگشن ریاستوں نے اپنے اپنے دِفاع کے لئے اپنے الگ قِلعے تعمیر کر لئے،یہ قِلعے مقابلوں میں اپنے دِفاع اور دُشمنوں سے لڑنے کے لئے قائم کئے۔
”گریٹ وال“ کا تصور ایک بار پھر چودویں صدی میں منگ کے تحت اُبھرا۔ منگی آرمی کی شکست کے بعد، منگ لگا تار لڑایؤں کے بعد منگول قبائل پر واضع بالادستی حاصِل کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اور اس سے سلطنت کو شدید نُقصان اُٹھا نا پڑا۔ منگ کے اختتام کی طرف، گریٹ وال نے ”منچھو“ کے حملے کے خلاف سلطنت کا دِفاع کرنے میں مدد کی جِس کی اِبتدا 1600ء کے قریبی عرصہ میں ہُوئی۔
جبکہ 13,14 صدی میں چین یا منگولیا جانے والے یورپی باشندوں میں سے کسی نے جیوانی ڈاپیان ڈیل کارپائن، روبرک کے ولیم، مارکوپولو، پواڈینون کے اوڈورک اور جیودینی مارگونولی نے اس عظیم دِیوار کا تذکرہ تک کیا ہی نہیں۔ شمالی افریقی سیاح ابن بطوطہ 1346ء میں گئے جو کہ اِنہوں نے پہلے گریٹ وال کے بارے سُن بھی رَکھا تھا۔ اِس کو قُرآن میں مذکور دِیوار کے اِس افسانہ سے جوڑ رَکھا، جِس کے بارے کہا جاتا ہے کہ ذوالقرنین نے طلوع آفتاب کی سر زمین کے پاس کے لوگوں کو وحشت سے بچانے کے لیے بنایا تھا۔
بس اسی طرح وقت گُزرتا گیا بادشاہ آتے گئے اور تعمیرِدِیوار میں کچھ تبدیلی کرنے لگے لیکن کوئی بھی اِس دِیوار کے مخالِف نہیں گیا۔ کیونکہ اِس دِیوار کی وَجہ سے سلطنت میں معاشی فوائد مِلتے تھے جو کہ سیاحوں کے یہاں آنے سے ہُوئے۔
2009 میں پہاڑوں، خندقوں اور دریاؤ ں کے ذَریعہ پوشیدہ منگ دِیوار کے 180 کِلو میٹر طویل حِصے GPS آلات کی مدد سے بہت کچھ دَریافت کیاگیا۔2015 میں نو حِصے 10کلو میٹر کی لمبائی سے زیادہ گریٹ وال کا حِصہ سمجھا جاتا ہے۔یہ دِیوار انیٹوں سے پہلے پتھر اور لکڑی سے بنی تھی۔ پھر منگ کے دوران دِیوار کے بہت عِلاقوں میں اِینٹوں کا بہت ہی زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔
اِس وقت بیجنگ کے شمال میں اور قریب سیاحتی مراکزکی کچھ محفوظ اور زیادہ جگہوں پر ترئین و آرائش ہو چُکی ہیں۔باقی کچھ جگہوں پر دِیوار ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور قریبی رہائشی اینٹیں وغیرہ مکانات اور سڑکوں کے اِستعمال میں لے آئے ہیں۔گانسو صوبے میں 60 کلو میٹر سے زیادہ دِیوارریت کے طوفانوں کی وَجہ سے آئندہ 20سالوں میں غائب ہونے کا خدشہ ہے۔
ایک تصوّر یہ بھی ہے کہ دِیوار کو چاند سے دیکھا جا سکتا ہے، (385’000کِلو میٹر) ایک معروف لیکن ناقابلِ فہم افسانہ ہے۔ اِس کے بارے قدیم حوالوں سے یہ بات مِلتی ہے،کہ19ویں صدی کے آخر پر مریخ نُمایاں تھا اورشاید اس یقین کی وَجہ سے کہ لمبی، پتلی چیزیں خلاء سے دِکھائی دیتی ہیں، یہ دعوٰی کہ عظیم دِیوارچاند سے دِکھائی دیتی ہے۔
ایک اور متنازعہ سوال ہے کہ دِیوار زمین کے کم مدار 160کِلو میٹر کی اُونچائی سے دِکھائی دے رہی؟ناسا کا دعوٰی ہے یہ بمشکل نظر آتا ہے۔یہ اِنسان کی تیار کردہ باتوں کے مقابلے میں کوئی واضع بات نہیں ہے۔